چترال میں روسی باشندے کے ہاتھوں مارخور کے شکار کیساتھ ہنٹنگ سیزن اختتام پذیر ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
چترال میں ہنٹنگ سیزن کا آخری شکار، تقریباً 2 روپے کی بولی دینے والے روسی شکاری نے نان ایکسپورٹ ایبل مارخور مار گرایا۔
یہ بھی پڑھیں:مارخور کا غیر قانونی شکار کرنے پر 3 افراد گرفتار
چترال کے گول نیشنل پارک میں روسی شکاری نے نان ایکسپورٹ ایبل کشمیری مارخور کا شکار کرلیا، جس کے ساتھ ہی چترال میں ہنتٹنگ سیزن اختتام پذیر ہوگیا ہے۔
شکار کے لیے تقریباً 2 کروڑ روپے کی بولی دینے والے روسی شکاری Alexey Kim نے آج دن 11 بجے چترال گول نیشنل پارک میں نان ایکسپورٹ ایبل کشمیری مارخور کا شکار کیا۔
شکار کیے جانے والے مارخور کے سینگوں کی لمبائی تقریباً 55انچ بتلائی جاتی ہے۔ اس حساب سے یہ ایک بڑا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گلگت بلتستان میں استور مارخور کے شکار کا سیزن ختم، کتنے کروڑ روپے حاصل ہوئے؟
پولیس سیکیورٹی اور FRO اسٹاف ان ڈیوٹی موجود ھین۔وایلڈلایف ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ آفیسر ان اور صدر CGNP VVC سلیم الدین صاحب بھی ھمراہ موجود ہیں۔
یاد رہے کہ یہ سال 2025 کا آخری شکار تھا
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چترال چترال مارخور کشمیری مارخور گول نیشنل اپرک ہنٹنگ سیزن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چترال چترال مارخور روسی شکار
پڑھیں:
زرعی شعبہ بحران کا شکار، ترقی کی شرح 6.4 سے گر کر 0.56 فیصد پر آ گئی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مالی سال 25-2024 کسانوں کے لیے مشکلات کا سال رہا۔ قومی اقتصادی سروے کے مطابق زرعی شعبے کی ترقی کی شرح محض 0.56 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال میں 6.4 فیصد تھی۔ یہ شرح زرعی شعبے میں گہرے بحران کی عکاس ہے، جس کا اثر براہ راست کسانوں کی آمدنی اور ملکی غذائی تحفظ پر پڑا۔
اقتصادی سروے کے مطابق اہم فصلوں کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے،کپاس کی پیداوار میں 30.7 فیصد کمی ہوئی ہے ۔ کپاس کی پیداوار 10.2 ملین بیلز سے کم ہو کر 70 لاکھ بیلز پر آ گئی۔ گندم کی پیداوار 9.8 فیصد کمی کے بعد 31.8 ملین ٹن سے 28.9 ملین ٹن پر آ گئی۔
امریکی ریاست ٹینیسی میں طیارہ گرکر تباہ ، متعدد افراد زخمی
مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد کمی ہوئی ہےاور پیداوار 97.4 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 82.4 لاکھ ٹن رہ گئی۔گنا کی پیداوار 3.8 فیصد کمی کے ساتھ 87.6 ملین ٹن سے 84.2 ملین ٹن پر آ گئی۔
اسی طرح چاول کی پیداوار میں بھی 1.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جو 98.6 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 97.2 لاکھ ٹن ہو گئی۔ جبکہ دالوں کی پیداوار بھی گھٹ کر 34,560 ٹن سے 29,658 ٹن ہو گئی۔
رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں 24,832 ٹریکٹرز تیار کیے گئے، جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 38,282 تھی، جو زرعی مشینری کی طلب میں کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
امریکہ میں سفارتکاری: بلاول بمقابلہ بینظیر بھٹو،ا یک تجز یہ
اس گھمبیر صورتحال میں سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار میں اضافہ زرعی شعبے کا واحد روشن پہلو رہا۔سبزیوں کی پیداوار میں 71 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جو 2 لاکھ 95 ہزار ٹن سے بڑھ کر 3 لاکھ 18 ہزار ٹن ہو گئی اور پھلوں کی پیداوار میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 3 لاکھ 75 ہزار ٹن سے بڑھ کر 3 لاکھ 90 ہزار ٹن تک پہنچ گئی۔
زرعی شعبے کی سست روی خوراک کی قیمتوں، کسانوں کی آمدن اور دیہی معیشت پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت، موسمیاتی تبدیلی، اور حکومت کی ناکافی سپورٹ پالیسیز نے کسانوں کے لیے حالات مزید دشوار بنا دیے ہیں۔
’’اس بڑھاپے میں ڈانس کروانا ظلم ہے‘‘، ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کا ردعمل وائرل
مزید :