راسخ رسول نے کہا کہ اراضی کا ریکارڈ عوامی دستاویزات ہے جو آر ٹی آئی ایکٹ اور پبلک ریکارڈ ایکٹ 1993ء کے سیکشن 4(1)(B) کے تحت ظاہر کرنا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے ضلع کپواڑہ میں معلومات تک رسائی کے حق کے قانون کے تحت زمینوں کا ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے تاکہ بیرونی لوگوں کو زمینوں کی غیر قانونی منتقلی اور دیگر بدعنوانیوں کو چھپایا جا سکے۔ یہ اقدام سنٹرل انفارمیشن کمیشن کی ہدایات اور جموں و کشمیر کے شفافیت کے قوانین کی خلاف ورزی ہے جس سے زمینوں کے اہم ریکارڈ تک عوام کی رسائی پر سوالات کھڑے ہوئے ہیں۔ قانون دان راسخ رسول نے ایک آر ٹی آئی درخواست دائر کی جس میں تحصیل زچلدرہ کے تحت آنے والے ہنڈواڑہ بنگس روڈ پر واقع بوون اور وٹسر گائوں میں 2016ء اور حال ہی میں زمینوں کے لین دین کے حوالے سے ریکارڈ کا مطالبہ کیا گیا۔ درخواست کا مقصد خریدار اور بیچنے والے کے پتے، تحائف اور منتقلی سمیت تفصیلات حاصل کرنا تھا کیوںکہ جموں و کشمیر لینڈ ریکارڈ پورٹل دو سال سے اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم تحصیلدار زچلدرہ نے درخواست مسترد کر دی۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ ڈیٹا ذاتی اور ایک تیسرے شخص کی معلومات ہیں اور متاثرہ افراد ریکارڈ دینے پر رضامند نہیں ہیں۔ راسخ رسول نے کہا کہ اراضی کا ریکارڈ عوامی دستاویزات ہے جو آر ٹی آئی ایکٹ اور پبلک ریکارڈ ایکٹ 1993ء کے سیکشن 4(1)(B) کے تحت ظاہر کرنا ضروری ہے۔ راسخ رسول نے کہا کہ ریکارڈ دینے سے انکار قانون کی صریح خلاف ورزی اور شفافیت پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ریونیو قانونی طور پر اپ ڈیٹڈ اور عوام کے لئے قابل رسائی زمینی ریکارڈ کو برقرار رکھنے کا پابند ہے۔ اسے روک کرحکام ممکنہ بے ضابطگیوں کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: راسخ رسول نے کا ریکارڈ نے کہا کہ کے تحت

پڑھیں:

انسداد عصمت دری ایکٹ 2021ء سے دفعہ 354 کو ہٹا دیا گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (اے پی پی) وزارت قانون و انصاف نے خصوصی کمیٹی کی سفارش پر انسداد عصمت دری(تحقیقات اور ٹرائل) ایکٹ 2021 سے دفعہ 354 کو ہٹادیا۔ ترجمان وزارت قانون و انصاف کے مطابق پاکستان کے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 354، ایکٹ کے تحت پہلے سے طے شدہ جرم، عورت کی حرمت کو مجروح کرنے کے ارادے سے حملہ سے متعلق ہے۔ یہ جرم، روایتی طور پر مجسٹریل عدالت کے ذریعے چلایا جاتا ہے اور حملے کے ان تمام مقدمات پر لاگو ہوتا ہے جہاں خواتین ملوث ہوتی ہیں۔ یہ اکثر جنسی تشدد کا سنگین نوعیت کا جرم نہیں بنتا اور اس لیے اسے انسداد عصمت دری (تحقیقات اور ٹرائل) ایکٹ، 2021 کے طے شدہ سنگین جنسی جرائم سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پالیسی میں کی گئی اس تبدیلی یا موافقت سے عصمت دری اور جنسی تشدد کے سنگین معاملات سے نمٹنے کیلیے نظام انصاف کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فورسز کی فائرنگ ،جنوبی غزہ میں امداد کے منتظر 50 فلسطینی شہید
  • انسداد عصمت دری ایکٹ 2021ء سے دفعہ 354 کو ہٹا دیا گیا
  • صہیونیوں کا ایران کے ممکنہ حملے کے خوف سے بحری راستے سے قبرص فرار جاری
  • حیدرآباد،گیس سلنڈر کی دکان میں دھماکا،بچہ جاں بحق
  • بااثر ممالک نے ایران کیخلاف ووٹ دینے کا کہا ہم نے صاف انکار کیا، اسحاق ڈار کا انکشاف
  • پنجاب میں سرکاری ملازمین کو کارکردگی کی بنیاد پر ایڈیشنل پرفارمنس دینے پر غور
  • قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
  • شانِ سیّدنا عثمان ذوالنورین رضی اﷲ عنہ
  • درجن بھر وکلا کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج، وجہ کیا بنی؟
  • غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری،مزید 90 فلسطینی شہید،شہداء کی مجموعی تعداد 55297 تک پہنچ گئی