بھارت مقبوضہ کشمیر پر اپنا غیر قانونی تسلط برقرار رکھنے کیلئے اسرائیلی پالیسی پر مسلسل عمل پیرا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کی اسلامی شناخت کو مٹانے کی خطرناک کوشش کے تحت بھارتی حکومت اسرائیلی طرز پر اسلامی تاریخ، ثقافت اور اخلاقیات سے متعلق کتابوں کو ضبط کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال مسلسل سنگین ہے کیونکہ بھارت مسلم اکثریتی علاقے پر اپنے غیر قانونی تسلط کو برقرار رکھنے کیلئے اسرائیلی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت اسرائیلی طرز پر جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بگاڑ کر مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ حال ہی میں بھارتی پولیس نے مقبوضہ کشمیر میں کتابوں کی درجنوں دکانوں پر چھاپے مار کر جماعت اسلامی کے بانی مولانا ابوالاعلی مودودی کی تصانیف سمیت سینکڑوں اسلامی کتابوں کو ضبط کر لیا ہے۔ جماعت اسلامی جس نے طویل عرصے تک کشمیری عوام کی فلاح و بہبود کے لیے خدمات انجام دیں کو ہندوتوا بی جے پی حکومت نے 2019ء میں کالعدم قرار دیدیا تھا۔ اب مولانا مودودی کی تصانیف کے خلاف کریک ڈائون اور اسلامی لٹریچر کو غیر قانونی قرار دیا جا رہا ہے۔مقبوضہ کشمیر کی اسلامی شناخت کو مٹانے کی خطرناک کوشش کے تحت بھارتی حکومت اسرائیلی طرز پر اسلامی تاریخ، ثقافت اور اخلاقیات سے متعلق کتابوں کو ضبط کر رہی ہے۔
حال ہی میں مقبوضہ فلسطین میں صیہونی فورسز نے کتابوں کی دکانوں پر چھاپے مار کر ”جارحانہ” سمجھے جانے والے لٹریچر کو قبضے میں لیا تھا۔ تاریخ شاہد ہے کہ کتابوں کو جلانے اور آزادی اظہار کے حق پر قدغن عائد کرنے سے کبھی بھی آزادی کی تحریکوں کو کچلا نہیں جا سکتا۔ جس طرح 1930ء کی دہائی میں جرمن نازیوں نے کتابوں کو جلایا تھا، آج صیہونی اور بھارتی حکومت ایسی ہی کارروائیوں پر عمل پیرا ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی آڑ میں کشمیریوں کی زرعی زمینوں پر قبضے اور ان کے روزگار سے محروم کرنے کیلئے مودی حکومت مقبوضہ علاقے میں ریلوے ٹریک اور نئی سڑکیں تعمیر کر رہی ہے۔ اس طرح کے ہتھکنڈے بین الاقوامی قوانین کے تحت ایک جرم ہیں۔ کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت پر حملہ نہ صرف اخلاقی اصولوں بلکہ عالمی قانون کی خلاف ورزی بھی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارت مقوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
ترجمان نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم نے جمہوریت کے لبھادے میں چھپا بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ قابض بھارتی فوجیوں نے ضلع بانڈی پورہ میں 3 بچوں کے باپ کو دوران حراست بہیمانہ تشدد کر کے شہید کر دیا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کی 13راشٹریہ رائلفز کے اہلکاروں نے بانڈی پورہ کے علاقے حاجن میر محلہ سے تعلق رکھنے والے مزدور پیشہ شخص فردوس احمد میر کو چند روز قبل گرفتار کر کے اپنے کیمپ میں منتقل کر یا تھا جہاں اس پر شدید تشدد کیا گیا۔ فردوس احمد کی لاش گزشتہ روز دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے قتل کے خلاف حاجن میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ مظاہرین نے انصاف کی فراہمی اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں دوران حراست شہری کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم نے جمہوریت کے لبھادے میں چھپا بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے کو مکمل طور پر ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر کے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔دریں اثنا، حریت تنظیموں نے سیب سے لدے ٹرکوں کو سری نگر جموں شاہراہ پر دانستہ طور پر روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے باغبانی کے شعبے سے وابستہ ہزاروں کشمیری خاندانوں کی روزی روٹی پر سنگین حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھلوں سے لدے سینکڑوں ٹرک کزشتہ تقریبا ڈھائی ہفتے سے شاہراہ پر پھنسے ہوئے ہیں، ان میں موجود سارا پھل خراب ہو چکا ہے جس کی وجہ سے کاشتکاروں اور تاجروں کا بڑے پیمانے پر نقصان ہواہے۔ حریت تنظیموں نے لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حوالے سے بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔