ملک میں ہر قانون موجود ہے اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، جسٹس محسن اختر کیانی WhatsAppFacebookTwitter 0 26 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر قانون موجود ہے مگر اس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے اور طلبہ کو ہدایت کی کہ کرپشن اور ڈرگز سے انکار کرنا ہے۔اسلام آباد میں دی ملینیم یونیورسل کالج میں ملینیم نیشنل موٹ کورٹ مقابلے کا انعقاد کیا گیا، جس میں شعبہ قانون کے طلبہ نے بطور وکیل اپنا کیس پیش کیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت اور دیگر نے بطور جج فرائض سر انجام دیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے بطور مہمان خصوصی طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے قانونی نظام میں بہت خلا ہے اور زور دیا کہ وکلا کو عدالتوں میں مکمل تیاری کے ساتھ حاضر ہونا چاہیے ورنہ نتائج بھی ویسے ہی برآمد ہوں گے جو اس وقت دیکھنے میں آ ئیں گے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہم لوگ بیرون ملک سے پڑھ کر نہیں آئے تھے لیکن جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بیرون ملک تعلیم حاصل کی تھی۔

انہوں نے یونیورسٹیز پر زور دیا کہ وہ طلبہ کو سول پروسیجر کورٹ کے بارے میں تعلیم دیں کیونکہ پاکستان میں ہر قانون موجود ہے جو دنیا میں نہیں ہے لیکن قانون پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گورننس کے پورے ماڈل کو بہتر بنانے کے لیے ایک نئی نسل کی ضرورت ہے، 45 سال سے زائد عمر کے لوگوں نے جو کرنا تھا وہ کر چکے ہیں، اب نئی نسل کو ملک کی باگ ڈور سنبھالنی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ سچ بولیں اور ایمان داری سے کام کریں، کیونکہ یہی وہ راستہ ہے جو انہیں 45 سال کی عمر کے بعد ملک کی قیادت تک لے جائے گا۔انہوں نے منشیات کے استعمال پر بتایا کہ اسلام آباد میں 200 سے 300 ایف آئی آرز منشیات سے متعلق درج ہو رہی ہیں،اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نے طلبہ سے کہا کہ وہ منشیات اور کرپشن کو مسترد کریں اور اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز کریں اور روزانہ صرف ایک گھنٹہ پڑھائی کے لیے مختص کرنا کامیابی کی کنجی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس جسٹس محسن اختر کیانی نے میں ہر قانون موجود ہے کی ضرورت ہے

پڑھیں:

ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ

ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، جج نے غصے میں فیصلہ دیا
اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے ، جسٹس ہاشم کاکڑ

صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے ۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے ۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے ؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے ۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے ۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • وفاقی وزیر قانون کا اسلام آباد کی ضلع کچہری کا دورہ 
  • این اے 18ہری پور میں انتخابی دھاندلی کا معاملہ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج
  • ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے ،وزیر قانون
  • پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم