اقوام متحدہ میں پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور پائیدار امن پر زور WhatsAppFacebookTwitter 0 26 February, 2025 سب نیوز


اقوام متحدہ:اقوام متحدہ میں پاکستان نے غزہ میں فوری اور مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پائیدار امن کے قیام کو اپنی ترجیح بنائے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے متبادل مستقل مندوب، عاصم افتخار، نے سلامتی کونسل میں بریفنگ کے دوران کہا کہ اسرائیل کی مغربی کنارے میں جارحیت کو فوراً روکا جائے اور انسانی امداد کو کسی بھی صورت میں ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔
انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں بدامنی کی بنیادی وجہ اسرائیل کا غیر قانونی قبضہ ہے، اور عالمی برادری کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں دیرپا امن کے قیام کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔
عاصم افتخار نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے خلاف مضبوط مؤقف اختیار کرے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ میں پاکستان غزہ میں فوری

پڑھیں:

مشرق وسطیٰ: اقوام متحدہ کی کانفرنس دو ریاستی حل کی حامی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جولائی 2025ء) اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں شریک ممالک کے نمائندوں نے منگل کے روز مشرق وسطیٰ کے دیرینہ تنازعے کے خاتمے کے لیے ’نیویارک اعلامیہ‘ جاری کیا، جس میں دو ریاستی حل کی ’’غیر متزلزل حمایت‘‘ کی گئی ہے اور اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے پرعزم ہو۔

اس سے دنیا کے طویل ترین تنازعات میں سے ایک کو ختم کرنے کے عالمی عزائم کا اشارہ ملتا ہے۔

’نیویارک اعلامیہ‘ ایک مرحلہ وار منصوبہ پیش کرتا ہے، جس کا مقصد تقریباً 80 سال پرانے اسرائیل-فلسطین تنازعے اور غزہ کی موجودہ جنگ کا خاتمہ ہے۔ اس منصوبے کے تحت ایک آزاد، غیر مسلح فلسطین کو اسرائیل کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے ساتھ رہنے کے لیے قائم کیا جائے گا، اور وہ بالآخر مشرقِ وسطیٰ کے وسیع تر خطے کا حصہ بھی ہو گا۔

(جاری ہے)

منگل کو ختم ہونے والا یہ دو روزہ بین الاقوامی اجلاس ایسے وقت پر منعقد ہوا، جب غزہ پٹی میں شدید انسانی بحران، بھوک اور قحط کی خبریں آ رہی ہیں، اور دنیا بھر میں اس پر شدید غصہ ہے کہ اسرائیلی پالیسیوں کے باعث فلسطینیوں تک امداد نہیں پہنچ رہی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو دو ریاستی حل کی مخالفت کرتے ہیں اور اس اجلاس کو قوم پرستانہ اور سکیورٹی بنیادوں پر مسترد کر چکے ہیں۔

اسرائیل کے قریبی اتحادی ملک امریکہ نے بھی اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا، اور اسے ''غیر مفید اور وقت کے لحاظ سے نامناسب‘‘ قرار دیا۔ ’نیویارک اعلامیہ‘ میں اور کیا کہا گیا ہے؟

اس کانفرنس میں، جسے جون سے مؤخر کیا گیا تھا اور عالمی رہنماؤں کے بجائے وزارتی سطح پر منعقد کیا گیا، پہلی بار آٹھ اعلیٰ سطحی ورکنگ گروپ بھی قائم کیے گئے، جو دو ریاستی حل سے متعلق مختلف موضوعات پر تجاویز دیں گے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس کے شریک صدور ممالک فرانس اور سعودی عرب، یورپی یونین، عرب لیگ اور 15 دیگر ممالک نے ''غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے اجتماعی اقدام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔‘‘

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ ستمبر کے وسط میں جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے قبل اس دستاویز کی حمایت کریں۔

اعلامیے میں 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کی جانب سے عام شہریوں پر کیے گئے حملوں کی مذمت کی گئی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ عرب ممالک نے کھل کر حماس کی مذمت کی ہے۔

ان حملوں میں تقریباً 1200 افراد، جن میں زیادہ تر اسرائیلی شہری تھے، ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا، جن میں سے لگ بھگ 50 اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔

اعلامیے میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی میں عام شہریوں اور بنیادی ڈھانچے پر حملوں کی بھی مذمت کی گئی ہے، اور کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی کے ''محاصرے اور بھوک نے ایک تباہ کن انسانی المیے اور تحفظ کے بحران کو جنم دیا ہے۔‘‘

غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک 60,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ اعداد و شمار مارے جانے والے فلسطینی شہریوں اور جنگجوؤں کے درمیان فرق نہیں کرتے۔ یہ کانفرنس اہم کیوں؟

اس کانفرنس کے منصوبے کے تحت فلسطینی اتھارٹی کو تمام فلسطینی علاقوں کی حکومت سنبھالنے کا اختیار حاصل ہو گا، اور جنگ بندی کے بعد فوری طور پر ایک عبوری انتظامی کمیٹی قائم کی جائے گی۔

اس منصوبے میں اقوام متحدہ کے تحت ایک عارضی بین الاقوامی استحکام مشن کی تعیناتی کی بھی حمایت کی گئی ہے، جو فلسطینی شہریوں کے تحفظ، سکیورٹی کی منتقلی، جنگ بندی کی نگرانی، اور مستقبل کے امن معاہدے کی ضمانت دے گا۔

نیو یارک اعلامیے میں تمام ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں، اور کہا گیا ہے کہ یہ ''دو ریاستی حل کے حصول کا ایک لازمی اور ناگزیر جزو‘‘ ہے۔ اگرچہ اسرائیل کا نام نہیں لیا گیا، تاہم اعلامیے میں کہا گیا ہے، ''غیر قانونی یکطرفہ اقدامات، فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے وجودی خطرہ بن چکے ہیں۔

‘‘

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اس اجلاس سے قبل اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک ستمبر کے آخر میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔

منگل کو فرانسیسی وزارت خارجہ نے اسرائیلی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کو تسلیم کرنا ''حماس کے لیے انعام‘‘ نہیں بلکہ اس کے برعکس یہ اقدام ’’حماس کو عالمی سطح پر تنہا کرنے میں مدد دے گا۔

‘‘

اسی دوران برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے بھی منگل کے روز اعلان کیا کہ برطانیہ ستمبر کے اجلاس سے قبل فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا، دوسری صورت میں اسرائیل کو اگلے آٹھ ہفتوں میں جنگ بندی اور طویل المدتی امن عمل پر رضامند ہونا پڑے گا۔

فرانس اور برطانیہ اب دو ایسے بڑے مغربی ممالک اور جی سیون کے اب تک کے ایسےصرف دو صنعتی ممالک ہیں، جنہوں نے ایسے وعدے کیے ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین، مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • مشرق وسطیٰ: اقوام متحدہ کی کانفرنس دو ریاستی حل کی حامی
  • پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مسئلہ جموں و کشمیر پر مؤثر اقدام کا مطالبہ
  • پاکستان کا سلامتی کونسل سے مسئلہ کشمیر پر مؤثر اقدام کا مطالبہ  
  • دورہ امریکا اور اقوام متحدہ ہر لحاظ سے کامیاب رہا، اسحاق ڈار
  • غزہ: غیر یقینی جنگ بندی کے دوران مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر کانفرنس
  • فلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے، اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس میں پاکستان کا دوٹوک مطالبہ
  • پاکستان علما کونسل کا اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق کانفرنس کی تائید کا اعلان
  • پاکستان فلسطین کے دو ریاستی حل ‘ غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کی بھرپور حمایت کرتا ہے.اسحاق ڈار
  • اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین پر تین روزہ اہم کانفرنس آج سے شروع
  • اسحاق ڈار کا ترک ہم منصب کو فون، اسرائیلی مظالم کی مذمت، غزہ جنگ بندی کا مطالبہ