UrduPoint:
2025-04-26@03:56:33 GMT

جنگ باز عالمی نظم و نسق سے نفرت کی روش ختم کریں، گوتیرش

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

جنگ باز عالمی نظم و نسق سے نفرت کی روش ختم کریں، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں جارحین لوگوں کے بنیادی حقوق کو پامال کر رہے ہیں۔ امن و سلامتی کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کا احترام یقینی بنانا ہو گا۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جارحیت پسند ممالک اور سیاسی رہنما عالمی قوانین کی توہین کرتے ہیں۔

آج ایک کے بعد دوسرے انسانی حق کو سلب کیا جا رہا ہے۔ آمر اپنے سیاسی مخالفین کو کچل رہے ہیں کیونکہ وہ بااختیار عوام سے خطرہ محسوس کرتے ہیں۔ جنگوں میں لوگوں سے خوراک، پانی اور تعلیم تک رسائی کے حقوق بھی چھینے جا رہے ہیں۔

غزہ میں جنگ بندی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس لڑائی کو دوبارہ چھڑنے سے ہر قیمت پر روکنا ہو گا۔

(جاری ہے)

مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کا بڑھتا ہوا تشدد اور علاقے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے مطالبات تشویش ناک ہیں۔

غزہ جنگ بندی

انہوں نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ باقیماندہ تمام یرغمالیوں کو باوقار انداز میں رہا ہونا چاہیے۔ سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کی جانب ناقابل واپسی پیش رفت کی ضرورت ہے۔ فلسطینیوں کے علاقے پر قبضے کا خاتمہ ہونا چاہیے اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جانا چاہیے جبکہ غزہ بھی اس کا ایک لازمی جزو ہو۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین میں تین سال سے جاری جنگ میں 12,600 سے زیادہ شہری ہلاک اور مزید ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ پورے کے پورے علاقے تباہی کا شکار ہو کر کھنڈر بن گئے ہیں۔ اس جنگ کو ختم کرنے اور منصفانہ و پائیدار امن کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جانی چاہیے۔

حقوق کے لیے سنگین خطرات

انتونیو گوتیرش نے قدیمی مقامی لوگوں سے لے کر تارکین وطن، پناہ گزینوں، ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد اور جسمانی معذور لوگوں کے خلاف بڑھتی ہوئی عدم رواداری کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ طاقت، منافع اور کنٹرول کی خواہاں قوتیں انسانی حقوق کو اپنی راہ میں خطرہ سمجھتی ہیں۔

اسی بات کو دہراتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے خبردار کیا کہ عالمی نظام کو بہت بڑی تبدیلیوں کا سامنا ہے اور ان حالات میں انسانی حقوق کو لاحق خطرات کی گزشتہ آٹھ دہائیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ، اسرائیل پر حماس کے حملے اور بعدازاں غزہ میں اسرائیل کے حملوں سے شروع ہونے والی جنگ میں شہریوں نے ناقابل برداشت تکالیف کا سامنا کیا ہے۔

انہوں نے اسرائیل پر حماس کے حملوں اور غزہ میں اسرائیل کی عسکری کارروائی کے دوران انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کو بھی دہرایا۔

وولکر ترک نے غزہ سے وہاں کے شہریوں کی منتقلی سے متعلق امریکہ کی پیش کردہ تجویز کو قابل مذمت اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ کہیں بھی رہنے والے لوگوں کو ان کے علاقے سے جبراً بیدخل نہیں کیا جا سکتا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ انہوں نے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے حالات غیر مستحکم

مودی حکومت کے اقدامات سے کشمیر ایک کھلی جیل کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ کرفیو نافذ کر کے انسانی حقوق کی پامالیاں  عام بات بن چکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر جنگی جنون میں مبتلا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے اور  آرٹیکل 370 کی منسوخی  بھی مودی سرکار کا ایک ناکام اقدام ثابت ہوا ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال غیر مستحکم و تشویش ناک ہے اور مقبوضہ وادی کا کنٹرول مودی سرکار کے ہاتھ سے نکل چکا ہے، جس سے امن کے دعوے بے بنیاد ثابت ہو رہے ہیں آرٹیکل 370 کی منسوخی سمیت مودی کی تمام یکطرفہ پالیسیوں نے عوامی غصے کو بغاوت کی شکل دے دی ہے۔ یاد رہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی پر امت شاہ نے اسے پارلیمنٹ میں تاریخی قدم قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ آرٹیکل 370 ہٹانے سے کشمیر میں دہشت گردی ختم ہو گی امن و یکساں حقوق ملیں گے۔ حالات نے ثابت کر دیا ہے کہ امت شاہ کے یہ دعوے حقیقت سے کوسوں دور ہیں اور مقبوضہ وادی آج بھی سلگ رہی ہے۔ مودی حکومت نے کشمیری عوام اور قیادت کو نظرانداز کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کیا تھا۔ محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ اور دیگر رہنماؤں کو نظربند کیا، جس کے ردعمل میں احتجاج اور تحریکیں شدت پکڑ گئیں۔

مودی کی پالیسیوں کے خلاف جموں و کشمیر اپنی پارٹی جیسی جماعتیں  منظر عام پر آئیں۔ اس کے علاوہ بھی کشمیر میں مودی حکومت کے خلاف مزاحمت بڑھ رہی ہے اور آزادی کی آوازیں مزید بلند ہو رہی ہیں۔ مودی حکومت کے اقدامات سے کشمیر ایک کھلی جیل کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ کرفیو نافذ کر کے انسانی حقوق کی پامالیاں  عام بات بن چکی ہے۔یہاں تک کہ ہیومن رائٹس واچ نے 2019ء کے بعد مقبوضہ کشمیر میں حقوق کی پامالیوں کو دستاویزی شکل دی۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق 2020ء اور 2021ء میں 200 سے زائد شہری سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں "فیک انکاؤنٹر" میں مارے گئے۔ ہزاروں کشمیری بشمول سیاسی رہنماؤں، کارکنوں اور طلبا کو بغیر الزام یا مقدمے کے گرفتار کیا گیا۔ انسانی حقوق تنظیم کے مطابق اگست 2019ء سے فروری 2020ء تک 7 ماہ کی طویل انٹرنیٹ کی بندش سے زندگی مفلوج رہی اور پابندیاں اب بھی جاری ہیں۔فوجی کارروائیوں کے دوران تشدد اور ریپ کے واقعات میں اضافہ ہو چکا ہے جب کہ میڈیا پر پابندیاں ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں مودی کے جبر کیخلاف جاری مزاحمت، آزادی کے لیے کشمیری عوام کے عزم کی عکاسی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ فلسطینی علاقوں انسانی صورتحال انتہائی تشویشناک، رپورٹ
  • نوازشریف کا وہ بیان جو بھارت نے عالمی عدالت میں پیش کیا اس پر سابق وزیراعظم قوم سے معافی مانگیں
  • پوپ کا غزہ پر موقف، کوئی اعلی اسرائیلی عہدیدار آخری رسومات میں شریک نہیں ہو گا
  • غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے پر اسپین کی تاکید!
  • غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
  • عالمی برادری مودی حکومت کے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے یکطرفہ اقدام کا نوٹس لے
  • مقبوضہ کشمیر، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے حالات غیر مستحکم
  • بُک شیلف
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں فوری امداد کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ
  • پہلگام میں سیاحوں پر حملہ کشمیریوں کو بدنام کرنے کا قابل نفرت اقدام ہے، حریت کانفرنس آزاد کشمیر