سرکاری اداروں کے بورڈز میں غیر پیشہ ور افراد کی موجودگی پر سرکاری ایجنسی کی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
سرکاری اداروں کے بورڈز میں غیر پیشہ ور افراد کی موجودگی پر سرکاری ایجنسی کی تنقید WhatsAppFacebookTwitter 0 21 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )وفاقی حکومت کے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ (سی ایم یو) نے ریاست کے ملکیتی اداروں (ایس او ایز) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں غیر پیشہ ورانہ ارکان کی غیر متناسب موجودگی اور ان اداروں میں موثر آڈٹ اور مانیٹرنگ میکانزم کی عدم موجودگی کی مذمت کی ہے۔ سی ایم یو نے گورننس کی کمزوریوں اور قوم کو ہونے والے مالی نقصانات کو دور کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی اور آڈٹ معیارات کو اپنانے کی تجویز دی ہے۔
سی ایم یو نے مالی سال 24-2023 میں ایس او ایز کی کارکردگی کے تجزیے میں کہا کہ بدقسمتی سے بہت سے ایس او ایز میں اب بھی کچھ ڈائریکٹرز کی غیر متناسب تعداد ہے، خاص طور پر بجلی، انفرااسٹرکچر اور گیس جیسے اہم شعبوں میں۔اس میں نشاندہی کی گئی کہ اس عدم توازن کے نتیجے میں انتظامیہ کا اثر و رسوخ متاثر ہوتا ہے، جب کہ احتساب کی کمی کی وجہ سے ایس او ایز کے مفاد پر مخصوص اسٹیک ہولڈر کو ترجیح دی جاتی ہے۔
آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے تحت وزارت خزانہ میں سی ایم یو تشکیل دیا گیا تھا تاکہ تمام ایس او ایز کی کارکردگی اور بجٹ پر ان کے اثرات پر نظر رکھی جاسکے، جس سے حکومت انہیں مرحلہ وار نجی شعبے میں منتقل کرنے یا بند کرنے کا فیصلہ کر سکے۔
اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے سی ایم یو نے تجویز دی ہے کہ ایس او ایز اس بات کو یقینی بنائیں کہ بورڈ کے کم از کم 50 فیصد ارکان خود مختار ہوں کیونکہ ایسے افراد کڑی نگرانی سے اسٹریٹجک خامیاں کم کرسکتے، رسک مینجمنٹ بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ تنظیم کے مقاصد کو عوام اور سرمایہ کاروں کی توقعات سے ہم آہنگ کرسکتے ہیں۔
ایس او ایز میں کارپوریٹ گورننس کے اہم مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے سی ایم یو نے اس بات پر زور دیا کہ موثریت، جوابدہی اور شفافیت گورننس کے اہم چیلنجز سے نمٹنے پر منحصر ہے، اگر ان چیلنجز کو حل نہیں کیا گیا تو یہ ناقص کارکردگی، مالی خطرات میں اضافے اور عوام کے اعتماد میں کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔
اس میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ بورڈ کی جانب سے ان کمپنیوں کی موثر نگرانی نہیں کی جاتی، حالانکہ موثر گورننس کے لیے بورڈ کی مسلسل نگرانی ضروری ہے۔بہت سے ایس او ایز میں موجودہ فریم ورک ناکافی ہیں جن کی وجہ سے احتساب اور کارکردگی کی نگرانی میں خلا پیدا ہوتا ہے۔ان میں سے کچھ خامیوں میں بورڈ کی کارکردگی کے لیے کی پرفارمنس انڈیکیٹرز (کے پی آئی) کی عدم موجودگی اور اسٹریٹجک ترجیحات پر محدود توجہ بھی شامل ہیں۔
سی ایم یو نے ممکنہ بورڈ اراکین کے لیے جامع ڈیٹابیس کی کمی پر ناراضی کا اظہار کیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کے اہل ارکان کے ڈیٹابیس کی عدم موجودگی قابل اور متنوع گورننس کو یقینی بنانے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔لہذا، سی ایم یو نے ایک مانیٹرنگ میٹرکس تیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس میں سیکٹر کے مخصوص کے پی آئز اور باقاعدگی سے کارکردگی کا جائزہ شامل ہونا چاہے۔
اس میٹرکس کے تحت بجلی، گیس اور انفرااسٹرکچر جیسے شعبوں میں معیار کو یقینی بنایا جانا چاہیے تاکہ استحکام کو یقینی بنایا جاسکے۔اس طرح کے وسائل کی کمی کے نتیجے میں اکثر بورڈ کی تقرریوں میں تاخیر ہوتی ہے اور ڈائریکٹرز کے معیار پر سمجھوتا ہوتا ہے۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے سی ایم یو نے بورڈ کے ممکنہ ارکان کا سینٹرلائزڈ ڈیٹابیس تیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس میں فنانس، قانون، انجینئرنگ، صنعت سے متعلق شعبوں اور گورننس سے تعلق رکھنے والے افراد کی مہارت شامل ہو۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پاکستانی تارکین وطن کے بچوں کے لیے مفت پیشہ ورانہ تربیتی کورسز، رجسٹریشن کیسے کروائی جائے؟
حکومت کی جانب سے خصوصی طور پر پاکستانی تارکین وطن کے بچوں کے لیے 3 سے 6 ماہ کے مفت پیشہ ورانہ تربیتی کورسز کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
یہ پروگرام نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (NAVTTC) اور اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن (OPF) کے اشتراک سے شروع کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی دھمکی: ایشیائی تارکین وطن کی بڑی تعداد کہاں منتقل ہورہی ہے؟
اگرچہ یہ کورسز بنیادی طور پر تارکین وطن کے بچوں کے لیے ہیں، لیکن بالغ افراد بھی اس میں حصہ لے سکتے ہیں۔
کون سے کورسز کروائے جائیں گے؟شرکا جدید اور زیادہ مانگ والے شعبوں میں تربیت حاصل کر سکتے ہیں۔
1۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ
2۔ سائبر سیکیورٹی
3۔ مصنوعی ذہانت (AI)
4۔ ویب ڈیویلپمنٹ
5۔ الیکٹریشن کی تربیت
6۔ ویلڈنگ
اس کے علاوہ دیگر تکنیکی اور پیشہ ورانہ شعبے شامل ہیں۔
واضح رہے کہ یہ کورسز عالمی معیار کے مطابق ڈیزائن کیے گئے ہیں تاکہ شرکا کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر روزگار کے بہتر مواقع حاصل ہو سکیں۔
اہلیت کا معیاراس پروگرام میں شرکت کے لیے درج ذیل شرائط پوری کرنا ضروری ہیں۔
1۔ درخواست دہندہ نے میٹرک (گریڈ 10) یا اس سے اعلیٰ تعلیم مکمل کی ہو۔
2۔ عمر 18 سے 40 سال کے درمیان ہو۔
3۔ صرف یہہ نہیں بلکہ یہ پروگرام نوجوانوں کے ساتھ ساتھ کیریئر کے وسط میں موجود افراد کو بھی مہارت کے فروغ کے مواقع فراہم کرتا ہے۔
درخواست دینے کی آخری تاریخ:درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر 2025 ہے۔
درخواست دینے کا طریقہ:درخواستیں آن لائن پورٹل nsis.navttc.gov.pk کے ذریعے جمع کرائی جا سکتی ہیں۔ درخواست کے عمل کو آسان بنانے کے لیے پورٹل پر تمام ضروری معلومات اور رہنمائی فراہم کی گئی ہے۔
پروگرام کا مقصد:اس اقدام کا مقصد پاکستانی تارکین وطن کے بچوں اور دیگر اہل افراد کو تکنیکی اور ڈیجیٹل شعبوں میں عملی مہارتیں سکھانا ہے۔ اس سے نہ صرف ان کی ملازمت کے امکانات بہتر ہوں گے بلکہ وہ پاکستان اور بیرون ملک ترقی کے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی تارکین وطن پاک برطانیہ دو طرفہ تعلقات بڑھانے میں پل کا کام کرتے ہیں، سفیر ڈاکٹر محمد فیصل
شرکا کو جدید ٹیکنالوجی اور آلات تک رسائی دی جائے گی تاکہ وہ عالمی معیار کے مطابق تیار ہو سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پیشہ ورانہ کورسز تارکین وطن حکومت پاکستان ڈیجیٹل مہارت وی نیوز