پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس میں جنید اکبر خان وزارت خزانہ حکام پر برہم
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین جنید اکبر خان وزارت خزانہ حکام پر برہم ہوگئے۔
چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سرمایہ کاری بورڈ اور وزارت توانائی کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے دوران چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے خاتون افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ یہاں چائے پینے آئی تھیں؟ آپ کو پتہ تھا کہ یہ آڈٹ پیرا آنا تھا، آپ کی تیاری نہیں تھی تو یہاں بیٹھی کیوں تھیں۔
سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی ، ایک لاکھ 15 ہزار کی حد بحال
جنید اکبر خان کا کہنا تھا کہ مجھے مجبور نہ کریں کہ میٹنگ سے کسی کو نکالوں، جو یہاں آئے تیاری کے ساتھ آیا کرے۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ مالی سال2021-22 کے دوران 5.
جنید اکبر خان نے استفسار کیا کہ کیا فنانس پیپرا رولز معطل کرسکتا ہے؟ تین چار سال آپ نے کیا کیا؟، وزارت خزانہ حکام نے کہا کہ یہ معاملہ ہمیں ریفر کیا جائے۔
مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کا ریمانڈ نہ دینے والے منتظم جج سے اختیارات واپس
سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ کے مطابق 21 فروری کو وزارت خزانہ کو آڈٹ پیرا پر لکھ دیا ہے، جس پر وزارت خزانہ کے جوائنٹ سیکریٹری نے کہا ہمیں اس قسم کا کوئی خط نہیں ملا، چیئرمین پی اے سی نے پندرہ دنوں میں ذمہ داران کا تعین کرکے کمیٹی کو بتانے کی ہدایت کردی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: جنید اکبر خان
پڑھیں:
حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو رواں مالی سال کے غیر استعمال شدہ فنڈ 30 اپریل 2025 ء تک واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے اور اس بارے میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو جاری کردہ ہدایات میں وزارتوں اور ڈویژنز کے تمام پرنسپل اکاوٴنٹنگ افسران کو 30 اپریل 2025 کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے تاکہ مالی سال 2024-25 کے متوقع بچت فنڈز کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بروقت واپسی نہ صرف رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے بلکہ آئندہ بجٹ کے تخمینے کو بھی مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ ان بچتوں میں سول حکومت کے اخراجات، سبسڈیز اور ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم اب تک صرف 450 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے ہیں۔
حکام کے مطابق باقی بچ جانے والے فنڈز ان شعبوں میں منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کی فوری ضرورت ہے۔
مزیدپڑھیں:کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اسپنر عثمان طارق کا بولنگ ایکشن ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ