بھارتی آرمی چیف کا مسلح افواج کے درمیان سنگین اختلافات کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
نئی دہلی ( نیوزڈیسک)بھارتی مسلح افواج کے درمیان ایک بار پھر سنگین اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے اعتراف کیا ہے کہ اگرچہ اعلیٰ سطح پر اختلافات موجود ہیں لیکن فوج، فضائیہ اور بحریہ کا مشترکہ کمانڈ کے تحت انضمام ناگزیر ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنرل دویدی نے نئی دہلی کے مانیک شا سینٹر میں ایک کتاب کی رونمائی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ کمانڈ آج نہیں تو کل ضرور بنے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بی ایس ایف، آئی ٹی بی پی، سائبر اور خلائی یونٹس، اسرو، سول ڈیفنس، ریلوے اور ریاستی ادارے پہلے ہی مربوط انداز میں کام کر رہے ہیں، لہٰذا کمانڈ کا اتحاد فوجی ہم آہنگی کے لیے لازمی ہے۔
آرمی چیف کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بھارتی فضائیہ اور بحریہ نے حالیہ سیمینار “رن سمواد” میں مشترکہ کمانڈ کے منصوبے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ اور نیول چیف ایڈمرل دنیش کے تریپاٹھی نے فوری نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ دباؤ میں آ کر فیصلے سے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ یہ موقف براہ راست فوج کے مؤقف سے متصادم ہے اور مسلح افواج کے اندرونی اختلافات کو مزید نمایاں کرتا ہے۔
چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے بھی اختلافات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ انہیں قومی مفاد میں حل کرنا ضروری ہے۔
جنرل دویدی نے اس موقع پر ڈرونز اور یو اے ویز کو مستقبل کی جنگوں کا فیصلہ کن ہتھیار قرار دیا اور فوجی ہارڈویئر پر جی ایس ٹی میں کمی کو خوش آئند قرار دیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اختلافات نہ صرف ادارہ جاتی ہم آہنگی کی کمی ظاہر کرتے ہیں بلکہ مودی حکومت کی فوجی اصلاحات پر عملدرآمد کی صلاحیت پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ایسے اختلافات بھارت کے جنگی تیاری کے دعوؤں کو کمزور کر سکتے ہیں۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا اور بھارت نے 10 سال کے لیے دفاعی معاہدہ کرلیا
امریکا اور بھارت نے 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کا مقصد عسکری تعاون کو فروغ دینا اور بحرالہند و بحرالکاہل (انڈو پیسیفک) خطے میں علاقائی سلامتی کو مضبوط کرنا ہے۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ اور بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعہ کو کوالالمپور، ملائیشیا میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اس معاہدے کا اعلان کیا۔
یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں طے پایا ہے جب چین کی بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیوں اور خطے میں اس کے اثر و رسوخ نے واشنگٹن اور نئی دہلی دونوں کو اپنی دفاعی حکمتِ عملی پر نظرثانی پر مجبور کر دیا ہے۔
ہیگستھ نے اس معاہدے کو ایک تاریخی اور پرعزم قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کو نئی سطح پر لے جائے گا۔
’یہ ہماری دونوں افواج کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے، جو مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔ یہ ایک محفوظ اور خوشحال انڈو پیسیفک کے لیے ہمارے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان شراکت داری باہمی اعتماد اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہے۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے ایک نئے باب کا آغاز قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دن ایک نیا باب رقم ہو رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس معاہدے سے بھارت امریکا تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
یہ معاہدہ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے واشنگٹن ڈی سی کے حالیہ دورے کے دوران طے پایا تھا، جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔
اگرچہ دونوں ممالک نے اقتصادی اور دفاعی تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے، لیکن یوکرین جنگ اور بھارت کی روسی تیل و دفاعی سازوسامان کی خریداری نے تعلقات میں کچھ تناؤ پیدا کیا ہے۔
نئے فریم ورک کے تحت، دونوں ممالک کے درمیان دفاعی سازوسامان اور خدمات کی خرید و فروخت کو مزید آسان بنایا جائے گا، جس سے خریداری کے عمل میں شفافیت اور امریکی و بھارتی افواج کے درمیان آپریشنل ہم آہنگی میں اضافہ متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں