Islam Times:
2025-06-09@11:30:14 GMT

ڈیموکریٹک قانون سازوں کی جرنیلوں کو برطرف کرنیکی مذمت

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

ڈیموکریٹک قانون سازوں کی جرنیلوں کو برطرف کرنیکی مذمت

ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے دوران اعلیٰ امریکی فوجی افسر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ملی بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران 2023 میں فور اسٹار جنرل کی حیثیت سے ریٹائر ہونے کے بعد ان کے سب سے بڑے ناقد بن گئے تھے، اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایئر فورس جنرل سی کیو براؤن کو عہدے سے برطرف کر دیا، جب کہ 5 دیگر ایڈمرلز اور جرنیلوں کو بھی عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ براؤن کی جگہ سابق لیفٹیننٹ جنرل ڈین رازن کین کو نامزد کریں گے، جو روایت کو توڑتے ہوئے پہلی بار کسی ریٹائرڈ افسر کو دوبارہ سے اعلیٰ فوجی افسر کے عہدے پر تعینات کرنے کی نادر مثال ہے۔ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ امریکی بحریہ کی خاتون سربراہ کو بھی ہٹائیں گے۔

یہ عہدہ ایڈمرل لیزا فرنچیٹی کے پاس ہے، جو فوجی سروس کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون ہیں، وہ آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی ہٹا رہے ہیں، جو فوجی انصاف کے نفاذ کو یقینی بنانے والے اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ ٹرمپ کے اس فیصلے سے پینٹاگون میں ہلچل مچ گئی ہے، جو پہلے ہی سویلین عملے کی بڑے پیمانے پر برطرفی، بجٹ میں ڈرامائی تبدیلی اور ٹرمپ کی نئی امریکا فرسٹ خارجہ پالیسی کے تحت فوجی تعیناتیوں میں تبدیلی کی تیاری کر رہا تھا۔ اگرچہ پینٹاگون کی سویلین قیادت ایک انتظامیہ سے دوسری انتظامیہ میں تبدیل ہوتی رہتی ہے۔

امریکی مسلح افواج کے وردی پوش ارکان غیر سیاسی ہوتے ہیں، جو ڈیموکریٹک اور ریپبلکن انتظامیہ کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ سی کیو براؤن صدر کے اعلیٰ وردی پوش فوجی مشیر بننے والے دوسرے سیاہ فام افسر تھے، اور توقع کی جا رہی تھی کہ وہ ستمبر 2027 میں اپنی 4 سالہ مدت پوری کریں گے۔ ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ براؤن کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، اس سے قبل کہ سینیٹ ان کے جانشین کی توثیق کرے۔ نومبر میں خبر رساں ادارے رائٹرز نے خبر دی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے براؤن سمیت اعلیٰ عہدے داروں کو برطرف کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

ڈیموکریٹک قانون سازوں نے ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں سرفہرست ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جیک ریڈ کا کہنا ہے کہ وردی میں ملبوس رہنماؤں کو سیاسی وفاداری کے امتحان کے طور پر یا تنوع اور صنف سے متعلق وجوہات کی بنا پر برطرف کرنا، جس کا کارکردگی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس اعتماد اور پیشہ ورانہ مہارت کو ختم کرتا ہے جو ہمارے فوجیوں کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے درکار ہوتا ہے۔ میساچوسٹس سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ رکن سیتھ مولٹن نے کہا کہ برطرفی ہماری فوج کو سیاسی رنگ دینے کے مترادف ہے۔

بیدار جرنیل
گزشتہ برس کی صدارتی مہم کے دوران ٹرمپ نے افغانستان سے 2021 میں فوجی انخلا کے ذمہ دار جرنیلوں اور ذمہ داروں کو برطرف کرنے کی بات کہی تھی، جمعے کے روز صدر نے جنرل سی کیو براؤن کی برطرفی کے فیصلے کی وضاحت نہیں کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں جنرل چارلس سی کیو براؤن کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، جنہوں نے ہمارے ملک کے لیے 40 سال سے زائد خدمات انجام دیں، جن میں ہمارے موجودہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے طور پر خدمات بھی شامل ہیں، وہ ایک اچھے آدمی اور شاندار رہنما ہیں، میں ان کے اور ان کے خاندان کے لیے شاندار مستقبل کی خواہش کرتا ہوں۔

وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ پینٹاگون کی سربراہی سنبھالنے سے پہلے براؤن کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار تھے، جس کا ایجنڈا وسیع تر تھا، اس میں فوج میں تنوع، مساوات اور شمولیت کے اقدامات کو ختم کرنا شامل ہے۔ انہوں نے اپنی 2024 کی کتاب دی وار آن واریئرز: بی ہائنڈ دی بیٹریل آف دی مین، میں پوچھا کہ اگر براؤن سیاہ فام نہ ہوتا تو کیا اسے یہ نوکری مل جاتی؟، کیا یہ اس کی جلد کی رنگت کی وجہ سے تھا؟ یا اس کی مہارت؟ ہم کبھی نہیں جانیں گے، لیکن ہمیشہ شک کرتے ہیں، چونکہ انہوں نے ریس کارڈ کو اپنے سب سے بڑے کالنگ کارڈز میں سے ایک بنا لیا ہے، لہٰذا اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا ہے۔

مشرق وسطیٰ اور ایشیا میں کمان سنبھالنے والے سابق فائٹر پائلٹ سی کیو براؤن نے 2020 میں جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد آن لائن پوسٹ کی گئی ایک جذباتی ویڈیو میں فوج میں امتیازی سلوک کا ذکر کیا تھا، جس کے بعد نسلی انصاف کے لیے ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ جب ٹرمپ نے برطرفی کا اعلان کیا تو براؤن سرکاری دورے پر تھے، ٹرمپ کی پوسٹ سے چند گھنٹے قبل براؤن کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے میکسیکو کے ساتھ امریکی سرحد پر فوجیوں سے ملاقات کی تصاویر پوسٹ کی گئی تھیں، جو غیر قانونی امیگریشن کے خلاف ٹرمپ کے کریک ڈاؤن کی حمایت میں تعینات کیے گئے تھے۔

کئی خواتین رہنما بھی برطرف
لیزا فرنچیٹی امریکی بحریہ کی کمان سنبھالنے والی پہلی خاتون تھیں، اس وقت کے صدر جو بائیڈن کی جانب سے 2023 میں ان کی نامزدگی حیران کن تھی۔ پینٹاگون حکام کو توقع تھی کہ یہ نامزدگی ایڈمرل سیموئل پاپارو کو دی جائے گی، جو اس وقت بحرالکاہل میں بحریہ کی قیادت کر رہے تھے، اس کے بجائے پاپارو کو امریکی فوج کی انڈو پیسیفک کمانڈ کی سربراہی کے لیے ترقی دی گئی۔ اپنے عہدے کے پہلے دن ہی ٹرمپ نے ایڈمرل لنڈا فاگن کو امریکی کوسٹ گارڈ کی سربراہ کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا، وہ اس کی پہلی خاتون کمانڈنگ آفیسر تھیں۔

گزشتہ ماہ پینٹاگون نے ریٹائر آرمی جنرل اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سابق چیئرمین مارک ملی کی ذاتی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی تھی، پینٹاگون کی دیواروں سے ان کی تصویر بھی ہٹا دی گئی تھی۔ ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے دوران اعلیٰ امریکی فوجی افسر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ملی بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران 2023 میں فور اسٹار جنرل کی حیثیت سے ریٹائر ہونے کے بعد ان کے سب سے بڑے ناقد بن گئے تھے، اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سی کیو براؤن کی حیثیت سے کے دوران ٹرمپ کی گئے تھے کے لیے کے بعد

پڑھیں:

بلاول بھٹو نے بھارت کیخلاف پاکستان کا مقدمہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے پیش کردیا

— فائل فوٹو 

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے خلاف پاکستان کا مقدمہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے پیش کردیا۔

امریکا کے دورے پر موجود پاکستانی وفد کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جارحیت کا معاملہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے مدلل انداز سے اٹھا دیا۔

بلاول بھٹو زرداری سمیت پاکستانی وفد نے امریکا کی انڈر سیکریٹری برائے امور خارجہ ایلیسن ہو کر سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کی۔

اُنہوں نے جنگ بندی میں کردار ادا کرنے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ امریکی انتظامیہ کی یہ معاونت جنوبی ایشیا میں مذاکرات کے ذریعے دیرپا امن اور استحکام کا موقع پیدا کرے گی۔

پاکستانی وفد کے دورۂ امریکا کا آج آخری روز ہے اور اس دورے پر واشنگٹن میں وفد نے یوں تو کئی اہم اراکین کانگریس سے ملاقاتیں کی ہیں تاہم ٹرمپ انتظامیہ سے امریکی دارالحکومت میں یہ پہلی ملاقات تھی۔ 

اس سے پہلے وفد نے اقوام متحدہ میں امریکا کی مستقل مندوب سے نیو یارک میں ملاقات کی تھی۔

علاوہ ازیں، بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے پاکستان ہاؤس میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کی میزبانی میں منعقدہ عشائیے کے دوران ری پبلکن اور ڈیموکریٹ امریکی قانون سازوں کے گروپ سے بھی ملاقات کی۔

اُنہوں نے امریکی قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے خطے میں امن و استحکام کی اہمیت کو اُجاگر کیا اور وفد کے دورے کو’امن کا مشن‘ قرار دیا۔

پاک بھارت مذاکرات کروانے کیلئے بھی امریکا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے: بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے میں بھی امریکا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس وفد کو ایک مشن دیا ہے اور وہ مشن ہے ’امن‘ جس میں بھارت سے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا شامل ہے۔

اُنہوں نے حالیہ بھارتی جنگی بیانیے اور موجودہ جنگ بندی کی نازک نوعیت کا حوالہ دیتے ہوئے مستقبل میں ممکنہ کشیدگی کے خطرات پر روشنی ڈالی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جنگ بندی خوش آئند ضرور ہے لیکن یہ محض ایک آغاز ہے اور حقیقت یہ ہے کہ جنوبی ایشیا، بھارت و پاکستان اور بالواسطہ طور پر پوری دنیا، آج اس بحران کے آغاز کے وقت کی نسبت زیادہ غیر محفوظ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل جنگ کی حد ہماری تاریخ میں کبھی بھی اتنی کم نہیں رہی، اگر بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے، ثبوت ہو یا نہ ہو، اس کا مطلب جنگ سمجھا جاتا ہے۔

سابق وزیر خارجہ نے بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے ممکنہ نتائج پر بھی امریکی قانون سازوں کو آگاہ کیا۔

اُنہوں نے کہا کہ بھارت کی 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے پانی بند کرنے کی دھمکی ایک وجودی خطرہ ہے، اگر بھارت نے یہ اقدام کیا تو یہ جنگ کے اعلان کے مترادف ہوگا۔

اگلی بار پاک بھارت جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کرکے رکوانے کا وقت نہیں ہو گا، بلاول بھٹو

بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،

بلاول بھٹو زرداری نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے حصول میں امریکہ کے کردار کو سراہا اور امریکی قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے قیام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں آپ سے اپیل کرنے آئے ہیں کہ امریکا ہمارے اس امن کے مشن میں ہمارا ساتھ دے۔ اگر امریکا اپنی قوت امن کے پیچھے لگا دے تو وہ بھارت کو سمجھا سکتا ہے کہ ہمارے مسائل اور بالخصوص مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کرنا ہم سب کے مفاد میں ہے۔

سابق وزیرِ خارجہ نے سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے امریکی حکومت اور کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بامقصد اور تعمیری بات چیت میں معاونت کریں۔

اُنہوں نے کہا کہ جس طرح ہمیں جنگ بندی کے لیے امریکا کی فوری مدد کی ضرورت تھی، آج بھی ہمیں آپ کی فوری مدد درکار ہے تاکہ بھارت کو ایسی پالیسیوں سے روکا جا سکے جو خطے اور دنیا کے لیے عدم استحکام کا باعث بنیں۔

امریکی کانگریس کے اراکین نے جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور جاری بحران پر پاکستانی وفد کی تفصیلی بریفنگ کو بھی سراہا۔

عشائیے کے اختتام پر امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے امریکی قانون سازوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ ملاقات کی اور تبادلہ خیال کیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • ٹرمپ اور ایلون مسک کی دوستی ختم، امریکی صدر کی سخت نتائج کی دھمکی
  • طاقتور شخصیات کی جنگ، ٹرمپ کی مسک کو ڈیموکریٹس کی حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکی
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'
  • بلاول بھٹو نے بھارت کیخلاف پاکستان کا مقدمہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے پیش کردیا