امریکی انٹلیجنس، پاک فوج کا مشورہ، عمران کا دورۂ روس، ان کہی کہانی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق وزیر اعظم عمران خان کے فروری 2022 میں روس کے دورے سے قبل پس پردہ مذاکرات کے متعلق نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
سرکاری بیانات اور ذرائع کی جانب سے کیے گئے انکشافات سے معلوم ہوتا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کے امکانات کے حوالے سے امریکا سے خفیہ معلومات ملنے کے باوجود، پاکستان کی قیادت نے خدشات کو مسترد کر دیا۔
تین سال بعد، یہ دورہ پاکستان کی سیاسی گفتگو اور عالمی تنازعات پر اس کے سفارتی موقف کے بارے میں ایک اہم حوالہ ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے دورۂ روس سے چند روز قبل پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کو امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون کی فون کال موصول ہوئی۔
سلیون نے روس کے منصوبے کے بارے میں اہم خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا لیکن پاکستان نے اسے مسترد کردیا۔
معید نے امریکی خفیہ معلومات کو ناقابل اعتبار قرار دیا اور سوال کیا کہ کیا یہ عراق میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے دعووں کی طرح جھوٹا ہے، جو بعد میں غلط ثابت ہوا۔ ایک ایسے وقت میں جب بین الاقوامی میڈیا یہ پیش گوئی کر رہا تھا کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے، عمران خان کے دورہ روس کے فیصلے نے سوالات پیدا کر دیے۔
اس نمائندے نے سرکاری حکام، سابق وزیروں اور سکیورٹی حکام سے یہ جاننے کیلئے رابطہ کیا کہ کیا ملٹری اسٹیبلشمنٹ یا دفتر خارجہ نے عمران خان کو روس کا سفر کرنے کے برخلاف مشورہ دیا تھا یا نہیں۔
دی نیوز نے سابق قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف کو ایک تفصیلی سوالنامہ بھی بھیجا، لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
باوثوق ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے روس کا دورہ کرنے اور یوکرین پر روس کے حملے کے منصوبے کے بارے میں مشورہ طلب کیا۔
ذریعے کے مطابق، فوجی اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کے دورے کے فیصلے سے اتفاق کیا اور انہیں بتایا کہ ان کے پاس یوکرین پر روس کے ممکنہ حملے کے متعلق مصدقہ معلومات نہیں۔
ایک ذریعے کے مطابق، پاکستان کے پاس انٹیلی جنس تھی کہ روس نے یوکرین میں فوج بھیجی ہے لیکن لاجسٹک سپورٹ کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں۔
اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ روس کا یوکرین پر جلد حملہ کرنے کا منصوبہ نہیں، کیونکہ اصل حملے کیلئے لاجسٹکس کی ضرورت ہوگی۔
ذریعے کا کہنا تھا کہ عسکری لحاظ سے اس اقدام کو بطور خطرہ دیکھا جا سکتا ہے لیکن اصل حملہ نہیں۔ منصوبہ بندی کے لحاظ سے دیکھیں تو پاکستان کو یقین تھا کہ حملہ جلد نہیں ہوگا اور اس وقت خان کے دورے سے کوئی نقصان نہ ہوگا۔
پاکستانی انٹیلی جنس کے علاوہ عمران خان کی ٹیم کو امریکا سے کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ روس یوکرین پر حملہ کر دے گا۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے معید یوسف کو فون کیا اور پوچھا کہ کیا آپ کے وزیراعظم روس کا دورہ کرنے والے ہیں؟ معید نے جواب دیا ہاں۔
اس کے بعد، سلیون نے روس کے منصوبوں کے بارے میں انٹیلی جنس شیئر کی، لیکن پاکستانی حکام نے اس معلومات کو مسترد کردیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ امریکی انٹیلی جنس کو نظر انداز کرنے کے باوجود روس نے عمران خان کے ماسکو پہنچتے ہی یوکرین پر حملہ کر دیا جس سے عمران خان اور ان کا وفد مشکل میں پڑ گیا۔ انہیں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ صدر پوتن سے ملاقات کے بعد دورہ جاری رکھا جائے یا مختصر کیا جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ معید یوسف نے عمران خان کو دورہ مختصر کرنے کا مشورہ دیا کیونکہ یہ وفد کیلئے ایک شرمناک صورتحال تھی۔ ذریعے کے مطابق، وفد کے دیگر ارکان نے منصوبہ بندی کے مطابق دورہ مکمل کرنے پر اصرار کیا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے بارے میں بیان نے پاکستان میں بھی بحث چھیڑ دی ہے۔ روس یوکرین تعلقات کے تناظر میں متعلقہ رہنے کیلئے پی ٹی آئی والوں کا دعویٰ ہے کہ عمران خان روس کے بارے میں درست تھے۔
پی ٹی آئی رہنمائوں نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر الزام عائد کیا کہ وہ روس سے متعلق ان کی پالیسیوں پر عمران خان کو دھوکہ دے رہے تھے۔ اپنے دورہ روس کی شرمندگی چھپانے کیلئے عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے سستا تیل درآمد کرنے کا معاہدہ کیا ہے اور انہیں روس کا ساتھ دینے کی سزا دی گئی ہے۔
تاہم، ذرائع کہتے ہیں کہ روس کے ساتھ تیل کی درآمد کا کوئی معاہدہ نہیں تھا، اور فوج نے عمران خان کو اس دورے کیخلاف کبھی مشورہ نہیں دیا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ درحقیقت اعلیٰ عسکری قیادت نے عمران خان کے دورے کی حمایت کی تھی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قومی سلامتی کے مشیر عمران خان کے عمران خان کو کے بارے میں انٹیلی جنس معید یوسف یوکرین پر بتایا کہ کے مطابق کے دورے حملہ کر روس کا تھا کہ کہ روس روس کے
پڑھیں:
بلوچستان میں عید قربان کے دسترخوان: ذائقوں سے بھرپور علاقائی پکوانوں کی کہانی
پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کو روایات کی امین سرزمین کہا جاتا ہے۔ یہاں بسنے والوں کی روایات، ثقافت، تہذیب و تمدن مختلف ہے مگر یہاں بسنے والوں کے دل یکجان ہیں۔ یہاں نہ صرف ثقافتی تنوع پایا جاتا ہے بلکہ خوراک کے ذائقے بھی اسی تنوع کی خوبصورت عکاسی کرتے ہیں۔ خاص طور پر عیدِ قربان کے موقع پر بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گوشت سے بننے والے روایتی اور منفرد پکوان خصوصی اہمیت اختیار کر لیتے ہیں، جو نہ صرف مقامی آبادی بلکہ دیگر علاقوں سے آنے والے افراد کو بھی اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔
بلوچستان میں مٹن (بکری یا دنبے کا گوشت) کو سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ خصوصاً صوبے کے پشتون اکثریتی اضلاع جیسے قلعہ سیف اللہ، لورالائی، ژوب، پشین اور شیرانی میں نمکین روش عید کے دنوں کی ایک لازمی روایت ہے۔
یہ ایک سادہ مگر لذیذ شوربہ دار پکوان ہوتا ہے جس میں نمک اور گوشت کی قدرتی خوشبو کو برقرار رکھا جاتا ہے، اور یہی اس کی اصل پہچان ہے۔ ساتھ ہی ان علاقوں میں کابلی پلاؤ، مٹن کڑاہی، دنبے کی چکّی سے ایک مخصوص انداز میں تیار کیا گیا باربی کیو اور نمکین چانپ (رِب باربی کیو) بھی بڑی رغبت سے کھائے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے بلوچستان کے روایتی کھانے
پشتون علاقوں میں کھانے نہ صرف ذائقے دار ہوتے ہیں بلکہ خاندانی و قبائلی روایات کے تحت مشترکہ انداز میں کھانے کا رواج بھی بہت گہرا ہے۔ قربانی کے بعد گوشت کی تقسیم کے بعد یہ تمام پکوان اہل خانہ اور مہمانوں کے ساتھ شوق سے کھائے جاتے ہیں۔
دوسری جانب جب ذکر ہوتا ہے بلوچ آبادی والے اضلاع کا، تو یہاں کے کھانوں میں مٹی، آگ اور گوشت کی ہم آہنگی سے تیار کردہ پکوان نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ بلوچی سجی ان میں سرفہرست ہے۔ یہ ایک روایتی پکوان ہے جس میں دنبے یا بکرے کے گوشت کو نمک لگا کر سیخ پر لٹکایا جاتا ہے اور اسے تنور یا لکڑی کی آگ پر آہستہ آہستہ پکایا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ کھڈی کباب بھی بلوچ علاقوں کی ایک خاص ڈش ہے، جو زمین میں گڑھا کھود کر اس میں گوشت کو پکانے کے منفرد طریقے پر مبنی ہے۔ یہ پکوان صرف ذائقہ ہی نہیں بلکہ مہارت اور صبر کا بھی امتحان ہوتا ہے۔ ساتھ ہی مٹن پلاؤ اور باربی کیو کے مختلف انداز، جیسے کہ کوئلوں پر بھنے کباب یا روسٹ کیے گئے گوشت کے ٹکڑے بھی بلوچ روایات کا حصہ ہوتے ہیں۔
یہ بھی جانیے سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں عید الاضحیٰ پر کون سے خاص پکوان تیار کیے جاتے ہیں؟
بیف (گائے کا گوشت) بھی ان علاقوں میں مختلف انداز میں پکایا جاتا ہے۔ بلوچستان کے کئی بلوچ اضلاع میں بیف کے شوربے والے سالن تیار کیے جاتے ہیں جن میں مقامی مسالے شامل کیے جاتے ہیں۔ ایک خاص روایت کے مطابق شوربے میں روٹی بھگو کر کھانا بھی بہت پسند کیا جاتا ہے، جسے مقامی زبان میں ’چور‘ یا ’شوربے والی نان‘ بھی کہا جاتا ہے۔
یہ تمام پکوان نہ صرف ذائقے کی دنیا میں بلوچستان کو ممتاز کرتے ہیں بلکہ وہاں کے لوگوں کی مہمان نوازی، سخاوت اور ثقافتی وابستگی کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ عیدِ قربان ان پکوانوں کی تیاری اور تقسیم کا نہایت اہم موقع ہوتا ہے، جہاں خوشی کا اظہار کھانوں کی خوشبو، ذائقے اور ساتھ کھانے کی روایات کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
یہ بھی جانیے بلوچستان کا مزیدار روایتی نمکین گوشت کیسے تیار ہوتا ہے؟
یوں بلوچستان کا ہر علاقہ اپنے مخصوص انداز میں عید قربان کے دسترخوان کو مزین کرتا ہے۔ کہیں خوشبودار پلاؤ کی بھاپ اٹھتی ہے، کہیں سجی کی لکڑی کی آگ میں جھلستی خوشبو اور کہیں کڑاہی سے اٹھنے والے مصالحوں کے بادل فضا کو معطر کرتے ہیں۔ یہ صرف کھانے نہیں، بلکہ بلوچستان کی تہذیب اور روایت کا ذائقہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان عید الاضحی گوشت کے پکوان