کے پی کی پی ٹی آئی حکومت میں سب کچھ برائے فروخت ہے: فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی— فائل فوٹو
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبے میں قائم پی ٹی آئی حکومت میں سب کچھ برائے فروخت ہے۔
پشاور میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختون خوا میں ٹرانسفر پوسٹنگ فار سیل ہے، کلاس فور سے لے کر تمام نوکریوں کی بولیاں لگائی جاتی ہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کے پی حکومت نے 20 ہزار ملازمین فارغ کیے تاکہ ان پوسٹوں کی بولیاں لگائی جائیں، یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی نشستوں کی بولیاں لگائی جائیں گی، وائس چانسلرز کی تعیناتیوں کے لیے سرچ کمیٹی نہیں بنائی گئی۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ سانحہ 9 مئی کے مرکزی کردار کے نام پر اسٹیڈیم کا نام رکھنا ریاست دشمن قوتوں کو تقویت دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن بھی گھر آ جائے تو اس کے ساتھ احترام سے پیش آتا ہوں، وزیرِ اعلیٰ کے ساتھ کچھ لمحے مشکل سے گزار لیتا ہوں۔
گورنر کے پی نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کے ساتھ غیر رسمی ملاقات ہوتی ہے، ملاقات میں ہنسنا ہی پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قاضی انور ہو یا کسی اور کا بیٹا یا بیٹی، میرٹ پر آتے ہیں تو ٹھیک ہے، کسی اور کا حق نہیں مارنا چاہیے، چاہے وہ کسی کمیٹی کا رکن کیوں نہ ہو۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ
پڑھیں:
ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر سے باہر کشمیری طلباء اور تاجروں پر حملوں کی اطلاعات کے بعد جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ دیگر ریاستوں میں کشمیری عوام کو نشانہ بنانا بند ہونا چاہیئے۔ عمر عبداللہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اطلاعات ہیں کہ مختلف ریاستوں میں کشمیریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں بھارت کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کشمیری عوام کو اپنا دشمن نہ سمجھیں"۔ عمر عبداللہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکز یہ کہہ رہا ہے کہ حملہ پاکستان نے کیا ہے تو پھر جموں و کشمیر کے نوجوان، طلباء اور تاجروں کو دیگر ریاستوں میں کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے دعویٰ کہ انہوں نے کئی ریاستوں کے وزائے اعلٰی سے بات کی ہے اور ان سے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی حفاظت یقینی بنائے جانے کی درخواست کی ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ امن کے دشمن نہیں ہیں، جو کچھ بھی ہوا وہ ہماری مرضی سے نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس صورتحال سے باہر نکلنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والوں سے ہمدردی ہے، چاہے وہ مقامی شہری ہو جس نے ہمارے مہمانوں کو بچانے کے لئے گولیاں کھائیں یا وہ سیاح جو یہاں اپنی تعطیلات منانے آئے تھے، سب کے ساتھ ہمدردی ہے۔
ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا کہ بیرون ریاستوں میں رہنے والے کشمیریوں خصوصاً طلباء پر پہلگام حملے کے بہیمانہ واقعے کے بعد حملوں کی ویڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد جو خوف اور اضطراب پایا جا رہا ہے وہ نہایت تشویشناک ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور بیرون ریاستوں میں ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔