سندھ میں 30 جون تک اساتذہ بھرتی کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر تعلیم و ترقی معدنیات سندھ سید سردار علی شاہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اساتذہ بھرتی مرحلے کو 30 جون تک بڑھانے، نئے اساتذہ کے ڈیٹابیس اور تنخواہوں کے مسائل حل کرنے کے علاوہ مستقل غیر حاضر اساتذہ کو نوکریوں سے برطرف کرنے اور رواں تعلیمی سال کے اختتام پر سرکاری اسکولز کے بْک بینکس میں 50 فیصد کتب کی واپسی کو یقینی بنانے اور دیگر اہم معاملات کے حوالے فیصلے کیے گئے۔ سندھ اسمبلی کے آڈیٹوریم میں منعقد ہونے والے سالانہ جائزہ اجلاس میں سیکرٹری اسکول ایجوکیشن سندھ زاہد علی عباسی، محکمہ تعلیم سندھ کی ڈویڑنل اور ضلعی تعلیمی افسران اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں تعلیمی اصلاحات کے عمل مؤثر بنانے کے لیے محکمہ اسکول ایجوکیشن کے افسران سنجیدہ اور ایماندارانہ رویہ اختیار کریں تا کہ حکومتی پالیسیز اور اقدامات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں مدد مل سکے۔اجلاس میں صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے محکمہ کے تقریبا 5 ہزار کے قریب مستقل غیر حاضر اساتذہ ہیں کو 15 دن کے اندر آخری موقع دینے بعد غیر حاضری پر نوکریوں سے برطرف کرنے کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ میں اس طرح غیر سنجیدہ اساتذہ کی کوئی گنجائش نہیں ہونے چاہیے۔ اجلاس میں اساتذہ کو اسکولز میں حاضری بڑھانے، اسکولز میں درخت لگانے، ہم نصابی سرگرمیوں اور دیگر صحتمند سرگرمیوں کو فروغ دینے کے حوالے سے بھی گفتگو گئی گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اجلاس میں
پڑھیں:
ایم کیو ایم نے مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کیلئے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی
رکن سندھ اسمبلی طہ احمد خان نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور رکنِ سندھ اسمبلی طحہ احمد خان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 140-A میں کلیدی ترامیم کے لیے سندھ اسمبلی میں ایک اہم قرارداد جمع کرا دی گئی ہے۔ قرارداد کا بنیادی مقصد ملک میں مقامی حکومتوں کو مضبوط آئینی، مالی اور انتظامی خودمختاری فراہم کرنا ہے تاکہ ان کی تسلسل اور جمہوری استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی یہ واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنے دائرہ اختیار میں بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہیں، کیونکہ یہ ادارے بامعنی جمہوری حکمرانی کے لیے ناگزیر ہیں۔ قرارداد میں یہ مشاہدہ پیش کیا گیا ہے کہ پورے پاکستان میں منتخب بلدیاتی کونسلوں کے تسلسل کو اکثر درہم برہم کیا جاتا رہا ہے اور نئے انتخابات ایک معقول وقت کے اندر منعقد نہیں کیے جاتے۔ طہ احمد خان نے زور دیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مشاہدات کے مطابق، بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے سے قبل تمام قانونی و انتظامی انتظامات (بشمول حلقہ بندیاں اور قوانین میں ترامیم) مکمل کیے جائیں تاکہ مدت ختم ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد لازمی ہو سکے۔