دہشتگرد عناصر ملک کے امن کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں؛ عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
لاہور: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ماضی میں دہشتگردوں کو واپس لاکر ملک کے امن کو داؤ پر لگایا گیا، یہ عناصر ملک کے امن کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ اس ملک میں دہشت گردی کا ناسور اب بھی موجود ہے، دہشت گرد گوریلا وار کسی اخلاقیات کی پابندی نہیں کرتا، جب دہشت گردی کی کوئی اخلاقی حدود نہ ہوں تو پھر سانحہ اے پی ایس ہوتا ہے اور دہشت گرد بلوچستان میں بھی دہشت گردی کر رہے ہیں۔یہ بات انہوں نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہی۔
ان کا کہنا تھاکہ ای پی ایس میں کسی کو شک نہیں اس کے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا ہے، ہمیں اب گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کا چیلنج ہے، دہشت گرد کا کوئی دوست نہیں، ان کا تو کوئی مذہب نہیں ہوتا اور ان کو کے پی میں دوبارہ بسایا گیا۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد برے لوگ ہیں اب انہیں جڑ سے اکھاڑ کر پھینکیں گے، دہشت گردوں نے تو چھوٹے بچوں کو شہید کیا تو وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سرحد پار اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے اس لیے دو قومی نظریے کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی،غزہ، فلسطین اور کشمیر میں مظالم کا نام لیں تو سوشل میڈیا پر سناٹا چھا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کرکٹ کے میدان میں ہاتھ نہ ملانے کا مقصد شرمندگی اور خفت مٹانے کا طریقہ ہے: عطا تارڑ
—فائل فوٹووزیر اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ کرکٹ کے میدان میں ہاتھ نہ ملانے کا مقصد شرمندگی اور خفت مٹانے کا طریقہ ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو قومیں اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہوتی ہیں وہ اسپورٹس میں سیاست کو لے آتی ہیں۔
عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ان کے 6 جہاز گر گئے، وہ جنگ بھی ہار گئے، یہ وہ لوگ کرتے ہیں جن کی کوئی اخلاقیات ہوتی ہیں نہ کوئی عزت ہوتی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایشین کرکٹ کونسل معاملہ سلجھانے کے لیے درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عزت دار لوگ ہیں، ہم جنگ جیتے ہیں، ہم کھیل کے میدان میں بھی یقین رکھتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ جیسے بھی حالات ہوں اسپورٹس مین اسپرٹ زندہ رہنی چاہیے، میچ ریفری کو صرف ریفری کے طور پر ایکٹ کرنا چاہیے تھا۔