پوش علاقوں کے طلباو طالبات منشیات فروشوں کا ہدف، ساحر حسن کے انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
ویڈ فروخت کرنے والے 20اہم کردار منظر سے غائب ،بیرون ملک کوئی فرار نہیں ہو سکا
یونیورسٹیز کے لڑکے اور لڑکیاں منشیات کی آن لائن بکنگ کرتے تھے، سنسنی خیز تفصیلات
( رپورٹ :اسد رضا ) ساحر حسن نے تفتیشی ماہرین کے سامنے سب کچھ طوطے کی طرح اُگل دیا۔ تفصیلات کے مطابق مصطفی قتل کیس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ہوشربا انکشافات کا سلسلہ جاری ہے ۔اس کیس میں مرکزی ملزم ارمغان کے منشیات کے حوالے سے بیان کے بعد ایس آئی یو اور سی آئی اے منشات کے حوالے سے تفتیش کا آغاز کیا۔ ملزم شیراز اور ارمغان کے بیان کی روشنی میں معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کی گرفتاری عمل میں آئی، دوران گرفتار ملزم ساحر حسن کے قبضے سے بھاری مقدار میں ویڈنامی منشیات برآمد ہوئی جس کے مالیت تقریبا 50 لاکھ روپے بنتی ہے۔ ملزم ساحر حسن نے تفتیشی ماہرین کے سامنے زبان کھول دی۔ اس منشیات کے نیٹ ورک سے بڑے بڑے معزز افراد بھی منسلک ہیں ،ملزم کے مطابق کراچی کے پوش علاقوں میں موجود کالج یونیورسٹیز کی طلبہ و طالبات کو ویڈ نامی منشیات کا عادی بنایا جاتا تھا چند ماہ میں خریداروں کا سرکل بڑھ جاتا ہے لڑکے اور لڑکیاں منشیات کی آن لائن بکنگ کرتے ہیں، آرڈر کرنے والوں کو مخصوص مقام پر ڈیلیوری دی جاتی ہے، لڑکیوں کو غیر اخلاقی حرکات پر بھی مجبور کیا جاتا ہے، میں بازل اور یحییٰ نامی شخص سے منشیات خریدتا تھا ابھی ابھی تک کروڑوں روپے کی منشیات منگواچکا ہوں، ایس ایس پی ایس آئی یو شعیب میمن کے مطابق کراچی میں دو بڑے گروپ ویڈ نامی منشیات کا کاروبار کر رہے ہیں، ایک گروپ غیر قانونی طریقے سے کیلیفورنیا سے منشیات منگواتا ہے ،دوسرا گروپ ایرانی ویڈ فروخت کرتا ہے۔ ویڈ فروخت کرنے والے 20اہم کردار منظر سے غائب ہو چکے ہیں لیکن ملک سے باہر کوئی نہیں گیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
چلڈرن غزہ مارچ”ہزاروں طلبہ و طالبات کی شرکت، اسرائیلی جارحیت کیخلاف نعرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: جماعت اسلامی کے تحت شاہراہ قائدین پر تاریخ کا سب سے بڑا اور منفرد ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ منعقد ہوا جس میں شہر بھر کے نجی و سرکاری اسکولوں کے لاکھوں طلبہ و طالبات نے شرکت کی, اس مارچ کا مقصد فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت اور دہشت گردی کے شکار نہتے بچوں سے اظہارِ یکجہتی کرنا تھا۔
شاہراہ قائدین پر تا حد نگاہ طلبہ و طالبات کے قافلے موجود تھے، فضا نعرہ تکبیر، لبیک یا اقصیٰ، لبیک یا غزہ اور آزادی فلسطین کے فلک شگاف نعروں سے گونجتی رہی۔ مارچ میں شریک بچوں نے فلسطینی پرچم، پٹیاں، کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جبکہ بعض طلبہ نے میزائل کے ماڈلز اور کھلونا اسلحہ بھی اٹھا رکھا تھا، جس سے فلسطینی بچوں کی مزاحمت کو علامتی انداز میں اجاگر کیا گیا۔
مارچ کے شرکاء نے سخت گرمی اور دھوپ کے باوجود مثالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا، ایک ٹریک طلبہ اور دوسرا طالبات کے لیے مختص تھا، الخدمت کی جانب سے دونوں اطراف طبی امدادی کیمپ قائم کیے گئے جبکہ پانی اور جوس کے اسٹالز بھی لگائے گئے تھے، مارچ کے دوران علامتی طور پر فلسطینی شہداء بچوں کی میتیں بھی اٹھائی گئیں، جس نے ماحول کو مزید رقت آمیز بنا دیا۔
مرکزی اسٹیج نورانی کباب ہاؤس کے سامنے کنٹینرز پر بنایا گیا جہاں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن، امیر کراچی منعم ظفر خان اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ اسٹیج پر بچوں نے تقاریر، نظمیں اور ترانے پیش کیے جبکہ کراٹے شو اور فلسطینی پرچم کے رنگوں پر مشتمل اسموک فائر نے مارچ کو منفرد انداز دیا۔ اسٹیج پر “UNITE WITH GAZA CHILDREN” کا بڑا بینر آویزاں تھا اور اردگرد قومی و فلسطینی پرچم لہرائے جا رہے تھے۔
مارچ میں طلبہ و طالبات کی جانب سے فلسطینی فنڈ کے لیے عطیات بھی پیش کیے گئے، جن میں عثمان پبلک اسکول سسٹم کی طرف سے 30 لاکھ روپے اور اسٹار اکیڈمی کی جانب سے ایک لاکھ روپے شامل تھے۔
مارچ کی کوریج کے لیے قومی و بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے، فوٹوگرافرز اور کیمرہ مین بڑی تعداد میں موجود تھے۔ سوشل میڈیا ٹیم کے لیے علیحدہ کیمپ بنایا گیا تھا جبکہ صحافیوں کے لیے پریس گیلری مختص تھی۔
حافظ نعیم الرحمن کے اسٹیج پر آتے ہی بچوں نے والہانہ نعروں سے ان کا استقبال کیا، اس دوران مختلف وقتوں پر نعرے بازی اور فلسطین کے حق میں ترانے گونجتے رہے جبکہ امریکا اور اسرائیل کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار بھی کیا گیا۔
جامعہ نعمان کے طالب علم اعظم خان نے فلسطینی مجاہد ابوعبیدہ ترجمان القسام بریگیڈ کی آوازمیں امت مسلمہ کے نام ان کا بیان پڑھ کرسنایا، مارچ میں عثمان پبلک اسکول سسٹم کے ڈائریکٹر معین الدین نیر نے طلبہ و طالبات کی جانب فلسطین فنڈ کے لیے جمع کیے گئے30لاکھ روپے،اسٹار اکیڈمی کے پرنسپل و تنظیم اساتذہ کے صدر شاکر شکور نے 1لاکھ فنڈز کی رقم حافظ نعیم الرحمن کو دی۔