نئی دہلی ( نیوزڈیسک)بھارتی مسلح افواج کے درمیان ایک بار پھر سنگین اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے اعتراف کیا ہے کہ اگرچہ اعلیٰ سطح پر اختلافات موجود ہیں لیکن فوج، فضائیہ اور بحریہ کا مشترکہ کمانڈ کے تحت انضمام ناگزیر ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنرل دویدی نے نئی دہلی کے مانیک شا سینٹر میں ایک کتاب کی رونمائی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ کمانڈ آج نہیں تو کل ضرور بنے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بی ایس ایف، آئی ٹی بی پی، سائبر اور خلائی یونٹس، اسرو، سول ڈیفنس، ریلوے اور ریاستی ادارے پہلے ہی مربوط انداز میں کام کر رہے ہیں، لہٰذا کمانڈ کا اتحاد فوجی ہم آہنگی کے لیے لازمی ہے۔

آرمی چیف کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بھارتی فضائیہ اور بحریہ نے حالیہ سیمینار “رن سمواد” میں مشترکہ کمانڈ کے منصوبے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ اور نیول چیف ایڈمرل دنیش کے تریپاٹھی نے فوری نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ دباؤ میں آ کر فیصلے سے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ یہ موقف براہ راست فوج کے مؤقف سے متصادم ہے اور مسلح افواج کے اندرونی اختلافات کو مزید نمایاں کرتا ہے۔

چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے بھی اختلافات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ انہیں قومی مفاد میں حل کرنا ضروری ہے۔

جنرل دویدی نے اس موقع پر ڈرونز اور یو اے ویز کو مستقبل کی جنگوں کا فیصلہ کن ہتھیار قرار دیا اور فوجی ہارڈویئر پر جی ایس ٹی میں کمی کو خوش آئند قرار دیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اختلافات نہ صرف ادارہ جاتی ہم آہنگی کی کمی ظاہر کرتے ہیں بلکہ مودی حکومت کی فوجی اصلاحات پر عملدرآمد کی صلاحیت پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ایسے اختلافات بھارت کے جنگی تیاری کے دعوؤں کو کمزور کر سکتے ہیں۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

بھارتی جنرل یا سیاسی ترجمان؟ عسکری وقار مودی سرکار کی سیاست کی نذر

مودی سرکار نے آپریشن سندور کی ہزیمت چھپانے کے لیے فوجی جرنیلوں کو پروپیگنڈا مشین بنا دیا، جہاں یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا ہے کہ بھارتی جنرل ہیں یا سیاسی ترجمان؟ بھارت میں عسکری وقار مودی سرکار کی سیاست کی نذر ہوچکا ہے۔

بھارتی جنرل اب سپاہی نہیں، مودی سرکار کے پروپیگنڈا ترجمان بن کر اسٹیج پر کھڑے ہیں۔  بھارتی فوج کا فوکس اب جنگ نہیں بلکہ آر ایس ایس اور بی جے پی کی جھوٹی کہانیوں کا دفاع ہے۔

بھارتی جنرل منوج کٹیار نے آپریشن سندور کی شکست چھپا کر جنگ بندی کو ’’اسٹریٹیجک تیاری‘‘ کا نام دے دیا ہے۔ جنرل کٹیار بھارتی فوج کی  تیاری کے دعوے کرتے ہیں، جب کہ آپریشن سندور میں پاکستان نے بھارت کو بری طرح شکست دی ہے۔

https://cdn.jwplayer.com/players/8TJlCWz4-jBGrqoj9.html

جنرل کٹیار نے بھارت کی پسپائی کو کامیاب تیاری قرار دے کر عوام کو سیاسی فریب دینے کی کوشش ہے۔ بھارتی فوجی قیادت اب عسکری نہیں، مودی کا جھوٹاسیاسی بیانیہ دہرانے والی پروپیگنڈا مشین کا حصہ بن چکی ہے۔ آپریشن سندور کو ’’اسٹریٹیجک تیاری‘‘ کہنا دراصل بھارتی شکست پر پردہ ڈالنے کا سیاسی ہتھکنڈا ہے۔

بھارت میں منوج کٹیار جیسے افسران اب سپاہی نہیں لگتے بلکہ سیاسی وزیروں کے ترجمان دکھائی دیتے ہیں۔ آپریشن سندور کی ناکامی نے بھارت کی عسکری طاقت اور سفارتی ڈھونگ دونوں کا پردہ چاک کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
  • اسلام آباد بار کا جنرل باڈی اجلاس؛ تقریر کیلئے باری نہ ملنے پر وکلا کے درمیان جھگڑا
  • بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان
  • آزاد کشمیر آل پارٹیز کا مسلح افواج سے یکجہتی کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ
  • یمن کا اسرائیل پر میزائل حملہ، نیتن یاہو کا طیارہ ہنگامی لینڈنگ پر مجبور
  • عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ، گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے، امیر قطر
  • وزیراعظم، مسلح افواج کے سربراہان اور دیگر کو کیا تحائف ملے، توشہ خانہ کا 6 ماہ کا ریکارڈ جاری
  • صدرمملکت، وزیراعظم اور مسلح افواج کے سربراہان کو کیا تحائف ملے؟ توشہ خانہ کا 6 ماہ کا ریکارڈ جاری
  • لیبیا میں بڑی پیش رفت: حکومت اور مسلح گروپ ’’رداع‘‘ کے درمیان معاہدہ
  • بھارتی جنرل یا سیاسی ترجمان؟ عسکری وقار مودی سرکار کی سیاست کی نذر