وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب— فائل فوٹو

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آنے والے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کا سوچیں گے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز کا بوجھ ہے، بجٹ سے پہلے ہی کاروباری حضرات سے ملاقاتیں شروع کردی ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات پر کام کر رہے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ٹیکس کے نظام میں بہتری آئی ہے، ریئل اسٹیٹ میں بھی ٹیکس بہتری آئی ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ سٹہ بازی ریئل اسٹیٹ میں نہیں چلنے دیں گے، تعمیراتی انڈسٹری کی سپورٹ کے لیے کام کر رہے ہیں، اللّٰہ کا شکر ہے کہ ملک میں معاشی استحکام ہے، اسٹاک اوپر جارہا ہے۔

ونڈ فال ٹیکس، حکومت نے 16 بینکوں سے صرف ایک دن میں 23 ارب روپے وصول کرلئے

انصار عباسیاسلام آباد:… سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے.

..

انہوں نے کہا کہ کرنسی میں استحکام ہے، پالیسی ریٹ کم ہوا ہے، ہماری فاؤنڈیشن بن گئی ہے، سسٹین ایبل گروتھ پر جانا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب، دبئی، واشنگٹن میں سب سے ملاقاتیں ہوئیں، اوور سیز میں کوئی ناراضگی نہیں، ملک میں 35 ملین تک ریمی ٹینس پہنچ چکے ہیں۔

محمد اورنگزیب  نے یہ بھی کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، ملک کو پرائیویٹ سیکٹر ہی آگے لے کر جائے گا۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ

پڑھیں:

اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری

اسلام آباد: حکومت نے اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری کر لی ۔ اس حوالے سے سینیٹر انوشہ رحمان نے “پاکستان اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956” میں ترمیم کا بل سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا ۔
نجی بل میں ایکٹ کی دفعہ 14 اور دفعہ 9 میں ترامیم کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ دوبارہ صدر مملکت مقرر کریں گے، جیسا کہ ماضی میں ہوتا تھا۔ واضح رہے کہ 2022 میں یہ اختیار صدر سے لے کر اسٹیٹ بینک بورڈ کو دے دیا گیا تھا۔
بورڈ کی خودمختاری پر سوالات؟
سینیٹر انوشہ رحمان نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی تنخواہ بورڈ آف ڈائریکٹرز طے کرتا ہے، لیکن بورڈ کے چیئرمین خود گورنر ہی ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے شفافیت پر سوالات اٹھنا فطری ہیں۔”
انوشہ رحمان کا کہنا تھا کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ تنخواہ طے کرنے کا اختیار صدر مملکت کو واپس دیا جائے۔
بورڈ میں پارلیمنٹ کی نمائندگی کی تجویز
بل میں ایک اور اہم تجویز یہ دی گئی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایک سینیٹر اور ایک رکن قومی اسمبلی کو شامل کیا جائے تاکہ ادارے پر پارلیمانی نگرانی کو مؤثر بنایا جا سکے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین