مالدیپ میں متنازع بل منظور، صحافتی آزادی پر قدغن کے خدشات
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) مالدیپ کی پارلیمان نے صحافیوں اور میڈیا اداروں کو ضابطہ کار میں لانے کے لیے ایک ایسا متنازع قانون منظور کر لیا ہے، جس پر مقامی اور بین الاقوامی حلقوں نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔
منگل کی شب منظور ہونے والے 'میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل‘ کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔
اس قانون کے تحت ایک ریگولیٹری کمیشن قائم کیا جائے گا، جسے میڈیا اداروں کو معطل، اخبارات کی ویب سائٹس بلاک کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔یہ بل صدر محمد معیزو کی توثیق کے بعد نافذ العمل ہوگا۔ مقامی روزنامہ ''محارو‘‘ کے مطابق بیس سے زائد ملکی اور غیر ملکی تنظیموں نے اس قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پارلیمان نے ان خدشات کو نظرانداز کر دیا۔
(جاری ہے)
پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (RSF) نے خبردار کیا ہے کہ اس بل میں مبہم زبان استعمال کی گئی ہے، جسے حکومت سینسرشپ کے لیے استعمال کر سکتی ہے، خاص طور پر طاقت کے غلط استعمال کی کوریج کو محدود کرنے کے لیے۔مجوزہ کمیشن سات اراکین پر مشتمل ہو گا، جن میں سے تین کا تقرر پارلیمان کرے گی جبکہ چار کا انتخاب میڈیا کی صنعت سے ہو گا، تاہم پارلیمان کو انہیں برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔
کمیشن کو 25 ہزار روفیہ (تقریباً 1625 ڈالر) تک صحافیوں اور 100 ہزار روفیہ (6500 ڈالر) تک اداروں پر جرمانہ کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور ایک سال قبل شائع شدہ مواد پر بھی کارروائی کرنے کا اختیار ہو گا۔وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے، تاہم یہ قانون سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر لاگو نہیں ہو گا۔
آر ایس ایف کے ورلڈ پریس فریڈم انڈکس میں مالدیپ کا نمبر 180 ممالک میں سے 104ہے، جو کہ قریبی جنوبی ایشیائی ممالک پاکستان (158) سری لنکا (139) اور بھارت (151) سے کہیں بہتر ہے۔
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کرنے کا
پڑھیں:
مالدیپ میں تمباکو کے استعمال پر پابندی، خریدو فرخت ممنوع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مالے:۔ مالدیپ نے تمباکو پر پابندی نافذ کر دی ہے، جس کے تحت یہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جو آئندہ نسلوں کے لیے تمباکو مصنوعات کی فروخت اور استعمال کو ممنوع قرار دیتا ہے۔
وزارت صحت نے کہا ہے کہ نئے قانون کے تحت، یکم جنوری 2007ءیا اس کے بعد پیدا ہونے والے کسی بھی فرد کو تمباکو مصنوعات خریدنے، استعمال کرنے یا فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ قانون مئی میں صدر محمد معیزو کے ذریعے منظور کیا گیا تھا اور اس کا مقصد ایک “تمباکو سے پاک نسل” کی تشکیل ہے، جو عوامی صحت کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
وزارت کے مطابق “نسل در نسل پابندی ایک جرا ¿ت مندانہ قدم ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ نوجوان مالدیپ کے باشندے تمباکو کے مہلک اثرات سے آزاد ہو کر پروان چڑھیں”۔
مزید کہا گیا کہ یہ اقدام عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن برائے تمباکو کنٹرول کے تحت مالدیپ کی ذمہ داریوں کے مطابق ہے۔ اب دکان داروں کو خریداروں کی عمر کی تصدیق کرنا لازمی ہوگا، اور یہ پابندی تمام تمباکو مصنوعات پر لاگو ہوتی ہے۔
مالدیپ دنیا میں ویپنگ اور ای سگریٹس پر سب سے سخت پابندیوں میں سے ایک کو بھی برقرار رکھتا ہے، جس کے تحت ان کی درآمد، فروخت، تقسیم اور استعمال ہر عمر کے انسانوں کے لیے ممنوع ہے۔