بھارتی کمپنی نے ’’شائننگ انڈیا‘‘ کا پول کھول دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
بھارتی سرمایہ کار کمپنی بلوم وینچرز (Blume Ventures)کی تحقیقی رپورٹ میں ڈرامائی انکشاف ہوا ہے، بھارت میں ’’ایک ارب ‘‘لوگ اتنے زیادہ غریب ہیں کہ بنیادی ضروریات کے علاوہ کوئی شے خریدنے کی سکت ہی نہیں رکھتے۔
مودی سرکار کے اس پروپیگنڈے کا پول کھل گیا کہ بھارت ’’سپرپاور‘‘ بن رہا ہے اور یہ کہ دنیا بھر کے انویسٹر وہاں پیسا لگانے کو تیار ہیں، گویا بھارتی وغیرملکی میڈیا نے صرف کاغذات پر یا ویب دنیا میں بھارت کو معاشی قوت بنا رکھا ہے ورنہ اْسے ’’غریبستان‘‘کہلانا چاہیے۔
اسی پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر امریکی و برطانوی حکمران کاغذی شیر، بھارت کو مستقبل کی سپرپاور سمجھنے لگے ہیں حالانکہ حقائق برعکس و تلخ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق محض 13، 14 کروڑ بھارتی امیر ہیں، بقیہ 26، 27 کروڑ بھارتی کبھی کبھی قیمتی شے یا سروسز خریدتے ہیں، مودی سرکار کی پالیسیوں سے غریب خوشحال نہیں ہوئے بلکہ وہ امرا کو امیر تر کر رہی ہیں اور سبھی بھارتی کمپنیوں کی پیداوار و مصنوعات انہی چند کروڑ دولت مندوں کے گرد گھومتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کا خمیازہ؛ مقبوضہ کشمیر کی معیشت تباہی کا شکار
مقبوضہ کشمیر میں اقتصادی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، جس کی بڑی وجہ بھارتی حکومت کی متنازع و ناکام پالیسیاں اور آرٹیکل 370 کی منسوخی ہے۔
خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مقبوضہ وادی کی معیشت شدید زوال کا شکار ہوئی ہے، جس سے کشمیری عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ 2019 ء میں آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد سے مواصلاتی بلیک آؤٹ مسلط کیا گیا، جس نے لاکھوں افراد کو بنیادی سہولیات سے محروم کر دیا۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق زرعی مصنوعات کی ترسیل پر عائد پابندیوں سے معیشت کو 400 ارب روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ اسی طرح بھارتی پالیسیوں نے سیاحت کے شعبے کو بھی شدید نقصان پہنچایا، جس سے 100 کروڑ روپے سے زائد کا خسارہ ہوا ہے۔
علاوہ ازیں تجارتی سرگرمیوں پر پابندیوں کے باعث کشمیری تاجروں کی آمدنی میں 60 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ زرعی مصنوعات پر پابندیاں کسانوں کے لیے معاشی بربادی کا باعث بن گئی ہیں اور وہ شدید مالی بحران کا شکار ہیں۔
تعلیمی اداروں کی بندش نے بھی لاکھوں کشمیری نوجوانوں کے تعلیمی مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ 2019 کے بعد بے روزگاری کی شرح میں 20 فیصد تک اضافہ ہوا، جو خطے میں بڑھتی ہوئی محرومی کی نشاندہی کرتا ہے۔
بھارتی فوج کی مسلسل موجودگی اور نگرانی مقبوضہ وادی کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔
بھارت کی جانب سے مقامی وسائل پر قبضہ اور معیشت پر سخت نگرانی نے وادی کو بدترین اقتصادی عدم استحکام کا شکار کر دیا ہے۔ ان تمام تر مشکلات کے باوجود کشمیری عوام اپنی جدوجہد آزادی سے پیچھے نہیں ہٹے اور ان کا حوصلہ ناقابل تسخیر ہے۔