UrduPoint:
2025-04-26@03:17:19 GMT

رمضان میں کاہلی سے گریز کریں

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

رمضان میں کاہلی سے گریز کریں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 فروری 2025ء) رمضان المبارک کے آتے ہی پاکستان میں سماجی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کرنے والے منتریوں سے لیکر سنتریوں کے رویہ تساہل کی عکاسی ہوتی ہے۔ اب یہ رواج ہی بن گیا ہے کہ اکثرو بیشتر سرکاری و نجی محکمہ جات رمضان کے نام پر کام نہ کرنے کا بھی روزہ رکھ لیتے ہیں۔ پبلک ڈیلنگ سے جی چرانا کوئی انسانیت کی معراج نہیں۔

اگر ان متبرک ایام میں بھی اخلاقی حالت نہیں بدلتی تو ایسی بھوک و پیاس کا کوئی فائدہ نہیں۔

گزشتہ چند عشروں سے متعدد اور متواتر شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ افسرانِ بالا رمضان کے متبرک ایام میں دنیاوی فرائض سے کنارہ کشی اختیار کر لیتے ہیں۔ جب سائلین کسی ڈیپارٹمنٹ میں جاتے ہیں تو ان میں سے بعض انہیں رمضان کے بعد آنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

شاید یہ بھول جاتے ہیں کہ پبلک ڈیلنگ سے جی چرانا کوئی انسانیت کی معراج نہیں ہے۔ اگر اس مقدس مہینے میں بھی حالت نہیں بدلتی، قلب و نگاہ میں تبدیلی نہیں آتی، ڈیوٹی میں کمی کوتاہی ہوتی ہے تو پھر اس بھوک پیاس کا کوئی فائدہ نہیں جس میں ﷲ کی عدالت میں احتساب کا ڈر موجود نہ ہو۔

ڈیوٹی پر مامور افسران کے تساہل پن کی وجہ سے سائلین کی بات کو نہ سننا، ان کے عدم تحفظات کو دور نہ کرنا یہ ایسے معاملات ہیں جن سے سخت تنظیمی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔

اس رویے سے غیر ذمہ داری کے جراثیم پرورش پاتے ہیں اور پھر دیکھا دیکھی سب اس کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔

اکثر و بیشتر سرکاری و نجی محکمہ جات رمضان کے نام پر کام نہ کرنے کا بھی روزہ رکھ لیتے ہیں۔ کتنا افسوسناک پہلو ہے کہ سرکاری امور ٹھپ ہو کر رہ جاتے ہیں۔ لوگوں کی بڑی تعداد اداروں کی کوتاہی برتنے پر فقط کف افسوس ملتی رہتی ہے۔ کام سے آنے والی سائلین سخت گرمی میں فائلیں ہاتھ میں لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

افسران بالا کی حاضری ہی نہیں ہوتی۔ ان کے اسسٹنٹ، گارڈز، اٹینڈنٹ، کلرک مخص اس بات کی بخششیں لیتے ہیں کہ "صاحب آ رہے ہیں یا نہیں آئیں گے۔ " حیرت انگیز بات کہ منتریوں کے سنتری بھی جابر رویہ اختیار کیے ہوتے ہیں۔

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ رمضان میں کام سے جی چرانے والے ابلیسی وسوسے کیوں آتے ہیں جبکہ طاغوتی نیٹ ورک اس بابرکت مہینے ڈی ایکٹو ہو جاتا ہے تو پھر گناہ کی طاقت نظام کے خلاف بغاوت پر کیوں اُبھارتی ہے؟ دراصل رمضان کا مہینہ ہمیں یہ باور کرواتا ہے کہ شیطان اور اس کے معاونین کے بغیر ہم نے اپنے نفسِ امارہ (گناہوں پر آمادہ کرنے والے نفس) کو کس قدر ڈھیل دے رکھی ہے۔

ہم اپنے نفس، خواہشات کے غلام ہیں۔ خواہشات کی تکمیل کی ہوس نفس کی جانب سے ہوتی ہے تو سارا الزام شیطان پر تھوپ دیتے ہیں۔ شاعرِ مشرق علامہ اقبال نے نفسِ امارہ کی کیا خوب تصویر کشی کی ہے۔

ہنسی آتی ہے مجھے حسرتِ انسان پر،

گناہ کرتا ہے خود، لعنت بھیجتا ہے شیطان پر۔

سرکاری و نجی ملازمین کو چاہیے کہ مقررہ اوقات میں بہترین پرفارمنس دیں کیونکہ جو اختیارات آپ کو تفویض کیے گئے ہیں وہ ریاست کی امانت ہیں اور دن بھر ڈیوٹی کے فرائض سے جی چرا کر امانت میں خیانت کرتے ہوئے روزہ افطار کرنا کیسا ہوگا؟

کوئی بھی شخص رمضان کے فیوض و برکات سے اس وقت تک آشنا نہیں ہو سکتا جب تک وہ دنیا کے جنجال میں اپنی ڈیوٹی سرانجام دیتے ہوئے اپنے تقویٰ کا ٹیسٹ نہ کر لے۔

بعض افسر مذہبی لبادہ اوڑھتے ہوئے کئی کئی روز دفاتر کا رخ ہی نہیں کرتے اور جب دفتر پہنچتے ہیں تو انتہائی ڈھٹائی سے یہ ثابت کرتے ہیں کہ ان جیسا کوئی ریگولر ہے ہی نہیں۔ مضحکہ خیز بات کہ آخری عشرے میں نمودار ہو کر پھر توقع بھی کی جاتی ہے کہ انہیں ان کی حسن کارکردگی پر "عید بونس"بھی ملے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رمضان کے لیتے ہیں ہیں کہ

پڑھیں:

جنگ سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا: ایمل ولی خان

— فائل فوٹو

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ، سینیٹر ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ جنگ سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ دونوں ملک اتنی طاقت رکھتے ہیں کہ ایک دوسرے کو تباہ اور برباد کر دیں۔

ایمل ولی خان نے سینیٹ اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں امن کے خواہشمند، عدم تشدد کے پیروکار اور انتہا پسندی کے مخالف جنگ کے خلاف آواز اٹھائیں، ہمیں اپنے وطن اور قوم کی خاطر امن کے پیغام کو اجاگر کرنا ہو گا۔

بدقسمتی سے سیاستدان جمہوریت کا جنازہ نکال رہے ہیں، ایمل ولی خان

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ آج سینیٹ میں جو ماحول دیکھا، یہ جمہوریت کا جنازہ نکل رہا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ کسی بھی ڈائیلاگ کے لیے اپنی خدمات پیش کرتا ہوں، رضا مندی ظاہر کی گئی تو میں پاکستان کی خاطر جاؤں گا، میں ان شاء اللّٰہ بات کروں گا ماحول ایسا بنائیں گے کہ بھائی چارے والا ماحول بنے، ہم ہندوستان، چین، افغانستان اور ایران سب کے ساتھ دوستانہ ماحول چاہتے ہیں۔

ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ اگر کوئی ماحول خراب کرنا بھی چاہتا ہے ہم نہ کریں کیونکہ اس میں ہماری قوم کا نقصان ہے، قوم کا سوچتے ہوئے ہمیں امن کا پیغام دینا ہو گا۔

اُنہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ واہگہ بارڈر بند کیا گیا لیکن کرتار پور کیوں کھلاچھوڑ دیا ہے؟ کیا اجمیر شریف جانے کی اجازت دی گئی ہے؟ تو پھر آپ کیوں کرتارپور کھلا چھوڑ کر امتیاز برت رہے ہیں، اگر بند کرنا ہے تو سب بند کریں۔

متعلقہ مضامین

  • کیا کوئی خاتون پوپ فرانسس کی جگہ پوپ بن سکتی ہیں ؟
  • روسی شہریوں کو پاکستان کے سفر سے گریز کی ہدایت
  • پوپ کا غزہ پر موقف، کوئی اعلی اسرائیلی عہدیدار آخری رسومات میں شریک نہیں ہو گا
  • جنگ سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا: ایمل ولی خان
  • بھارت اور پاکستان کشیدگی بڑھانے سے گریز کریں، بات چیت سے مسائل حل کریں، اقوام متحدہ
  • امن اور مکالمہ ہماری ترجیح  ، قومی سلامتی یا وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،امیر مقام
  • ایف بی آر نے پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی سمری کابینہ کو ارسال کردی
  • ڈی آئی خان: پولیو ٹیم کی حفاظتی ڈیوٹی پر مامور پولیس پر فائرنگ، 2 ملزمان گرفتار
  • خوابوں کی تعبیر
  • دبئی سے آئی خاتون نے کسٹم ڈیوٹی مانگنے پر 10 تولے سونا ایئر پورٹ پر پھینک دیا، پھر کیا ہوا؟