ویب ڈیسک: پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دکھ کی بات ہے جو وزرا کی فوج لائی گئی ہے، ملک کے کیا حالات ہیں اور یہ اتنے وزرا کو لے کر اپنی نا اہلی کو ختم نہیں کر سکتے۔

انسدادِ دہشتگری عدالت میں شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جب تک ملک میں شفاف انتخابات نہیں ہوں گے ملک میں کبھی بھی سیاسی استحکام نہیں آ سکتا۔ چاہے حکومت 10 وزیر لے یا 100 اس سے کوئی فرق نہیں پڑ سکتا۔

دنیا کے سب سے بڑے مسافر بردار جہاز کو اڑانے والی ترکی کی پہلی خاتون

انہوں نے کہا کہ جو لوٹے تھے انہوں نے اپنے ضمیر کا سودا کیا، وہ لوگ کابینہ میں بیٹھے ہوئے ہیں جنہوں نے اپنے ضمیر کا سودا کیا۔ عہدے کسی کو عزت نہیں دیتے۔ بانی پی ٹی آئی آرام سے باہر آسکتے تھے اگر اپنے ضمیر کا سودا کرتے لیکن ہمارا مقصد اقتدار میں آنا نہیں ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ کانفرنس بہت کامیاب رہی ہر طبقہ فکر نے اس میں شمولیت کی لیکن ہمارے پرامن کنونشن کو فسطائیت کا شکار بنایا گیا۔ حکومت نے کانفرنس کے لیے اکٹھا نہیں ہونے دیا، کتنی سانسیں پھولی ہوئی ہیں اور خود پر اعتماد نہیں، حکومت ڈرتی ہے۔

کار سرکار میں مداخلت کے کیس میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کو بڑا ریلیف

انہوں نے بتایا کہ ایک اتحاد بننے جا رہا ہے، ہماری جو جنگ جاری ہے وہ آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے ہے۔ پورے ملک میں ایک نئے جوش و جذبے سے جائیں گے، یہ ساری بات ملک کی ہے پی ٹی آئی کی نہیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہم کیسے صلح کرتے؟ انہوں نے تو ملک کو لوٹا ہے۔ پیپلز پارٹی نے کبھی بھی جمہوریت کے ساتھ ایمانداری کے ساتھ سیاست نہیں کی، انہوں نے اپنے مفادات کی سیاست کی اور 26 ترمیم بھی پیپلز پارٹی کے مرہون منت ہے۔

9 مئی مقدمات:پولیس نے فواد چودھری کو  گنہگار قراردے دیا

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مذاکرات تو ہم نے سرعام کیے اور اس کا نتیجہ آپ نے دیکھا لیا۔ ہمارے سیاسی مطالبات نہیں تھے بلکہ دو قانونی مطالبات تھے کہ کمیشن بنایا جائے تاکہ 9 مئی اور 26 نومبر کا غیر جانبدار فیصلہ کر سکیں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ایک سیاسی جماعت 9 مئی کے پیچھے چھپ کر اقتدار میں بیٹھی ہوئی ہے اور یہ کیسے فیصلہ کر سکتے ہیں، فیصلہ ایک نیوٹرل امپائر نے کرنا ہے۔ فیصلہ غیر جانبدار ججوں پر مشتمل کمیشن نے کرنا ہے، جو اقتدار میں بیٹھے ہوئے ہیں اسی دو نمبری سے بیٹھے ہوئے ہیں، ان سے کوئی توقع نہیں ہے۔

جی ایچ کیو حملہ کیس؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواست پر سپریم کورٹ کا پنجاب حکومت کو نوٹس

 
 

Ansa Awais Content Writer.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: شبلی فراز نے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

اس وقت آزاد کشمیر میں حکومت بنانا بڑا چیلنج، تحریک عدم اعتماد اسی ہفتے آ جائےگی، راجا فیصل ممتاز راٹھور

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل راجا فیصل ممتاز راٹھور نے کہا ہے کہ اسی ہفتے آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد پیش کرکے اپنی حکومت قائم کرلیں گے، اب مزید تاخیر نہیں ہوگی۔ موجودہ حالات میں پیپلز پارٹی حکومت نہیں بنانے جا رہی بلکہ جوا کھیلنے جا رہی ہے۔

’وی نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 29 ستمبر کو شروع ہونے والی عوامی ایکشن کمیٹی کی احتجاجی تحریک کے باعث ہم نے یہ فیصلہ کیاکہ ہمیں اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے اپنی حکومت بنانی چاہیے، اور مذاکرات پیپلز پارٹی سے بہتر کوئی اور جماعت نہیں کر سکتی۔

’ایکشن کمیٹی احتجاج کے باعث پیدا شدہ صورت حال کی وجہ سے حکومت بنانے کا فیصلہ کیا‘

انہوں ںے کہاکہ ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے باعث پیدا ہونے والے ماحول کی وجہ سے ہم نے اپنی حکومت بنانے کا فیصلہ کیا، پھر مرکزی قیادت کو پیغام پہنچایا۔

فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ جب مرکزی لیڈر شپ نے منظوری دے دی، تو ہم نے سادہ اکثریت کے لیے 27 ارکان اسمبلی پورے کیے، اور 3 سے 4 لوگ ایسے بھی ہیں جن کے نام خفیہ رکھے گئے۔

انہوں نے کہاکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے کہاکہ ہم نے مرکز میں حکومت بنانے کے لیے مسلم لیگ ن کو سپورٹ کیا ہے، لہٰذا ان کو آزاد کشمیر میں ہمیں ووٹ دینا چاہیے، جس پر مشاورت کی وجہ سے عدم اعتماد پیش کرنے میں تاخیر ہوئی۔

’تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے 100 فیصد امکانات ہیں‘

پی پی رہنما نے کہاکہ اب مسلم لیگ ن نے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے ہمیں ووٹ دینے کا فیصلہ کرلیا، اب یہ تحریک پیش ہوگی، اور کامیابی کے امکانات 100 فیصد ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں فیصل راٹھور نے کہاکہ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کررہی تھی، لیکن ان کو بتایا گیا کہ اب کل 8 ماہ کا وقت رہ گیا ہے، اس سے قبل انتخابات ہونا ممکن نہیں، تاہم موسم کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کچھ وقت پہلے بھی ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں ایم ایل ایز کی حکومت کا تجربہ ناکام رہا، ہماری چوہدری انوارالحق کے ساتھ کوئی ذاتی لڑائی نہیں، لیکن 29 ستمبر کے بعد جو حالات پیدا ہوئے تھے، انہیں خود ہی مستعفی ہو جانا چاہیے تھا۔

فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ آزاد کشمیر میں مہاجرین کی نشستیں ختم نہیں کی جاسکتیں، تاہم اس حوالے سے جو کمیٹی بنائی گئی ہے وہ بیٹھ کر فیصلہ کرے گی کہ مہاجرین کی نمائندگی کا طریقہ کار کیا ہونا چاہیے۔

موجودہ حالات میں آزاد کشمیر میں حکومت بنانا کوئی آسان فیصلہ ’نہیں‘

فیصل راٹھور نے کہاکہ موجودہ حالات میں آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانا کوئی آسان فیصلہ نہیں، لیکن ہم ریاست کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے جوا کھیلنے جا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کا فیصلہ مرکزی قیادت نے کرنا ہے، ابھی تک کسی کا نام فائنل نہیں ہوا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں ںے کہاکہ اس وقت جو بھی ریاست کا وزیراعظم بنے گا اس کے سامنے بہت سے چیلنجز ہوں گے، چونکہ نئے انتخابات کو بہت کم وقت رہ گیا ہے، اس عرصے میں آپ کو عوام کو مطمئن کرنا پڑے گا کہ ریاست آپ کے مسائل حل کرے گی۔

’بنیان مرصوص کے موقع پر کشمیری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی‘

سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی نے کہاکہ بھارت نے جب پاکستان پر حملہ کیا تو پوری کشمیری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوگئی، کیوں کہ ہم قابض اور محافظ افواج میں فرق سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی کامیابی کے بعد بھارت کو ذلت اٹھانا پڑی ہے، اور پاکستان کا وقار پوری دنیا میں بلند ہوا۔

فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ پاکستان اور کشمیر کے رشتے کو دنیا کی کوئی طاقت کمزور نہیں کر سکتی، تاہم اگر ریاست میں کوئی افراتفری ہوتی ہے تو بھارت اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش ضرور کرتا ہے۔

’والد نے اپنی زندگی میں خاندان سے کسی کو سیاست میں نہیں آنے دیا‘

خاندانی پس منظر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے راجا فیصل ممتاز راٹھور ںے کہاکہ میرے والد مرحوم نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹوں میں سے کسی کو سیاست میں نہیں آنے دیا، وہ موروثی سیاست کے خلاف تھے۔

فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ میرے بڑے بھائی والد کے ساتھ ہوتے تھے اور سیاست میں آنے کے خواہشمند تھے، لیکن والد نے انہیں سیاست میں نہیں آنے دیا، بعد ازاں ان کے انتقال کے بعد میں نے سیاسی میدان میں قدم رکھا، جو میری مجبوری تھی۔

’سیاستدان کی زندگی اتنی آسان نہیں ہوتی جتنی نظر آتی ہے‘

انہوں نے سیاستدانوں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ سیاستدان کی زندگی اتنی آسان نہیں ہوتی، سیاست اصل میں عوامی خدمت کا دوسرا نام ہے، میرے والد جب وزیراعظم تھے تو وہ اتنے مصروف تھے کہ ڈیڑھ سال تک میری ان سے ملاقات نہیں ہو سکی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews تحریک عدم اعتماد چوہدری انوارالحق چیلنج سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی عوامی ایکشن کمیٹی فیصل ممتاز راٹھور وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا 27ویں آئینی ترمیم لانے کا اعلان۔منظور نہیں ہونے دیں گے، اپوزیشن اتحاد
  • شاہ رخ خان نے اپنی 60 ویں سالگرہ پر مداحوں سے معافی کیوں مانگی؟
  • آئینی ترمیم کےلئے نمبر پورے ہیں،اپوزیشن کو بھی ساتھ لیکر چلیں گے، بیرسٹر عقیل ملک
  • بی جے پی نے اقتدار میں رہتے ہوئے غریبوں کیلئے ایک بھی گھر نہیں بنایا، ضمیر احمد خان
  • ’استغفراللہ کہنا مناسب نہیں تھا‘، صبا قمر کے کراچی سے متعلق بیان پر حنا بیات کا ردعمل
  • میری دعا ہے کہ کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے: احسن اقبال
  • گووندا کا مراٹھی اداکارہ سے مبینہ معاشقہ، اہلیہ سنیتا آہوجا کا ردعمل سامنے آگیا
  • اس وقت آزاد کشمیر میں حکومت بنانا بڑا چیلنج، تحریک عدم اعتماد اسی ہفتے آ جائےگی، راجا فیصل ممتاز راٹھور
  • شاہ محمود قریشی اور یاسمین راشد کیخلاف حکومت کی فسطائیت ختم نہیں ہو رہی: بیرسٹر سیف
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی