توہین عدالت کے کیس میں بری ہونے والے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نظر عباس عہدے سے ریٹائر ہو گئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
توہین عدالت کے کیس میں بری ہونے والے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نظر عباس عہدے سے ریٹائر ہو گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 28 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)توہین عدالت کے کیس میں بری ہونے والے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نظر عباس عہدے سے ریٹائر ہو گئے ۔
سپریم کورٹ کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نظر عباس کو خیر باد کہا،چیف جسٹس نے نظر عباس کی سپریم کورٹ میں سالوں کی پیشہ ورانہ خدمات کو سراہا۔ اعلامیے کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ محمد سلیم خان نے بھی نظر عباس کی خدمات کو سراہا،چیف جسٹس اور رجسٹرار نے نذر عباس کو سووینئیر بھی پیش کیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نظر عباس
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی۔
عدالت نے واضح کیا کہ عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
یہ بھی پڑھیں:زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
عدالت نے مزید کہا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔
درخواستگزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں