کمیٹیشن کمیشن کا انعامی اسکیم کے ذریعے کارٹل، گٹھ جوڑ کیخلاف عوامی تعاون حاصل کرنے فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
کمیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے انعامی اسکیم کے ذریعے کارٹل اور گٹھ جوڑ کے خلاف عوامی تعاون حاصل کرنے فیصلہ کیا ہے۔
کمپیٹشن کمیشن آف پاکستان کا اپنے جاری بیان میں کہنا ہے کہ پاکستان میں اشیاء ضرورت اور خدمات کی قیمتوں میں مصنوعی بڑھوتری، معیاری اشیاء کی کمی، کافی حد تک مارکیٹوں میں کاروباری گٹھ جوڑ یعنی کارٹلائزیشن کا نتیجہ ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ کارٹل، مارکیٹ میں موجود سپلائرز کے مابین باہمی ہم آہنگی یا ایسے معاہدے کے نتیجے میں بنتے ہیں جس میں سپلائرز ناجائز منافع کے لئے اشیا و خدمات کی قیمتیں باہمی ہم آہنگی سے طے کرتے ہیں اور اس سلسلے میں مارکیٹ میں سپلائی کو بھی کنٹرول کرتے ہیں، جو کہ ایک غیر قانونی عمل ہے۔
سی سی پی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق صافین کو اشیاء و خدمات کی بہتر معیار اور متناسب قیمت پر فراہمی کے لئے ضروری ہے کہ مارکیٹ میں سپلائی فراہم کرنے والے تمام فریق، صارفین کو راغب کرنے کے لئے ایک دوسرے سے بہتر سروسز اور پراڈکٹ ، بہتر قیمت پر فراہم کرنے کے لئے مقابلہ میں رہیں، نا کہ گٹھ جوڑ کر کے، قیمتیں فکس کر لیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ناجائز منافع خوری یا اشیاء و خدمات کے معیار یا رسد پر کنٹرول کے لئے پر آپس میں خفیہ یا اعلانیہ معاہدہ یا سمجوتھہ کر لینا، کمٹیشن ایکٹ 2010 کے تحت ایک سمگین جرم ہے۔
کمپیٹشن کمیشن آف پاکستان نے ایسے غیر قانونی کاروباری گٹھ جوڑ اور کارٹلز کے خلاف سخت اقدامات کرنے اور ایسے کسی عمل کی اطلاع دینے کے لئے عوام اور خاص طور پر متعلقہ اسٹیخ پولڈروں سے تعاون کی اپیل کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اگر کسی شخص کو معلوم ہو کہ کسی بزنس ایسوسی ائیشن یا کسی پراڈکٹ کے سپلائرز نے اپنی پراڈکٹ یا سروسز کی قیمتوں کو فکس کرنے یا سپلائی کو کنٹرول کرنے کے لئے آپس میں معاہدہ یا سمجھوتہ کیا ہوا ہے، تو ایسے عمل کی اطلاع اور معلومات فوری طور پر کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کر فراہم کرے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ایسے غیر قانونی کارٹل، کو پکڑوانے اور ان کے خلاف کارروائی کے لئے معلومات اور کسی بھی قسم کے ثبوت فراہم کرنے پر ، اْسے 2 لاکھ سے 20 لاکھ روپے تک کا انعام دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اطلاع و معلومات فراہم کرنے والے کا نام خفیہ رکھا جائے گا۔
بیان کے مطابق کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کا یہ اقدام عوامی شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے ہے تاکہ ایسے غیر قانونی کاروباری طریقوں کا قلم قلعہ کیا جا سکے، کمپٹیشن کمیشن کی یہ اسکیم نہ صرف ایک قانونی راستہ فراہم کرتی ہے بلکہ عوام کو اس عمل کا حصہ بنانے کی ترغیب بھی دیتی ہے تاکہ وہ ملک کی معیشت اور اپنے معاشی حقوق کا تحفظ کر سکیں کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کا مقصد معیشت میں منصفانہ مقابلے کو فروغ دینا ہے تاکہ ہر پاکستانی کو معیاری اشیاء اور مناسب قیمتوں تک رسائی حاصل ہو۔
سی سی پی کا کہنا ہے کہ آئیے اپنے اندر موجود ان کالی بھیڑوں کی نشاندہی کریں اور صارفین کے حقوق کے تحفظ اور شفاف کاروباری ماحول کے لئے کمپٹیشن کمیشن کا ساتھ دیں رابطہ کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کمیشن آف پاکستان میں کہا گیا کہ کمپٹیشن کمیشن فراہم کرنے گٹھ جوڑ کے لئے
پڑھیں:
روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔