جبری لاپتہ علماء کی فوری رہائی یقینی بنائی جائے، علامہ شیخ حسن جعفری
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
قائد بلتستان نے ایک بیان میں کہا کہ انتہائی افسوس اور تشویش کا مقام ہے کہ بلتستان کے جید علمائے کرام کی جبری گمشدگی کے حوالے سے پہلے تو رہائی کا وعدہ کیا گیا، پھر خبر بھی پھیلائی گئی کہ انہیں رہا کر دیا گیا ہے، مگر حقیقت اس کے برعکس نکلی۔ یہ طرزِ عمل ناصرف ظلم اور ناانصافی کی انتہا ہے بلکہ عوام کے جذبات کے ساتھ سنگین مذاق بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قائد بلتستان علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جبری گمشدہ علمائے کرام کی فوری رہائی یقینی بنائی جائے، جھوٹے دعووں اور وعدوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس اور تشویش کا مقام ہے کہ بلتستان کے جید علمائے کرام کی جبری گمشدگی کے حوالے سے پہلے تو رہائی کا وعدہ کیا گیا، پھر خبر بھی پھیلائی گئی کہ انہیں رہا کر دیا گیا ہے، مگر حقیقت اس کے برعکس نکلی۔ یہ طرزِ عمل ناصرف ظلم اور ناانصافی کی انتہا ہے بلکہ عوام کے جذبات کے ساتھ سنگین مذاق بھی ہے۔ علمائے کرام کسی بھی معاشرے میں اصلاح، عدل، اور اتحاد کی علامت ہوتے ہیں، ان کی جبری گمشدگی اور پھر جھوٹے وعدوں کے ذریعے عوام کو دھوکہ دینا ناقابلِ برداشت ہے۔ ہم ایک بار پھر حکام بالا سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ علمائے کرام کی بلا مشروط رہائی کو یقینی بنائیں اور ایسے ہتھکنڈوں سے گریز کریں جو عوام کے اعتماد کو مزید متزلزل کریں۔
علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے مزید کہا کہ ہم یہ بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر اس معاملے کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا اور علمائے کرام کو رہا نہ کیا گیا تو عوام میں پھیلنے والے اضطراب اور بے چینی کی تمام تر ذمہ داری ریاستی اداروں پر عائد ہو گی۔ ہمارا مطالبہ واضح اور دوٹوک ہے کہ جبری طور پر لاپتہ کیے گئے علمائے کرام کو فی الفور بازیاب کرایا جائے اور مستقبل میں ایسے غیر آئینی اور غیر انسانی اقدامات سے گریز کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بلتستان کے عوام، علمائے کرام، نوجوانان، اور تمام سرکردگان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ صبر، استقامت، اور اتحاد کے ساتھ اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھیں اور کسی بھی قسم کے دباؤ یا افواہوں کا شکار نہ ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علمائے کرام کی کیا گیا
پڑھیں:
عید الاضحیٰ میں بسیار خوری کا رجحان، ماہرین نے عوام کو خبردار کردیا
عید الاضحیٰ پر لذیذ گوشت کے پکوان جہاں خوشیوں کا حصہ بنتے ہیں، وہیں بے احتیاطی اور بسیار خوری شہریوں کو اسپتال بھی پہنچا دیتی ہے۔
طبی ماہرین نے خبردار کردیا ہے کہ گوشت کے حد سے زیادہ استعمال، مصالحے دار کھانوں اور غیرمحفوظ طریقے سے گوشت ذخیرہ کرنے کے باعث معدے کی بیماریاں، اسہال اور ہیضہ کے کیسز بڑھنے لگتے ہیں جو اسپتالوں پر دباؤ کا سبب بن رہے ہیں۔
شہری گوشت کو پلاسٹک کے تھیلیوں کے بجائے پالیتھن بیگز اور ایئر ٹائٹ جار میں رکھیں۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ عید کی خوشیاں برقرار رکھنے کے لیے کھانے میں اعتدال اور احتیاط ضروری ہے۔
عید الاضحیٰ کے موقع پر گوشت کے پکوان دسترخوان کی زینت بنتے ہیں لیکن بسیار خوری شہریوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادیتی ہے۔ طبی ماہرین نے کہا کہ زیادہ گوشت کھانے سے نہ صرف معدے کے مسائل جنم لیتے ہیں بلکہ اسپتالوں کی ایمرجنسی میں ہیضے، اسہال اور پیٹ درد کے مریضوں کا رش بڑھ جاتا ہے۔
سول اسپتال کراچی کے ایمرجنسی انچارج ڈاکٹر عمران سرور نے کہا کہ عید کے پہلے ہی دن اسپتال میں پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا جاتا ہے جو بیشتر صورتوں میں بسیار خوری اور مصالحے دار کھانوں کے بے جا استعمال کا نتیجہ ہوتا ہے۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ گوشت کو محفوظ طریقے سے استعمال کیا جائے اور روزانہ محدود مقدار میں کھایا جائے۔ طبی ماہرین نے واضح کیا کہ ایک بالغ فرد روزانہ 100 سے 150 گرام گوشت کھا سکتا ہے، بچے 70 گرام گوشت یومیہ کھا سکتے ہیں جبکہ دائمی امراض میں مبتلا افراد کے لیے اس سے بھی کم مقدار تجویز کی گئی ہے۔
بلڈ پریشر، شوگر، کولسٹرول یا یورک ایسڈ کے مریضوں کو خاص احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر عمران سرور کا مزید کہنا تھا کہ بکرے کا گوشت گائے کے گوشت کے مقابلے میں ہلکا اور صحت بخش سمجھا جاتا ہے، لیکن اسے بھی ہلکے مصالحوں میں پکایا جائے اور دہی، سلاد، پھل و سبزیوں کے ساتھ استعمال کیا جائے تاکہ ہاضمے کے مسائل سے بچا جا سکے۔