سکھر ،تاریخی قبرستان پیرکمال شاہ بااثرمافیا کے قبضے میں
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر کے تاریخی قبرستان پیر کمال شاہ بااثر مافیا کے قبضے میں، شہریوں کی انصاف کی اپیل، سکھر کی مرکزی سبزی منڈی کے قریب واقع تاریخی قبرستان پیر کمال شاہ حکومتی عدم توجہی کے باعث لاوارث بن چکا ہے۔ بااثر مافیا نے قبرستان کی 44 جریب زمین پر غیر قانونی قبضہ جما کر ہاؤسنگ اسکیم، کولڈ اسٹورز اور رہائشی مکانات تعمیر کر لیے ہیں۔ذرائع کے مطابق قبرستان کی اصل اراضی کا ریکارڈ متعلقہ اداروں کے پاس موجود ہے، اور اس قبرستان میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے آباؤ اجداد بھی مدفون ہیں۔ اپنے دورِ وزارت میں سید قائم علی شاہ نے اس قبرستان کے مسئلے کو اٹھایا تھا اور ڈپٹی کمشنر سکھر کو زمین کو محفوظ بنانے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اس کے بعد قبرستان کے گرد دیوار تعمیر کی گئی، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ قبضہ مافیا نے تجاوزات قائم کر کے قبرستان کی زمین پر مزید قبضہ کر لیا، جس کے نتیجے میں اس کا رقبہ مسلسل کم ہوتا جا رہا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ کئی سال گزرنے کے باوجود قبرستان کی چار دیواری مکمل نہیں ہو سکی، اور انتظامیہ نے تجاوزات کے خاتمے کے لیے کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا۔ سکھر کی مختلف برادریوں کے رہائشیوں نے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور ریاستی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر قبرستان کو زمین مافیا کے قبضے سے آزاد کروائیں اور اس کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قبرستان کی
پڑھیں:
یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ
گجرات ہائیکورٹ نے سابق کرکٹر اور ترنمول کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ یوسف پٹھان کو وڈودرا میں سرکاری زمین پر قابض قرار دیتے ہوئے متنازع پلاٹ خالی کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں ہوتیں اور انہیں استثنیٰ دینا معاشرے کے لیے غلط مثال قائم کرتا ہے۔
جسٹس مونا بھٹ کی سربراہی میں سنگل بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے یوسف پٹھان کی وہ درخواست مسترد کر دی جس میں انہوں نے وڈودرا کے علاقے تندالجہ میں اپنے بنگلے سے متصل سرکاری زمین پر قبضہ برقرار رکھنے کی اجازت طلب کی تھی۔
مزید پڑھیں: ’انڈیا کس منہ سے کھیلے گا!‘ شاہد آفریدی کے طنز پر ہال قہقہوں سے گونج اُٹھا
عدالت نے قرار دیا کہ عوامی نمائندہ اور قومی سطح کی شخصیت ہونے کے ناتے پٹھان پر قانون پر عمل کرنے کی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ مشہور شخصیات کی شہرت اور اثر و رسوخ انہیں معاشرے میں رول ماڈل بناتا ہے۔ اگر ایسے افراد کو قانون توڑنے کے باوجود رعایت دی جائے تو یہ عوامی اعتماد کو مجروح کرتا ہے اور عدالتی نظام کو کمزور کرتا ہے۔
یہ تنازع 2012 میں اس وقت شروع ہوا جب وڈودرا میونسپل کارپوریشن (VMC) نے یوسف پٹھان کو نوٹس جاری کیا اور متنازع زمین خالی کرنے کا کہا۔ پٹھان نے یہ نوٹس چیلنج کرتے ہوئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
مزید پڑھیں: عرفان پٹھان کی پاکستان پر ٹرولنگ: ’یہ سنڈے مبارک کا اصل معاملہ کیا ہے؟‘
یوسف پٹھان نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں اور ان کے بھائی، سابق بھارتی فاسٹ بولر عرفان پٹھان کو اس پلاٹ کو خریدنے کی اجازت دی جائے تاکہ ان کے اہلخانہ کی سیکیورٹی یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے ریاست کے وزیر اعلیٰ کو بھی اس حوالے سے درخواست دی تھی۔ تاہم 2014 میں ریاستی حکومت نے یہ تجویز مسترد کر دی تھی۔ سرکاری انکار کے باوجود یوسف پٹھان نے زمین پر قبضہ برقرار رکھا، معاملہ عدالت میں پہنچا اور بالآخر ہائیکورٹ نے انہیں قابض قرار دیتے ہوئے زمین خالی کرنے کا حکم جاری کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت عرفان پٹھان قانون سے بالاتر نہیں گجرات گجرات ہائیکورٹ مشہور شخصیات یوسف پٹھان