Islam Times:
2025-11-05@01:52:01 GMT

ڈیموکریٹک قانون سازوں کی جرنیلوں کو برطرف کرنیکی مذمت

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

ڈیموکریٹک قانون سازوں کی جرنیلوں کو برطرف کرنیکی مذمت

ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے دوران اعلیٰ امریکی فوجی افسر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ملی بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران 2023 میں فور اسٹار جنرل کی حیثیت سے ریٹائر ہونے کے بعد ان کے سب سے بڑے ناقد بن گئے تھے، اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایئر فورس جنرل سی کیو براؤن کو عہدے سے برطرف کر دیا، جب کہ 5 دیگر ایڈمرلز اور جرنیلوں کو بھی عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ براؤن کی جگہ سابق لیفٹیننٹ جنرل ڈین رازن کین کو نامزد کریں گے، جو روایت کو توڑتے ہوئے پہلی بار کسی ریٹائرڈ افسر کو دوبارہ سے اعلیٰ فوجی افسر کے عہدے پر تعینات کرنے کی نادر مثال ہے۔ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ امریکی بحریہ کی خاتون سربراہ کو بھی ہٹائیں گے۔

یہ عہدہ ایڈمرل لیزا فرنچیٹی کے پاس ہے، جو فوجی سروس کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون ہیں، وہ آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی ہٹا رہے ہیں، جو فوجی انصاف کے نفاذ کو یقینی بنانے والے اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ ٹرمپ کے اس فیصلے سے پینٹاگون میں ہلچل مچ گئی ہے، جو پہلے ہی سویلین عملے کی بڑے پیمانے پر برطرفی، بجٹ میں ڈرامائی تبدیلی اور ٹرمپ کی نئی امریکا فرسٹ خارجہ پالیسی کے تحت فوجی تعیناتیوں میں تبدیلی کی تیاری کر رہا تھا۔ اگرچہ پینٹاگون کی سویلین قیادت ایک انتظامیہ سے دوسری انتظامیہ میں تبدیل ہوتی رہتی ہے۔

امریکی مسلح افواج کے وردی پوش ارکان غیر سیاسی ہوتے ہیں، جو ڈیموکریٹک اور ریپبلکن انتظامیہ کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ سی کیو براؤن صدر کے اعلیٰ وردی پوش فوجی مشیر بننے والے دوسرے سیاہ فام افسر تھے، اور توقع کی جا رہی تھی کہ وہ ستمبر 2027 میں اپنی 4 سالہ مدت پوری کریں گے۔ ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ براؤن کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، اس سے قبل کہ سینیٹ ان کے جانشین کی توثیق کرے۔ نومبر میں خبر رساں ادارے رائٹرز نے خبر دی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے براؤن سمیت اعلیٰ عہدے داروں کو برطرف کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

ڈیموکریٹک قانون سازوں نے ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں سرفہرست ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جیک ریڈ کا کہنا ہے کہ وردی میں ملبوس رہنماؤں کو سیاسی وفاداری کے امتحان کے طور پر یا تنوع اور صنف سے متعلق وجوہات کی بنا پر برطرف کرنا، جس کا کارکردگی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس اعتماد اور پیشہ ورانہ مہارت کو ختم کرتا ہے جو ہمارے فوجیوں کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے درکار ہوتا ہے۔ میساچوسٹس سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ رکن سیتھ مولٹن نے کہا کہ برطرفی ہماری فوج کو سیاسی رنگ دینے کے مترادف ہے۔

بیدار جرنیل
گزشتہ برس کی صدارتی مہم کے دوران ٹرمپ نے افغانستان سے 2021 میں فوجی انخلا کے ذمہ دار جرنیلوں اور ذمہ داروں کو برطرف کرنے کی بات کہی تھی، جمعے کے روز صدر نے جنرل سی کیو براؤن کی برطرفی کے فیصلے کی وضاحت نہیں کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں جنرل چارلس سی کیو براؤن کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، جنہوں نے ہمارے ملک کے لیے 40 سال سے زائد خدمات انجام دیں، جن میں ہمارے موجودہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے طور پر خدمات بھی شامل ہیں، وہ ایک اچھے آدمی اور شاندار رہنما ہیں، میں ان کے اور ان کے خاندان کے لیے شاندار مستقبل کی خواہش کرتا ہوں۔

وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ پینٹاگون کی سربراہی سنبھالنے سے پہلے براؤن کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار تھے، جس کا ایجنڈا وسیع تر تھا، اس میں فوج میں تنوع، مساوات اور شمولیت کے اقدامات کو ختم کرنا شامل ہے۔ انہوں نے اپنی 2024 کی کتاب دی وار آن واریئرز: بی ہائنڈ دی بیٹریل آف دی مین، میں پوچھا کہ اگر براؤن سیاہ فام نہ ہوتا تو کیا اسے یہ نوکری مل جاتی؟، کیا یہ اس کی جلد کی رنگت کی وجہ سے تھا؟ یا اس کی مہارت؟ ہم کبھی نہیں جانیں گے، لیکن ہمیشہ شک کرتے ہیں، چونکہ انہوں نے ریس کارڈ کو اپنے سب سے بڑے کالنگ کارڈز میں سے ایک بنا لیا ہے، لہٰذا اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا ہے۔

مشرق وسطیٰ اور ایشیا میں کمان سنبھالنے والے سابق فائٹر پائلٹ سی کیو براؤن نے 2020 میں جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد آن لائن پوسٹ کی گئی ایک جذباتی ویڈیو میں فوج میں امتیازی سلوک کا ذکر کیا تھا، جس کے بعد نسلی انصاف کے لیے ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ جب ٹرمپ نے برطرفی کا اعلان کیا تو براؤن سرکاری دورے پر تھے، ٹرمپ کی پوسٹ سے چند گھنٹے قبل براؤن کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے میکسیکو کے ساتھ امریکی سرحد پر فوجیوں سے ملاقات کی تصاویر پوسٹ کی گئی تھیں، جو غیر قانونی امیگریشن کے خلاف ٹرمپ کے کریک ڈاؤن کی حمایت میں تعینات کیے گئے تھے۔

کئی خواتین رہنما بھی برطرف
لیزا فرنچیٹی امریکی بحریہ کی کمان سنبھالنے والی پہلی خاتون تھیں، اس وقت کے صدر جو بائیڈن کی جانب سے 2023 میں ان کی نامزدگی حیران کن تھی۔ پینٹاگون حکام کو توقع تھی کہ یہ نامزدگی ایڈمرل سیموئل پاپارو کو دی جائے گی، جو اس وقت بحرالکاہل میں بحریہ کی قیادت کر رہے تھے، اس کے بجائے پاپارو کو امریکی فوج کی انڈو پیسیفک کمانڈ کی سربراہی کے لیے ترقی دی گئی۔ اپنے عہدے کے پہلے دن ہی ٹرمپ نے ایڈمرل لنڈا فاگن کو امریکی کوسٹ گارڈ کی سربراہ کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا، وہ اس کی پہلی خاتون کمانڈنگ آفیسر تھیں۔

گزشتہ ماہ پینٹاگون نے ریٹائر آرمی جنرل اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سابق چیئرمین مارک ملی کی ذاتی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی تھی، پینٹاگون کی دیواروں سے ان کی تصویر بھی ہٹا دی گئی تھی۔ ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے دوران اعلیٰ امریکی فوجی افسر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ملی بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران 2023 میں فور اسٹار جنرل کی حیثیت سے ریٹائر ہونے کے بعد ان کے سب سے بڑے ناقد بن گئے تھے، اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سی کیو براؤن کی حیثیت سے کے دوران ٹرمپ کی گئے تھے کے لیے کے بعد

پڑھیں:

نوبل امن انعام یافتہ ماریا کورینا نے اپنے ہی ملک پر امریکی فوجی کارروائی کی حمایت کر دی

نوبل امن انعام یافتہ اور وینزویلا کی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماشاڈو نے کہا ہے کہ امریکی فوجی موجودگی وینزویلا کے ساحل پر صدر نیکولس مادورو کو ہٹانے کا واحد طریقہ ہو سکتی ہے۔

ماشاڈو کے مطابق مادورو غیر قانونی صدر ہیں اور امریکی اقدامات کو وہ وینزویلا کے عوام کی مرضی کے نفاذ کے طور پر دیکھتی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سال کیریبیئن میں ایک بحری بیڑا تعینات کیا اور ستمبر سے امریکی فورسز نے وینزویلا کے ساحل پر مبینہ منشیات اسمگلنگ کے جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: امن نوبیل انعام 2025: صدر ٹرمپ پر سبقت پانے والی ماریا کورینا کون ہیں؟

واشنگٹن مادورو پر منشیات کے کارٹیلز سے تعلقات کا الزام لگاتا ہے اور انہیں نارکو ٹیررسٹ کہتا ہے۔

مارشاڈو نے بلومبرگ کے پروگرام میں کہا کہ امریکی فوجی دباؤ مادورو کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کرنے کا واحد طریقہ ہے، اور اگر ضرورت پڑی تو فوجی کارروائی بھی جائز ہو سکتی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن اور فوجی و پولیس کے اہلکار اقتدار سنبھالنے کے لیے تیار ہیں اور 80 فیصد سے زیادہ شامل ہوں گے۔

مزید پڑھیں: نوبیل امن انعام پانے والی ماریا کورینا اسرائیل کی طرف دار نکلیں، بین الاقوامی تنقید کا سامنا

مادورو نے امریکی الزامات اور اپوزیشن کے دعوے مسترد کرتے ہوئے واشنگٹن پر وینزویلا کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور بغاوت کی کوشش کا الزام لگایا ہے اور روس، چین اور ایران سے فوجی مدد طلب کی ہے۔

روس نے بھی امریکی کارروائیوں کی مذمت کی ہے اور وینزویلا کے ساتھ اپنے سٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے کا حوالہ دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی فوجی کارروائی ماریا کورینا نوبل امن انعام یافتہ

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا میئر نیویارک کیلئے اینڈریو کومو کی حمایت کا اعلان، ممدانی کی جیت پر فنڈز کی کٹوتی کی دھمکی
  • نوبل امن انعام یافتہ ماریا کورینا نے اپنے ہی ملک پر امریکی فوجی کارروائی کی حمایت کر دی
  • مسیحوں کے قتل عام کا الزام،ٹرمپ کی نائیجیریا کیخلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب
  • عیسائیوں کے قتل عام کا الزام: ٹرمپ کا نائیجیریا میں فوجی کارروائی کیلئے تیاری کا حکم
  • مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • مسیحیوں کے قتل عام کا الزام، ٹرمپ کی نائیجیریا میں فوجی کارروائی کی دھمکی
  • نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ٹرمپ نے نائجیریا میں ممکنہ فوجی کارروائی کی تیاری کا حکم دیدیا