پیپلز پارٹی سے اتحاد قائم رکھنا ان کی اور ہماری مجبوری ہے: رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
وزیرِ اعظم کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی سے اتحاد قائم رکھنا ان کی اور ہماری مجبوری ہے، ہمارے اپنے ارکان کو بھی گلے شکوے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی پی کو پتہ ہے کہ نہ ہمارے بغیر وہ حکومت بنا سکتے ہیں اور ان کے بغیر ہم حکومت چلا سکتے ہیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پاکستان معاشی بحران سے نکل آیا ہے، حکومت کی ایک سال کی کارکردگی ہر لحاظ سے بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں، جمہوریت ڈائیلاگ سے ہی آگے بڑھتی ہے، ڈیڈ لاک سے نہیں، حکومت کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔مسلم لیگ ن کے رہنمانے کہا کہ حکومت نے معاملات کو ٹھنڈا کرنا ہوتا ہے اور سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے، اپوزیشن کا گرینڈ اتحاد ملک کی سیاست اور جمہوریت کے لئے بہتر ہو گا۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کرکٹ بورڈ آزاد ادارہ ہے، جو چاہے کر سکتا ہے، کرکٹ بورڈ نے جو کیا ہے ذاتی رائے ہے، کابینہ اور پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔انہوںنے کہا کہ 50، 60 لاکھ روپے کے منٹور بنا دیے گئے ہیں، بیان دیتے ہیں، انہیں پتہ ہی نہیں کہ ان کا کام کیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ نے کہا کہ
پڑھیں:
شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-3
کوئٹہ(کامرس ڈیسک )عوام پاکستان پارٹی بلوچستان کے صوبائی کنوینئر سید امان شاہ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ غیر موزوں اور عوام کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقے کے لیے بھی مایوس کن ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ جب مہنگائی کی رفتار کم ہو رہی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں ہے اور کاروباری سرگرمیوں کو سہارا دینے کی اشد ضرورت ہے، ایسے میں شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ملکی معیشت اور ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلند شرح سود کی وجہ سے کاروباری قرضے مہنگے ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ مالی بوجھ بڑھنے سے نئی سرمایہ کاری رک جاتی ہے اور روزگار کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح ہاؤسنگ، گاڑیاں اور دیگر ضروریات کے لیے قرضوں میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے، جس نے معیشت کے مختلف شعبوں پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔ سید امان شاہ نے مزید کہا کہ بینکوں کی جانب سے حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی جا رہی ہے جبکہ نجی شعبہ قرضوں کے حصول سے محروم رہ گیا ہے، جس سے کاروباری ماحول مزید کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک اور معاشی پالیسی ساز فوری طور پر شرح سود میں کمی کریں، تاکہ کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ مانیٹری اور فِسکل پالیسی میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ معیشت کو متوازن ترقی مل سکے۔SMEsاور نوجوان کاروباری افراد کے لیے رعایتی قرض اسکیمیں متعارف کروائی جائیں اور عام صارفین کے لیے بینک فنانسنگ کو سہل اور قابلِ رسائی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت محض احتیاط کا نہیں بلکہ جرات مندانہ اور دوراندیش فیصلوں کا ہے۔ اگر معیشت کو سانس لینے کا موقع نہ دیا گیا تو ملک طویل جمود کا شکار ہو سکتا ہے۔ سید امان شاہ نے اعلان کیا کہ وہ جلد معاشی ماہرین، کاروباری شخصیات اور صارفین کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک جامع معاشی سفارشات پیکیج تیار کریں گے تاکہ پالیسی سازوں کے سامنے عوامی آواز مؤثر انداز میں پیش کی جا سکے۔