بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔

دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالی

سکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔

سیاسی ردعمل

پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔

پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدت

پاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔

بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریک

ماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔

عالمی برادری کا کردار

انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت پاکستان سکھ یاتری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت پاکستان سکھ یاتری کے لیے

پڑھیں:

ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن سمٹ میں ٹرمپ کا مودی پر طنزیہ وار، “خونی قاتل” قراردیدیا

سیئول (وقائع نگار) جنوبی کوریا میں منعقدہ ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (APEC) سمٹ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو “خونی قاتل” قرار دے کر نیا سفارتی طوفان کھڑا کر دیا۔

صدر ٹرمپ نے سمٹ سے خطاب میں پاک بھارت جنگ بندی میں اپنے کردار کا ذکر کرتے ہوئے مودی پر طنزیہ وار کیا اور کہا کہ “مودی دیکھنے میں اچھے مگر اندر سے قاتل جیسا سخت انسان ہے۔”

ٹرمپ نے اپنی تقریر کے دوران مودی کی نقل اتارتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا، “نہیں، ہم لڑیں گے!” اور سوال اٹھایا کہ “کیا یہ وہی شخص ہے جسے میں جانتا ہوں؟”

امریکی صدر کے اس جملے نے بھارت اور امریکہ کے تعلقات میں نئی کشیدگی پیدا کر دی ہے۔ بین الاقوامی مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ تبصرہ مودی کے دوغلے پن اور بھارت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر ایک سخت پیغام سمجھا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • مقبوضہ کشمیر بھارت کے مظالم کا شکار،آزادی وقت کی ضرورت ہے: صدر آصف زرداری کا گلگت بلتستان کی ڈوگرہ راج سے آزادی کی تقریب سے خطاب
  • مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال
  • بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات کیلیے سیکورٹی پلان پر مشاورت
  • بھارت کے زیر قبضہ ریاستوں میں آزادی کی تحریکیں زور پکڑ گئیں
  • بینک بھارت کا مگر وائی فائی کا نام ’پاکستان زندہ باد‘؛ مودی سرکار میں کھلبلی مچ گئی
  • مودی حکومت نے سونم وانگچک کو بات چیت سے دور رکھنے کے لیے حراست میں لیا، اہلیہ
  • مودی سرکار کا نیا حربہ، مسلم علاقوں کے نام ہندو رنگ میں ڈھالنے کی مہم تیز
  • ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن سمٹ میں ٹرمپ کا مودی پر طنزیہ وار، “خونی قاتل” قراردیدیا