Islam Times:
2025-07-26@14:46:40 GMT

ڈیموکریٹک قانون سازوں کی جرنیلوں کو برطرف کرنیکی مذمت

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

ڈیموکریٹک قانون سازوں کی جرنیلوں کو برطرف کرنیکی مذمت

ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے دوران اعلیٰ امریکی فوجی افسر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ملی بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران 2023 میں فور اسٹار جنرل کی حیثیت سے ریٹائر ہونے کے بعد ان کے سب سے بڑے ناقد بن گئے تھے، اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایئر فورس جنرل سی کیو براؤن کو عہدے سے برطرف کر دیا، جب کہ 5 دیگر ایڈمرلز اور جرنیلوں کو بھی عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ براؤن کی جگہ سابق لیفٹیننٹ جنرل ڈین رازن کین کو نامزد کریں گے، جو روایت کو توڑتے ہوئے پہلی بار کسی ریٹائرڈ افسر کو دوبارہ سے اعلیٰ فوجی افسر کے عہدے پر تعینات کرنے کی نادر مثال ہے۔ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ امریکی بحریہ کی خاتون سربراہ کو بھی ہٹائیں گے۔

یہ عہدہ ایڈمرل لیزا فرنچیٹی کے پاس ہے، جو فوجی سروس کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون ہیں، وہ آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی ہٹا رہے ہیں، جو فوجی انصاف کے نفاذ کو یقینی بنانے والے اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ ٹرمپ کے اس فیصلے سے پینٹاگون میں ہلچل مچ گئی ہے، جو پہلے ہی سویلین عملے کی بڑے پیمانے پر برطرفی، بجٹ میں ڈرامائی تبدیلی اور ٹرمپ کی نئی امریکا فرسٹ خارجہ پالیسی کے تحت فوجی تعیناتیوں میں تبدیلی کی تیاری کر رہا تھا۔ اگرچہ پینٹاگون کی سویلین قیادت ایک انتظامیہ سے دوسری انتظامیہ میں تبدیل ہوتی رہتی ہے۔

امریکی مسلح افواج کے وردی پوش ارکان غیر سیاسی ہوتے ہیں، جو ڈیموکریٹک اور ریپبلکن انتظامیہ کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ سی کیو براؤن صدر کے اعلیٰ وردی پوش فوجی مشیر بننے والے دوسرے سیاہ فام افسر تھے، اور توقع کی جا رہی تھی کہ وہ ستمبر 2027 میں اپنی 4 سالہ مدت پوری کریں گے۔ ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ براؤن کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، اس سے قبل کہ سینیٹ ان کے جانشین کی توثیق کرے۔ نومبر میں خبر رساں ادارے رائٹرز نے خبر دی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے براؤن سمیت اعلیٰ عہدے داروں کو برطرف کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

ڈیموکریٹک قانون سازوں نے ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں سرفہرست ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جیک ریڈ کا کہنا ہے کہ وردی میں ملبوس رہنماؤں کو سیاسی وفاداری کے امتحان کے طور پر یا تنوع اور صنف سے متعلق وجوہات کی بنا پر برطرف کرنا، جس کا کارکردگی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس اعتماد اور پیشہ ورانہ مہارت کو ختم کرتا ہے جو ہمارے فوجیوں کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے درکار ہوتا ہے۔ میساچوسٹس سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ رکن سیتھ مولٹن نے کہا کہ برطرفی ہماری فوج کو سیاسی رنگ دینے کے مترادف ہے۔

بیدار جرنیل
گزشتہ برس کی صدارتی مہم کے دوران ٹرمپ نے افغانستان سے 2021 میں فوجی انخلا کے ذمہ دار جرنیلوں اور ذمہ داروں کو برطرف کرنے کی بات کہی تھی، جمعے کے روز صدر نے جنرل سی کیو براؤن کی برطرفی کے فیصلے کی وضاحت نہیں کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں جنرل چارلس سی کیو براؤن کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، جنہوں نے ہمارے ملک کے لیے 40 سال سے زائد خدمات انجام دیں، جن میں ہمارے موجودہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے طور پر خدمات بھی شامل ہیں، وہ ایک اچھے آدمی اور شاندار رہنما ہیں، میں ان کے اور ان کے خاندان کے لیے شاندار مستقبل کی خواہش کرتا ہوں۔

وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ پینٹاگون کی سربراہی سنبھالنے سے پہلے براؤن کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار تھے، جس کا ایجنڈا وسیع تر تھا، اس میں فوج میں تنوع، مساوات اور شمولیت کے اقدامات کو ختم کرنا شامل ہے۔ انہوں نے اپنی 2024 کی کتاب دی وار آن واریئرز: بی ہائنڈ دی بیٹریل آف دی مین، میں پوچھا کہ اگر براؤن سیاہ فام نہ ہوتا تو کیا اسے یہ نوکری مل جاتی؟، کیا یہ اس کی جلد کی رنگت کی وجہ سے تھا؟ یا اس کی مہارت؟ ہم کبھی نہیں جانیں گے، لیکن ہمیشہ شک کرتے ہیں، چونکہ انہوں نے ریس کارڈ کو اپنے سب سے بڑے کالنگ کارڈز میں سے ایک بنا لیا ہے، لہٰذا اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا ہے۔

مشرق وسطیٰ اور ایشیا میں کمان سنبھالنے والے سابق فائٹر پائلٹ سی کیو براؤن نے 2020 میں جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد آن لائن پوسٹ کی گئی ایک جذباتی ویڈیو میں فوج میں امتیازی سلوک کا ذکر کیا تھا، جس کے بعد نسلی انصاف کے لیے ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ جب ٹرمپ نے برطرفی کا اعلان کیا تو براؤن سرکاری دورے پر تھے، ٹرمپ کی پوسٹ سے چند گھنٹے قبل براؤن کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے میکسیکو کے ساتھ امریکی سرحد پر فوجیوں سے ملاقات کی تصاویر پوسٹ کی گئی تھیں، جو غیر قانونی امیگریشن کے خلاف ٹرمپ کے کریک ڈاؤن کی حمایت میں تعینات کیے گئے تھے۔

کئی خواتین رہنما بھی برطرف
لیزا فرنچیٹی امریکی بحریہ کی کمان سنبھالنے والی پہلی خاتون تھیں، اس وقت کے صدر جو بائیڈن کی جانب سے 2023 میں ان کی نامزدگی حیران کن تھی۔ پینٹاگون حکام کو توقع تھی کہ یہ نامزدگی ایڈمرل سیموئل پاپارو کو دی جائے گی، جو اس وقت بحرالکاہل میں بحریہ کی قیادت کر رہے تھے، اس کے بجائے پاپارو کو امریکی فوج کی انڈو پیسیفک کمانڈ کی سربراہی کے لیے ترقی دی گئی۔ اپنے عہدے کے پہلے دن ہی ٹرمپ نے ایڈمرل لنڈا فاگن کو امریکی کوسٹ گارڈ کی سربراہ کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا، وہ اس کی پہلی خاتون کمانڈنگ آفیسر تھیں۔

گزشتہ ماہ پینٹاگون نے ریٹائر آرمی جنرل اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سابق چیئرمین مارک ملی کی ذاتی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی تھی، پینٹاگون کی دیواروں سے ان کی تصویر بھی ہٹا دی گئی تھی۔ ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے دوران اعلیٰ امریکی فوجی افسر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ملی بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران 2023 میں فور اسٹار جنرل کی حیثیت سے ریٹائر ہونے کے بعد ان کے سب سے بڑے ناقد بن گئے تھے، اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سی کیو براؤن کی حیثیت سے کے دوران ٹرمپ کی گئے تھے کے لیے کے بعد

پڑھیں:

حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔

ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔

دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔

حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔

تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔

 

متعلقہ مضامین

  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • سینیٹر ٹیڈ کروز نے 9 دسمبرکو امریکی سیاست کا بدنام لمحہ کیوں قرار دیا؟
  • میانمار کے فوجی جنرل کی خوشامد کارگر، امریکا نے پابندیاں نرم کردیں
  • سینیٹ اجلاس، بلوچستان میں غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کیخلاف قرارداد منظور
  • ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
  • ’ بھارتی شہریوں کو نوکری پر رکھنا بند کرو‘ امریکی صدر کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہدایت 
  • امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
  • گوگل اور مائیکروسافٹ کو بھارتیوں کو ملازمتیں دینے سے منع کر دیا گیا
  • کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے