مسلمان مقبوضہ مشرقی یروشلم پر اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے،ترک صدر
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مشرقی یروشلم پر بطور مسلمان اپنے حقوق سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اردوان نے یہ بات دارالحکومت انقرہ میں ترکی کی وزارت خارجہ کی نئی عمارت کے سنگ بنیاد کی تقریب میں کہی۔
اردوان نے غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ ترکی کی یکجہتی کا اعادہ کیا اور عہد کیا ہے کہ مسلمان مقبوضہ مشرقی یروشلم پر اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
ترک رہنما نے غزہ کے لیے اپنے ملک کی حمایت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ “ہمیں غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا جو اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں زندہ رہنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آج اور کل ان لوگوں کے خلاف ڈٹے رہیں گے جو ہمارے خطے کو خون کے سمندر میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور جو ہمارے جغرافیہ میں عدم استحکام کو ہوا دیتے ہیں۔
قطر میں ایک ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے بعد واپسی پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، اروان نے فلسطینی ریاست کا مسئلہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دوبارہ اٹھانے کا وعدہ کیا۔
دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل پر معاشی دباؤ ڈالنا ہو گا ماضی نے ثابت کیا دباؤ مؤثر ہوتا ہے۔
صدر اردوان نے گذشتہ ہفتے قطر میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر اسرائیل کے حملے پر اسرائیلی وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ “نظریاتی طور پر نیتن یاہو ہٹلر کے رشتہ دار کی طرح ہیں”۔
اروان اس سے قبل نیتن یاہو کا ہٹلر سے موازنہ کر چکے ہیں اور اسرائیلی حکومت کو “قتل کا نیٹ ورک” کہہ چکے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں “فرنٹ آف انسانیت” فلسطین کے لیے وسیع تر حمایت حاصل کرے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اردوان نے
پڑھیں:
حماس جہاں بھی ہو، ہم اُسے نشانہ بنائیں گے، نتین یاہو
ماركو روبیو كے ساتھ اپنی ایک پریس كانفرنس میں صیہونی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو امریکہ سے بہتر کوئی ساتھی نہیں ملا۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی وزیراعظم "بنیامین نیتن یاہو" نے آج ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ "دوحہ" پر حالیہ اسرائیل کے حملے ناکام نہیں ہوئے بلکہ ان کا مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ دہشت گردوں کے لئے دنیا میں کوئی جگہ محفوظ نہیں۔ایک صحافی کے سوال پر نیتن یاہو نے اس امکان کو رد نہیں کیا کہ مستقبل میں اسرائیل، حماس کے اراکان کو نشانہ بنانے کے لئے دوسرے ممالک پر بھی حملہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے دوحہ پر حملہ خود کیا اور اس کی مکمل ذمہ داری قبول کرتا ہے۔ حالانکہ امریکی حکام نے اعتراف کیا کہ وہ پہلے سے اس حملے کی اطلاع رکھتے تھے۔ نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل اور امریکہ ایک دوسرے کے سب سے قریبی اتحادی ہیں۔ اسرائیل کو امریکہ سے بہتر کوئی ساتھی نہیں ملا۔ انہوں نے واشنگٹن کی جانب سے ایران کے جوہری مراکز پر حملوں کو عاقلانہ قرار دیا۔ نتین یاہو نے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کی تعریف کرتے ہوئے انہیں اسرائیل کا سب سے بڑا دوست کہا۔ واضح رہے کہ گزشتہ منگل کو حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے کے لئے اسرائیل نے دوحہ میں ایک عمارت کو جنگی طیاروں سے نشانہ بنایا۔ البتہ اسرائیلی میڈیا نے اس کارروائی کو ناکام قرار دیا کیونکہ حملے میں حماس کے افراد تو شہید ہوئے، لیکن اُن کے رہنماء محفوظ رہے کیونکہ حملے كے وقت وہ کسی اور عمارت میں موجود تھے۔