حماس نے مزید دو یرغمالی غزہ میں ریڈ کراس کے حوالے کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 فروری 2025ء) غزہ پٹی کے جنوبی شہر رفح میں دو افراد تال شوہم اور اویرا مینگیسٹو کو ریڈکراس کے حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے جبکہ مزید چار یرغمالیوں کو بھی آج ہفتے کے روز ہی رہا کیا جانا ہے۔
(جاری ہے)
رفح میں ایک اسٹیج کے ارد گرد حماس کے نقاب پوش اور مسلح جنگجو موجود تھے، جہاں شوہم کو ریڈ کراس کے کارکنوں کے حوالے کیا گیا۔
یہ حوالگی رفح میں ان تباہ شدہ عمارتوں کے درمیان ہوئی، جو 16 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے دوران ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ جن چار دیگر یرغمالیوں کو وسطی غزہ کے علاقے نصیرات میں آج واپس کیا جانا ہے ان میں عمر شیم ٹوف، ایلیا کوہن، عمر وینکرٹ اور ہشام السید شامل ہیں۔
ا ب ا/ک م، ش ر (ڈی پی اے، اے ایف پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
حماس جہاں بھی ہو، ہم اُسے نشانہ بنائیں گے، نتین یاہو
ماركو روبیو كے ساتھ اپنی ایک پریس كانفرنس میں صیہونی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو امریکہ سے بہتر کوئی ساتھی نہیں ملا۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی وزیراعظم "بنیامین نیتن یاہو" نے آج ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ "دوحہ" پر حالیہ اسرائیل کے حملے ناکام نہیں ہوئے بلکہ ان کا مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ دہشت گردوں کے لئے دنیا میں کوئی جگہ محفوظ نہیں۔ایک صحافی کے سوال پر نیتن یاہو نے اس امکان کو رد نہیں کیا کہ مستقبل میں اسرائیل، حماس کے اراکان کو نشانہ بنانے کے لئے دوسرے ممالک پر بھی حملہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے دوحہ پر حملہ خود کیا اور اس کی مکمل ذمہ داری قبول کرتا ہے۔ حالانکہ امریکی حکام نے اعتراف کیا کہ وہ پہلے سے اس حملے کی اطلاع رکھتے تھے۔ نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل اور امریکہ ایک دوسرے کے سب سے قریبی اتحادی ہیں۔ اسرائیل کو امریکہ سے بہتر کوئی ساتھی نہیں ملا۔ انہوں نے واشنگٹن کی جانب سے ایران کے جوہری مراکز پر حملوں کو عاقلانہ قرار دیا۔ نتین یاہو نے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کی تعریف کرتے ہوئے انہیں اسرائیل کا سب سے بڑا دوست کہا۔ واضح رہے کہ گزشتہ منگل کو حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے کے لئے اسرائیل نے دوحہ میں ایک عمارت کو جنگی طیاروں سے نشانہ بنایا۔ البتہ اسرائیلی میڈیا نے اس کارروائی کو ناکام قرار دیا کیونکہ حملے میں حماس کے افراد تو شہید ہوئے، لیکن اُن کے رہنماء محفوظ رہے کیونکہ حملے كے وقت وہ کسی اور عمارت میں موجود تھے۔