WE News:
2025-04-25@11:37:23 GMT

سال 2030 میں 36 روزے رکھنے ہوں گے، فلکیاتی ماہرین

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

سال 2030 میں 36 روزے رکھنے ہوں گے، فلکیاتی ماہرین

عالم اسلام اس وقت رمضان المبارک سال 1446 ہجری کے استقبال کی تیاریوں میں مصروف ہے جو فلکیاتی حساب سے اکثر ممالک میں یکم مارچ 2025 کو شروع ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پہلا روزہ اور عیدالفطر کس تاریخ کو ہوگی؟ سپارکو نے پیشگوئی کردی

العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق جمعہ 28 فروری 2025 کو رمضان کے چاند کی رویت انجام دی جائے گی۔ بین الاقوامی فلکیاتی مرکز کے مطابق رمضان کا چاند روئے زمین پر کئی مقامات پر نظر آ سکتا ہے۔

ایک سال میں 2 رمضان، لیکن کب؟

کیا آپ نے کبھی اس امکان کے بارے میں سوچا ہے کہ ہم ایک ہی سال میں 2 مرتبہ رمضان کے روزے رکھیں؟

جی ہاں آئندہ چند برسوں میں بالخصوص سنہ 2030 میں ایسا ہونے جا رہا ہے۔ یہ موقع ہر 33 برس میں ملتا ہے۔

مزید پڑھیے: وی رمضان: کھانے کا سنت طریقہ کیا ہے، حکمت عملی کیا ہونی چاہیے؟

عیسوی تقویم اور فلکیاتی حساب کے مطابق 2030 میں دنیا 2 مرتبہ رمضان مبارک کا استقبال کرے گی۔ پہلے رمضان کا آغاز 4 جنوری 2030 (مطابق 1451 ہجری) کو اور دوسرے رمضان کا آغاز 26 دسمبر 2030 (مطابق 1452 ہجری) کو ہو گا۔

اس طرح 2030 میں دنیا بھر کے مسلمان ایک سال میں 36 روزے رکھیں گے۔

عیسوی اور ہجری سال میں فرق

واضح رہے کہ ہجری تقویم چاند کی گردش پر مبنی ہوتی ہے جب ہر ماہ کا آغاز رویت ہلال سے ہوتا ہے۔ اس طرح ہجری سال کے مجموعی دنوں کی تعداد 354 یا 355 ہوتی ہے۔ یہ اسے عیسوی سال سے 10 یا 12 روز چھوٹا بنا دیتا ہے۔

مزید پڑھیں: رمضان اسپیشل: اعتکاف کی اہمیت کو سمجھیں، شب قدر قمست بدل دینے والی رات کیوں ہے؟

دوسری جانب عیسوی تقویم کا انحصار سورج کے گرد زمین کی گردش پر ہوتا ہے۔ اس لیے سال کا دورانیہ 365 یا 366 روز ہوتا ہے۔ اس طرح تقریبا 33 برسوں بعد ہجری اور عیسوی تقویم کے درمیان ایک برس کا فرق آ جاتا ہے۔

یاد رہے کہ ایک عیسوی سال کے اندر 2 مرتبہ رمضان کی آمد کا واقعہ آخری مرتبہ سنہ 1997 میں ہوا تھا اور پھر اب سنہ 2030 میں ہونے کے بعد ایسا 2063 سے میں ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

رمضان سال 2030 اور رمضان سال 2030 میں 2 رمضان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سال 2030 اور رمضان سال 2030 میں 2 رمضان سال میں

پڑھیں:

بھارت یکطرفہ طور پر معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ماہرین

اسلام آباد:

ماہرین نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بیان کو سیاسی اسٹنٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو منسوخ یا معطل نہیں کر سکتا۔

بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر الزام سے پاکستان کے اس مؤقف کو تقویت ملتی ہے کہ یہ سارا معاملہ پہلے سے کسی منصوبہ بندی کا حصہ اور سندھ طاس معاہدے کیخلاف فالس فلیگ سرگرمی ہے۔

سندھ طاس معاہدے کی رو سے کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر معاہدے کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتا۔ بھارت کے اس اقدام کے بعد پاکستان بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدے معطل کرنیکا حق رکھتا ہے۔

پاکستان کے سابق کمشنر برائے انڈس واٹر جماعت علی شاہ نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ بھارت یا پاکستان سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل یا منسوخ نہیں کر سکتے اور اس کیلئے انہیں باہمی رضامندی سے معاہدے میں تبدیلی کرنا ہوگی۔

سندھ طاس ایک مستقل معاہدہ ہے اس لئے بھارت کو اسے معطل یا منسوخ کرنے کے لیے پاکستان کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ بھارت کا اقدام صرف ایک سیاسی شعبدہ بازی  اور اپنے عوام کو گمراہ کرنیکی کوشش ہے۔

پاکستان کو بھی اس پر سیاسی ردعمل دینا چاہئے۔ کیا بھارات ان دریاؤں پر بھی اپنا حق چھوڑ دے گا جو ایک معاہدے کے تحت اسے دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک سندھ طاس معاہدے کا ضامن نہیں ہے بلکہ یہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو دو ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کیلئے کام کرتا ہے یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کے تنازع کے معاملے میں بین الاقوامی ثالثی عدالت کے قیام میں بھی مدد کر س

کتا ہے۔ ماہرین نے کہا سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کی طرف سے جارحیت اور انتہا پسندی کا مظہر ہے۔ بھارت کی طرف سے معاہدے کی یکطرفہ معطلی یا منسوخی سے عالمی برادری میں تمام معاہدوں کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگ جائیگا۔ سندھ

طاس معاہدہ غیرمعینہ مدت کیلئے ہے اور اس میںیکطرفہ معطلی کی کوئی شق نہیں ہے۔ بھارت اور پاکستان دونوں سندھ طاس معاہدے پر عمل کرنے کے یکساں طور پر پابند ہیں۔

پاکستانی دریاؤں میں پانی کا بہاؤ روکنے سے بھارت نہ صرف بین الاقوامی آبی قوانین کی خلاف ورزی بلکہ ایک خطرناک مثال بھی قائم کرے گا۔ بین الاقوامی قانون عام طور پر یہ حکم دیتا ہے کہ کسی اپ سٹریم ملک (جیسے بھارت) کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ کسی معاہدے کے وجود سے قطع نظر ڈاؤن سٹریم ملک (جیسے پاکستان) کا پانی روک سکے۔

اس اقدام کے بعد چین بھی  برہما پتر دریا کا پانی روکنے کیلئے بھارتی کے اقدام کو بطور جواز استعمال کرسکتا ہے۔ ماہرین نے کہا کہ بھارت کی طرف سے یہ اقدام نہ صرف پاکستان بلکہ خود بھارت کیلئے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ چین جیسی اقوام اس صورت حال پر گہری نظر رکھیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے پاک بھارت صورتحال پر گہری نظر رکھنے کا اعلان کر دیا
  • بیرسٹر گوہر سے امریکی نائب سفیر کی ملاقات، رابطے بحال رکھنے پر اتفاق 
  • بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا ردعمل نہایت نپا تلا ہے؛ سفارتی ماہرین
  • مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، شزہ فاطمہ
  • پی آئی اے کی نجکاری کے لیے اشتہار جاری، دلچسپی رکھنے والوں سے درخواستیں طلب
  • بھارت یکطرفہ طور پر معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ماہرین
  • پہلگام حملہ: پاکستان کیخلاف بھارتی میڈیا کا شیطانی پروپیگنڈا بے نقاب
  • وزیر اعظم شہباز شریف دو روزے دورے پر ترکیہ پہنچ گئے
  • سرکاری عہدہ رکھنے والوں اور غیر فعال کارکنان کو پارٹی میں شامل نہ کرنیکی ہدایات
  • ڈھاکا یونیورسٹی کے ہاسٹل کا نام علامہ اقبال کے نام پر رکھنے کا مطالبہ