فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار فخر زمان کو رجسٹرار سپریم کورٹ کا چارج دے دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے پر بحال کردیا گیا
فخر زمان گریڈ 21 کے افسر ہیں اور انہیں اس عہدے کی ذمے داریاں رجسٹرار سپریم کورٹ کے تعطیلات پر جانے کے باعث دی گئی ہیں۔ وہ 15 دن کی چھٹی پر ہیں۔
ایڈیشنل رجسٹرار اپنی ذمے داریوں کے علاوہ اب اگلے 2 ہفتوں تک رجسٹرار کے فرائض بھی انجام دیں گے۔
مزید پڑھیے: ریٹائرڈ ججز اور بیوگان کی سیکیورٹی کے لیے رجسٹرار سپریم کورٹ کا وزارت داخلہ کو خط
اس حوالے سے سپریم کورٹ کے اسسٹنٹ رجسٹرار ایڈمن کی جناب سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ فخر زمان رجسٹرار سپریم کورٹ سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ فخر زمان رجسٹرار سپریم کورٹ سپریم کورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ ایڈیشنل رجسٹرار
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)سپریم کورٹ نے ساس اور سسر کے قتل کے مجرم اکرم کی اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔منگل کوجسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نیکیس کی سماعت کی،سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسرکو قتل کیوں کیا دن دیہاڑے دو افرادکو قتل کیا گیا، اور اب کہا جارہا ہے کہ غصہ آ گیا تھا۔(جاری ہے)
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا ۔ملزم کیوکیل پرنس ریحان نے کہا کہ میرا موکل بیوی کومنانے کے لیے میکے گیا تھا،جس پرجسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں،جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ بعض اوقات مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں،قتل شوہر نے کیا لیکن ایف آئی آر میں مجرم کے والد کا نام بھی ڈال دیا گیا۔عدالت نے قرار دیا کہ جرم ثابت ہے اور سزا میں کمی کی کوئی وجہ نہیں،یوں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا گیا اور مجرم کی اپیل مسترد کر دی گئی۔