100 سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
غزہ:
عالمی امدادی تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ علاقے کے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان تنظیموں نے عالمی برادری سے فوری اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز ، (MSF) سیو دی چلڈرن اور آکسفام سمیت 100 سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ان کے اہلکار اور غزہ کے عوام موت کے دہانے پر ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 10 افراد کی موت ہوئی ہے، جس سے اس ہفتے کے آغاز سے اب تک قحط کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 43 تک پہنچ گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے بتایا کہ اسپتالوں میں غذائی قلت کی وجہ سے مریض شدید کمزوری کا شکار ہو رہے ہیں اور کچھ افراد سڑکوں پر گر کر بے ہوش ہو رہے ہیں۔
عالمی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ امدادی کارکن بھی اب خوراک کی لائنوں میں شامل ہیں، اور وہ اپنی زندگی کی قیمت پر اپنے اہل خانہ کو کھانا فراہم کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت کا محاصرہ غزہ کے عوام کو بھوک سے مار رہا ہے، اور اب امدادی کارکن اپنے ہی ساتھیوں کو غذائی قلت کی وجہ سے کمزور ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل پر مارچ کے آغاز میں مکمل پابندی عائد کر دی گئی تھی، اور دو ماہ کے جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی تھیں، جس کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز نے بچوں اور بزرگوں میں غذائی کمی کے سنگین اعداد و شمار کی اطلاع دی ہے، اور اس کے ساتھ ہی اسہال جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں، بازار خالی ہیں، اور کوڑا کرکٹ جمع ہو رہا ہے۔
غزہ میں حالات اتنے سنگین ہو چکے ہیں کہ ایک امدادی کارکن نے بچوں کی حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بچے اپنے والدین سے کہتے ہیں کہ وہ جنت جانا چاہتے ہیں، کیونکہ وہاں کم از کم کھانا ملے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عالمی امدادی تنظیموں رہے ہیں
پڑھیں:
لیسکومیں سنگل فیزمیٹرزکابحران سنگین ہونےلگا
سٹی42: لیسکو میں سنگل فیز میٹرز کا بحران شدت اختیار کر گیا، جہاں خراب ہونے والے میٹرز کی تعداد 62 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق کمپنی کی جانب سے نیپرا قوانین کے تحت میٹرز کی تبدیلی کا عمل فی الحال منجمد کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کمپنی نے تمام اسٹورز سے خراب میٹرز کے اجرا کا عمل روک دیا ہے، اور گزشتہ دو ماہ سے ڈیفیکٹو کوڈ کے تحت متبادل میٹرز اسٹاک میں نہیں پہنچ سکے۔
رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب
میٹرز کی عدم فراہمی کے باعث خراب میٹرز کی شرح میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اب صارفین کو ڈیفیکٹو کوڈ لگا کر اوسط بلز جاری کیے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے بیشتر صارفین کے بلوں میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔
اس صورتحال نے صارفین کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے، جبکہ لیسکو حکام کی جانب سے مسئلے کے حل کے لیے تاحال کوئی واضح لائحہ عمل سامنے نہیں آیا۔