فیصل آباد:

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید پیسے دینے کے لیے تیار ہیں لیکن ٹیکس ریفارمز کریں، ہم جو اصلاحات لارہے ہیں وزیراعظم اس پر کلیئر ہیں۔

فیصل آباد چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پالیسی ریٹ اور مہنگائی پر بات کرنا چاہوں گا، ہمیں گزشتہ کچھ عرصے سے اس معاملے پر مشکلات رہی ہیں، شرح سود میں کمی آرہی ہے اور آٹو فنانسنگ میں تو آچکی ہے، ہم نے کچھ عرصے سے دیکھا کہ چینی، گھی اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی آئی، ہر سال چینی پر بات ہوتی ہے وزیر خوراک نے کہا ہے رمضان المبارک میں چینی کی قیمتوں میں کمی ہوگی، یہ سب چیزیں تب مہنگی ہوتی ہیں جب مڈل مین ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بار بار کہا جاتا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس کیوں جاتے ہیں آپ کو پتا ہے اس لیے جاتے ہیں کہ اکانومی کا ڈی این اے چل سکے، آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید پیسے دینے کے لیے تیار ہیں لیکن ٹیکس ریفارمز کریں، ہم جو اصلاحات لارہے ہیں وزیراعظم اس پر کلیئر ہیں، تنخواہ دار طبقے پر بہت بوجھ پڑا ہے، ہم یہ چاہتے ہیں کہ سیلری پرسن کو اپنا فارم جمع کروانا ہوگا، سات شعبہ جات سے منسلک تنخواہ دار طبقہ نومبر تک آن لائن اپنا فارم جمع کروا سکے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم اس پورے سسٹم کی ڈیجیٹلائزیشن کررہے ہیں، آپ دیکھیں گے آنے والے دنوں میں مزید کام بہتر ہوگا، وزیر اعظم چیف جسٹس کے پاس اسی وجہ سے گئے تھے کہ ٹیکس کے کیسز کو فوری طور نمٹایا جائے، ہر سال ہمارا ایک ٹریلین خسارے میں جاتا ہے، مختلف ادارے یا مختلف وزارتوں کو ایک دوسرے میں ضم کیا جارہا ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم سے سوال ہوتا ہے کہ آپ ٹیکس لے رہے ہیں خود کیا کررہے ہیں؟ 43 وزارتیں ہیں جن میں پانچ سے چھ وزارتوں کو ضم کرنے کے لیے کام جاری ہے، ایک وزارت کو ختم کرنے کے لیے کام کرچکے ہیں، ہم یہ سب اپنے اخراجات کم کرنے کے لیے کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس وقت بہت مشکل فیصلے کررہی ہے، تین چیزیں ایسی ہیں جن پر ہمارا فوکس ہے، ہمیں آگے دیکھنا ہے پیچھے کیا کیا ہوتا رہا یہ نہیں دیکھنا، اس وقت حکومت کا پورا فوکس ہے کہ ہمیں کیسے گروتھ کی طرف جانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیچھلے ہفتے سعودی عرب میں تھا، وہاں پر 30 سے زائد فنانس منسٹر تھے، وہاں پر یہی بات ہورہی تھی کہ ہم نے گلوبل ٹریڈ کو نہیں ریجنل ٹریڈ کو دیکھنا ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ میں ایسی کوئی بات نہیں کروں گا جو پوری نہ کرسکوں، آپ سب میرے اسٹیک ہولڈرز ہیں میں چاہتا ہوں کہ سب مل کر آگے چلیں،ہمیں مل کر آگے چلنا ہے پیچھے نہیں دیکھنا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ ایم ایف کے لیے

پڑھیں:

غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں گی، سردار مسعود

قطر پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سوال اہم ہے کہ امریکا اس حملے سے لاعلم کیسے رہا، جبکہ امریکا اور اسرائیل اسٹریٹجک پارٹنر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے سابق صدر اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد ایسا تاثر جنم لے رہا ہے کہ بعض حلقے دانستہ اور بعض نادانستہ طور پر مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں کہا گیا کہ غزہ کی حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہو گا اور اگر حماس کو ختم کر دیا گیا تو فلسطین دفاعی قوت سے محروم ہو جائے گا۔ مسعود خان نے کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے میں پہلے ہی یہودی بستیاں آباد ہیں اور اب منصوبہ یہ ہے کہ غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں بسانے کی راہ ہموار کی جائے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسئلہ فلسطین اور ریاستِ فلسطین کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے حوالے سے پاکستان کا کردار قابلِ تعریف رہا ہے اور ایران اسرائیل کشیدگی کے تناظر میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی پاکستان کی کوششوں کو سراہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سفارتکاری کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر کے دانشمندی اور حکمت کا ثبوت دیا۔ قطر پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سوال اہم ہے کہ امریکا اس حملے سے لاعلم کیسے رہا، جبکہ امریکا اور اسرائیل اسٹریٹجک پارٹنر ہیں اور دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیاں نہ صرف خطے بلکہ ایک دوسرے پر بھی نظر رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ماننا مشکل ہے کہ امریکا کو حملے کا صرف چند منٹ پہلے پتا چلا ہو۔ مسعود خان نے کہا کہ یہ حملہ عالمِ اسلام خصوصاً عرب دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور خطے میں ایک نئے عالمی نظام کی تشکیل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک نے 80ء کی دہائی میں دفاعی قوت پیدا کرنے کی کوشش کی تھی اور اب دوبارہ مشترکہ دفاعی نظام بنانے پر غور کر رہے ہیں، لیکن امریکا کے زیر اثر ہونے کے باعث ان کے لیے اس پر عمل درآمد مشکل ہو گا۔

ان کے مطابق خلیجی ممالک اس صورتحال میں روس اور چین کی طرف دیکھ سکتے ہیں، تاہم ان کے ساتھ موجودہ تعلقات زیادہ تر معاشی ہیں اور دفاعی تعاون محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک کے پاس اربوں ڈالر کے سرمائے ہیں اور امریکا ہر سال انہیں اسلحہ فراہم کرتا ہے مگر اس سطح تک نہیں جو اسرائیل کی برتری کو چیلنج کر سکے۔ اب دیکھنا یہ ہو گا کہ کیا گریٹر اسرائیل کے منصوبے کے لیے خلیجی ممالک کو کمزور کیا جائے گا یا ان کی سکیورٹی کے لیے کوئی نیا انتظام سامنے آئے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ممکنہ ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کا ایجنڈا وہی ہو گا جو 18 جون کو صدر ٹرمپ اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی ملاقات میں طے پایا تھا، جسے اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ملاقات میں حتمی شکل دی گئی تھی اور اس تناظر میں پاکستان کے لیے کچھ مثبت فیصلے متوقع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے قطر پر حملے کو پاکستان میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی آپریشن سے جوڑنا درست نہیں، کیونکہ اسامہ بن لادن کوئی مذاکرات نہیں کر رہا تھا جبکہ حماس رہنما خلیل الحیا قطر میں امریکا کی مرضی سے مذاکرات کے لیے آئے تھے۔ قطر پر حملے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کے فوری دورہ قطر کو انہوں نے ایک اہم فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ قطر کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ہمیشہ خوشگوار رہے ہیں، وہاں بڑی تعداد میں پاکستانی اعلیٰ عہدوں پر کام کر رہے ہیں اور قطر خطے میں ایک اہم پل کا کردار ادا کرتا ہے۔پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے حوالے سے سردار مسعود خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ دہشت گردی ہے، گزشتہ برس دہشت گردی میں چار ہزار افراد جان سے گئے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان رہنما ملا ہیبت اللہ کئی بار یقین دہانی کرا چکے ہیں مگر اس کے باوجود افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی ہے اور دہشت گردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر خزانہ کی شام کے سفیر سے ملاقات، پاک شام تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • پاکستان اور یورپی یونین کا معاشی شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید اضافہ
  • بجلی صارفین پر بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان
  • عوام پر مزید بوجھ؛ کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلیے بجلی  مہنگی ہونے کا امکان
  • غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں گی، سردار مسعود
  • آخری متاثرہ شخص کو ریلیف دینے تک چین سے نہیں بیٹھوں گی، مریم نواز
  • پٹرول کی قیمت برقرار، ڈیزل 2 روپے 78 پیسے فی لٹر مہنگا
  •  وزیر خزانہ سے پولینڈ کے سفیر کی ملاقات‘ تجارت بڑھانے پر  تبادلہ خیال
  • پٹرول کی قیمت برقرار‘ ڈیزل 2.78روپے لٹرمہنگا