پاکستان کو توڑنے والے آج شرمسار ہوچکے ہیں، حنیف عباسی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
جڑواں شہروں میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راہنما مسلم لیگ نون کا کہنا تھا کہ ملکی سلامتی ہماری ریڈ لائن اور گالم گلوچ کا کلچر بند ہونا چاہیے، پی ٹی آئی دور میں ہمارے دوست ممالک ناراض ہوئے، پی ٹی آئی کی حکومت میں ترقی کا ایک منصوبہ بھی نہیں لگا۔ اسلام ٹائمز۔ راہنما مسلم لیگ نون حنیف عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کو توڑنے والے آج شرمسار ہو چکے ہیں۔ جڑواں شہروں میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ تاجروں کو سہولیات کی فراہمی ہماری ترجیح رہی ہے، ملک ترقی کی جانب گامزن ہے، ہماری ایک سال کی کارکردگی کے مخالفین بھی معترف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو توڑنے والے آج شرمسار ہوچکے ہیں، انتشار اور فساد کی سیاست ملکی مفاد میں نہیں ہے، پاکستان کی حفاظت کیلئے ہمارا خون حاضر ہے۔ راہنما مسلم لیگ نون کا مزید کہنا تھا کہ ملکی سلامتی ہماری ریڈ لائن اور گالم گلوچ کا کلچر بند ہونا چاہیے، پی ٹی آئی دور میں ہمارے دوست ممالک ناراض ہوئے، پی ٹی آئی کی حکومت میں ترقی کا ایک منصوبہ بھی نہیں لگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
مائیکرو پلاسٹکس ہماری روزمرہ زندگی میں خاموش خطرہ بن گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماہرین کے مطابق ہم بغیر محسوس کیے مسلسل مائیکرو پلاسٹکس کا استعمال بھی کر رہے ہیں اور انہیں نگل بھی رہے ہیں۔ یہ باریک ذرات کھانے، پانی اور سانس کے ذریعے ہمارے جسم میں داخل ہوتے رہتے ہیں جبکہ عام استعمال کی متعدد مصنوعات میں بھی ان چھوٹے ذرات کی موجودگی پائی گئی ہے۔
مائیکرو پلاسٹک اصل میں وہ پلاسٹک ہے جو وقت کے ساتھ ٹوٹ کر اتنے چھوٹے ٹکڑوں میں بدل جاتا ہے کہ وہ آنکھ سے دکھائی نہیں دیتے۔ کراچی یونیورسٹی کے پروگرام باخبر سویرا میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر وقار احمد نے بتایا کہ ہماری روزمرہ استعمال کی بے شمار چیزوں میں یہ پلاسٹک شامل ہوتا ہے لیکن ہمیں اس کی معلومات نہیں دی جاتیں۔ خواتین کے استعمال میں آنے والے فیس واش میں استعمال ہونے والے ذرات بھی دراصل مائیکرو پلاسٹکس ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر وقار احمد کے مطابق ہر ہفتے انسان تقریباً پانچ گرام تک پلاسٹک اپنے جسم میں لے جاتا ہے جو ایک کریڈٹ کارڈ کے وزن کے برابر ہے۔ جو پانی ہم پیتے ہیں، جو غذا ہم کھاتے ہیں اور جو ہوا ہم سانس کے ذریعے اپنے جسم میں لے جاتے ہیں، ان سب میں مائیکرو پلاسٹکس شامل ہیں۔ مختلف سائنسی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مارکیٹ میں دستیاب زیادہ تر بوتل بند پانی میں بھی پلاسٹک کے باریک ذرات موجود ہیں جبکہ ان میں پوشیدہ کیمیکلز بھی شامل ہوتے ہیں جو امراض قلب، ہارمون عدم توازن اور حتیٰ کہ کینسر کا بھی سبب بن سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف پلاسٹک ہی نہیں بلکہ ڈسپوزیبل مصنوعات جیسے ماسک، سرنجز، دستانے اور سرجیکل آلات بھی صحت کو متاثر کرتے ہیں کیونکہ یہ ایک بار استعمال کے بعد پلاسٹک کچرے میں اضافہ کرتے ہیں اور بالآخر ماحول میں ہی واپس شامل ہو جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے سائنس دان اب یہ تحقیق کر رہے ہیں کہ یہ باریک ذرات انسانی خون اور پھیپھڑوں تک کیسے پہنچتے ہیں اور ان سے بچاؤ کے مؤثر طریقے کیا ہو سکتے ہیں۔