قائمہ کمیٹی اجلاس : کراچی کے منصوبوں پر ناز بلوچ کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی نے کراچی کے منصوبوں سے متعلق ناز بلوچ کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سید عبدالقادر گیلانی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی کا اجلاس ہوا۔ سی پیک اور نان سی پیک منصوبوں میں ہلاکتوں یا زخمیوں کے لیے معاوضے پروزارت داخلہ نے بریفنگ دی۔
وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ سی پیک سے متعلق معاوضہ کی معلومات وزارت دفاع دیکھتی ہے، نان سی پیک منصوبوں پر بھی چینی کام کر رہے ہیں، نان سی پیک منصوبوں کے معاملات کو نیکٹا دیکھتا ہے۔
کمیٹی رکن داوڑ خان کنڈی کا کہنا تھا کہ این اے 50 کو موٹروے ہونا چاہیے، یہ منصوبہ بہت اہم ہے، اسے سی پیک میں شامل کیا جائے۔
سیکرٹری منصوبہ بندی بولے ہمارے لئے سب سے بڑا مسئلہ فنڈنگ ہے، سی پیک میں این 50 شامل ہو بھی جائے تو ہمیں بھی فنڈنگ رکھنا ہو گی۔
رکن کمیٹی طاہر اقبال نے کہا کہ گوادر پورٹ مکمل فنکشنل کیوں نہیں؟ یہ بتایا جائے کہ کیا گوادر بندر گاہ کو روڈ نیٹ ورک کا مسئلہ ہے۔
چیئرمین این ایچ کا کہنا تھا کہ گوادر سے خنجراب تک مکمل طور پر روڈ نیٹ ورک موجود ہے، سکھرحیدر آباد موٹروے پرچین کے ساتھ ساتھ یو اے ای سے بھی بات کر رہے ہیں، سکھر حیدر آباد کے لیے آذر بائیجان سے بھی بات چیت جاری ہے، سکھر حیدر آباد کے ایک سے دو سیکشنز کے لیے اسلامی ترقیاتی بنک نے بھی دلچسپی ظاہر کی ہے۔
رکن کمیٹی ناز بلوچ نے کہا کہ ابھی تک کراچی تک موٹروے کے لیے باتیں سنائی جا رہی ہیں، کب تک یہ چلتا رہے گا، کراچی کی سڑکیں ڈمپرخراب کررہی ہیں، کراچی میں ڈمپرز کے ٹکرانے سے ڈیڑھ سو سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
ناز بلوچ نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی کے کاغذوں میں کراچی پیرس جیسا بتایا جارہا ہے، واٹرسپلائی سمیت کراچی کے اربوں روپے کے منصوبے صرف کاغذوں میں ہیں زمین پر کچھ نہیں۔
قائمہ کمیٹی نے کراچی کے منصوبوں سے متعلق ناز بلوچ کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی کراچی کے ناز بلوچ سی پیک کے لیے
پڑھیں:
ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی
اسلام آباد:ہائیکورٹ میں بلوچ یکجہتی کونسل کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی جگہ معاون وکیل ایمل خان مندوخیل عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ چونکہ ایمان مزاری نے عدالت کے حوالے سے ایک شکایت دائر کر رکھی ہے، اس لیے یہ کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ کیس ٹرانسفر کیا جائے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ پچھلی سماعت میں اس عدالت میں کچھ معاملات ہوئے تھے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہوا تھا اس کورٹ میں ؟ یہاں لا افسران کھڑے ہیں کیا ہوا تھا یہاں پر ؟
عدالت نے کہا کہ مرکزی وکیل نہ صرف پیش نہیں ہوئیں بلکہ غیر حاضری کی کوئی مناسب وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔