آزادی صحافت کو مزید زوال کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 فروری 2025ء) وائٹ ہاؤس کی جانب سے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے وابستہ صحافیوں کو صدارتی پریس کانفرنسوں میں شرکت سے روکنے اور مخصوص صحافیوں کے انتخاب کے اعلان کے بعد پریس کی آزادی ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری مرتبہ اقتدار سنبھالنے کے بعد پریس سے متعلق نئے ضوابط متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی موجودہ پریس سبسکرپشنز کو منسوخ کرنے کی تصدیق بھی کی ہے۔ یو ایس ایڈ (USAID) کے اس منصوبے کو بھی ختم کر دیا گیا ہے، جو ایسے ممالک میں آزاد میڈیا کے فروغ کے لیے کام کر رہا تھا، جہاں پریس کو مکمل آزادی حاصل نہیں۔ پریس کی آزادی کیا ہے؟پریس کی آزادی ایک پیچیدہ اور متنازعہ تصور ہے۔
(جاری ہے)
برطانیہ کی ڈربی یونیورسٹی میں صحافت کے محقق جان اسٹیل کے بقول، ''یہ (آزادی صحافت) بنیادی طور پر عوام کی آواز بلند کرنے، اختیارات تک رسائی حاصل کرنے اور جمہوری نظام میں شفافیت کو یقینی بناتی ہے۔
‘‘انیسویں صدی کے فلسفی جیریمی بینتھم کے مطابق آزاد پریس حکومتی اختیارات اور نجی اداروں کو عوام کے سامنے جوابدہ بنانے کا ایک ذریعہ ہے۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (RSF) کے مطابق، ''پریس کی آزادی کا مطلب یہ ہے کہ صحافی آزادانہ طور پر عوامی مفاد میں خبر جمع، تیار اور نشر کر سکیں، بغیر کسی سیاسی، اقتصادی، قانونی یا سماجی مداخلت کے اور بغیر کسی جسمانی یا ذہنی خطرے کے۔
‘‘ 2024 میں پریس کی آزادی کی صورتحالرپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی سن 2024 کی پریس فریڈم انڈیکس رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں عالمی سطح پر پریس کی آزادی پر قدغنیں لگائی گئی ہیں۔ اب صرف آٹھ ممالک ایسے ہیں، جہاں آزادی صحافت کی صورتحال اچھی قرار دی جا سکتی ہے۔ ان میں زیادہ تر ممالک شمالی یورپ میں واقع ہیں۔
تاہم شمالی یورپی ممالک بھی صحافیوں کے لیے مثالی نہیں ہیں۔
یورپی سینٹر فار پریس اینڈ میڈیا فریڈم (ECPMF) کی اینا باوسِک نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''کوئی بھی ملک صحافیوں پر دباؤ سے مکمل طور پر محفوظ نہیں اور ہمیں ہمیشہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔‘‘ پریس کی آزادی کو کن خطرات کا سامنا ہے؟صحافیوں کو درپیش خطرات صرف جسمانی حملوں تک محدود نہیں۔ سن 2024 کے پہلی ششماہی میں یورپی یونین اور اس کے اتحادی ممالک میں صحافیوں پر ہونے والے حملوں میں سے 12 فیصد جسمانی تشدد، 25 فیصد سنسرشپ جبکہ 33 فیصد زبانی دھمکیوں اور ہراسانی پر مبنی تھے۔
اسی طرح آن لائن حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اینا باوسِک کے مطابق، ''ہم نے آن لائن حملوں اور دباؤ میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے، جن میں جعلی خبریں، کردار کشی کی مہمات اور خواتین صحافیوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر شامل ہیں۔‘‘
امریکہ میں فریڈم آف دی پریس فاؤنڈیشن کے مطابق ماضی کے مقابلے میں سن 2024 میں صحافیوں پر حملوں کی شرح بڑھی ہے۔
صحافیوں کی ہلاکتیں ریکارڈ سطح پرتنازعات کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ) کے مطابق سن 2024 صحافیوں کی ہلاکتوں کے لحاظ سے ایک ریکارڈ سال ثابت ہوا اور یہ تعداد سن 2021 سے مسلسل بڑھ رہی ہے۔
سن 2024 میں 85 صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ہلاکتیں صرف اسرائیل-غزہ جنگ کے دوران ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر فلسطینی تھے۔
صحافیوں کی گرفتاریوں میں اضافہCPJ کی رپورٹ کے مطابق سن 2024 کے اختتام پر 361 صحافی جیل میں تھے۔ چین، اسرائیل، فلسطینی مقبوضہ علاقے، میانمار، بیلاروس اور روس میں صحافیوں کی گرفتاریوں کی سب سے زیادہ تعداد رپورٹ ہوئی۔
امریکی صدر کا میڈیا کے خلاف سخت رویہڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2024 کی انتخابی مہم کے دوران میڈیا کو 'عوام کا دشمن‘ قرار دیا اور صحافیوں کے خلاف قانونی کارروائیاں بھی کیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس پر 'گلف آف میکسیکو‘ کو 'گلف آف امریکہ‘ کہنے سے انکار کرنے پر پابندی عائد کر دی۔
وائٹ ہاؤس پریس ڈیپارٹمنٹ نے صحافیوں کے انتخاب کے لیے وائٹ ہاؤس کارسپونڈنٹس ایسوسی ایشن (WHCA) سے اختیارات واپس لینے کا فیصلہ کیا، جسے آزاد پریس کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
تاہم WHCA نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے، ''کسی آزاد ملک میں رہنما اپنے صحافیوں کا انتخاب نہیں کر سکتے۔
‘‘ پریس کی آزادی کے تحفظ کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے؟یورپی یونین نے یورپی میڈیا فریڈم ایکٹ (EMFA) متعارف کرایا ہے، جو آزادی صحافت کے حقوق کے تحفظ کی ایک اہم کوشش ہے۔ بہتر عمل درآمد اور مضبوط ادارے آزاد میڈیا کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
جان اسٹیل کے مطابق، ''صحافیوں کے لیے اخلاقی اصولوں اور معیارات پر عمل کرنا ضروری ہے تاکہ ان کی آزادی کو منصفانہ اور برابری کی بنیاد پر تسلیم کیا جا سکے۔‘‘
یہ آرٹیکل پہلی مرتبہ 21 فروری 2025 کو شائع کیا گیا تھا اور اسے 26 فروری 2025 کو وائٹ ہاؤس کے حالیہ فیصلے کی معلومات شامل کرتے ہوئے اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔
میتھیو وارڈ آگیوس (ع ب/ ا ا)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پریس کی آزادی صحافیوں کے صحافیوں کی وائٹ ہاؤس کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کی اہم پریس کانفرنس
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں ایک بڑے اتحاد کی طرف بڑھ رہی ہیں اور یہ اتحاد کسی کھیل تماشے کے لیے نہیں بلکہ سنجیدہ قومی جدوجہد کے لیے بنایا جا رہا ہے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف کے قائدین نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک میں آئین و قانون کی بحالی، منصفانہ انتخابات اور عام آدمی کے حقوق کے تحفظ کے لیے نئی سیاسی تحریک کا اعلان کر دیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں ایک بڑے اتحاد کی طرف بڑھ رہی ہیں اور یہ اتحاد کسی کھیل تماشے کے لیے نہیں بلکہ سنجیدہ قومی جدوجہد کے لیے بنایا جا رہا ہے۔ یہ اتحاد کچھ لوگوں کو ہضم نہیں ہو رہا، لیکن ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن، آئین کی بالادستی اور عام شہری کے بنیادی حقوق کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس جماعت نے سب سے زیادہ ووٹ لیے، اسی کو انصاف سے محروم رکھا جا رہا ہے اور بانی تحریک انصاف سے ملاقات کی اجازت بھی صرف مخصوص افراد کو دی جا رہی ہے، جبکہ ان کی بہنوں کو بھی ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔