Islam Times:
2025-11-03@09:59:32 GMT

نیتن یاہو اور شام کا جنوبی علاقہ

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

نیتن یاہو اور شام کا جنوبی علاقہ

اسلام ٹائمز: بینجمن نیتن یاہو نے حال ہی میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ گولان کی پہاڑیوں کیساتھ واقع شام کا سابقہ ​​علاقہ، جسے 1974ء سے غیر فوجی زون قرار دیا گیا تھا، اب ہمیشہ کیلئے اسرائیل کا حصہ رہے گا۔ صیہونی وزیر خارجہ گیڈون سار نے بھی دمشق پر حملوں کا دفاع کیا ہے۔ اس صورتحال میں ایسا لگتا ہے کہ صیہونی فوجی جنوبی شام پر قبضے کیلئے پرعزم ہیں اور اگر شامی حکومت نے سنجیدہ اقدام نہ کیا تو قابض صہیونی افواج کا جنوبی شام کے اس حصے پر غیر معینہ مدت تک قبضہ ہونے کا امکان بڑھ جائیگا۔ تل ابیب نے ابھی تک ایسا کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ اسرائیلی فوج شام سے انخلاء کا ارادہ رکھتی ہے۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی

شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد صیہونی حکومت نے شام کی سرزمین پر متعدد جارحیتیں کی ہیں۔ حال ہی میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے یکے بعد دیگرے چار حملوں میں دمشق کے جنوب مغرب میں واقع ایک فوجی اڈے اور جنوبی شام کے صوبہ درعا کے شہر "ازرع" میں ایک فوجی ہیڈ کوارٹر پر بمباری کی۔ شامی ٹیلی ویژن، مقامی رہائشیوں اور ایک سکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے گذشتہ ہفتے شام کے دارالحکومت کے جنوبی علاقے کے ساتھ ساتھ جنوبی صوبے درعا کو بھی نشانہ بنایا، جس میں کم از کم دو افراد جابحق ہوئے۔

نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں کے بعد شام پر حملہ
گذشتہ ہفتے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے بیانات کے خلاف شام کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ مظاہروں کے چند گھنٹے بعد جنوبی شام پر اسرائیلی فضائی حملے کئے گئے۔ یاد رہے کہ نیتن یاہو کے بیان میں کہا گیا تھا کہ تل ابیب نئی حکومت کی افواج کو دمشق کے جنوب میں ہرگز تعینات نہیں ہونے دے گا۔اسی تناظر میں گذشتہ دنوں درعا، قنیطرہ اور سویدا کے صوبوں کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوج کی جارحیت کے خلاف شامی عوام کی احتجاجی ریلیاں دیکھنے میں آئیں۔ صیہونی جارحیت کی وجہ سے شامی عوام کے غم و غصے میں اضافہ ہوا ہے اور شام کے مختلف علاقوں میں اسرائیل کے خلاف مظاہروں کی متعدد رپورٹیں شائع ہوئی ہیں۔

مظاہرین شام کی حکومت، بین الاقوامی اداروں اور عالمی برادری سے جنوبی شام میں اسرائیلی فوج کی جارحیت کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنے اور شام کے اتحاد کی حمایت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دمشق میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے صیہونیوں نے شام پر 400 سے زائد بار حملہ کیا ہے اور اقوام متحدہ کے احتجاج کے باوجود 1974ء سے شام اور فلسطین کو الگ کرنے والے بفر زون پر فوجی حملہ کیا۔ دوسری جانب صیہونی برسوں سے ایرانی فوجی اہداف کو تباہ کرنے کے دعوے اور بہانے سے شام پر اپنے حملوں اور جارحیت کو جواز بنا رہے ہیں۔ تاہم شام کی موجودہ حکومت اور ایرانی حکام دونوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں فی الحال کوئی ایرانی فوجی دستے موجود نہیں ہیں۔
 
اسرائیلی فوجی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کی توجہ شام کے فوجی ڈھانچے کو تباہ کرنے پر ہے۔ تل ابیب کا دعویٰ ہے کہ وہ "شدت پسندوں" کو شامی فوج کے ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم یہ عذر زیادہ قابل اعتبار نہیں لگتا، کیونکہ اس بات کے کافی شواہد اور دستاویزات موجود ہیں کہ اسرائیل نے گذشتہ برسوں میں بشار الاسد کی حکومت کے دور میں انتہاء پسند اور باغی مسلح گروہوں کو نمایاں مدد فراہم کی تھی۔ بشار الاسد حکومت کے دوران اسرائیلی اسپتالوں اور طبی مراکز میں شامی دہشت گردوں کا باقاعدہ علاج معالجہ ہوتا تھا۔ ان انتہاء پسند اور بنیاد پرست گروہوں کے ارکان کے علاج اور دیکھ بھال کی کچھ تصاویر بھی منظر عام پر آئی تھیں۔ تل ابیب شام کے مسلح باغی گروپوں کی حمایت میں بڑی سنجیدگی سے کوشش کرتا رہا ہے۔ لہذا شام میں باغی گروپوں کو ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کی کوشش کے بارے میں اسرائیلی حکام کا دعویٰ حقیقت سے زیادہ مطابقت نہیں رکھتا۔

شام کے کن کن علاقوں پر قبضہ ہے اور کن علاقوں پر بمباری کی جاتی ہے؟
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، جن میں ہتھیاروں کے ڈپو، گولہ بارود کے ڈپو، ہوائی اڈے، بحری اڈے اور شامی فوجی تحقیقی مراکز شامل ہیں۔ اسرائیلی حکومت نے شام اور مقبوضہ فلسطین کو الگ کرنے والے گولان کی پہاڑیوں کے ساتھ بفر زون میں بھی فوجی یونٹ تعینات کر رکھے ہیں۔ اس علاقے کو 1974ء میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے میں باضابطہ طور پر غیر فوجی زون کا نام دیا گیا تھا۔ صیہونیوں نے اب گولان کی پہاڑیوں کے تقریباً دو تہائی حصے پر قبضہ کر رکھا ہے اور اقوام متحدہ کے زیرانتظام ایک تنگ پٹی میں 400 مربع کلومیٹر (154 مربع میل) کو اپنے دیگر مقبوضہ علاقوں میں شامل کر لیا ہے۔

شامی سکیورٹی فورسز نے اسرائیلی ٹینکوں کی گولان کی پہاڑیوں سے قطنا کی طرف پیش قدمی کی بھی اطلاع دی، جو شامی علاقے میں 10 کلومیٹر (چھ میل) اندر اور شامی دارالحکومت کے کافی قریب ہے۔ دمشق پر 100 سے زائد حملوں کے علاوہ، صہیونیوں کی جانب سے مشرق میں المیادین، شمال مغرب میں طرطوس اور مسیاف، لبنان کے ساتھ واقع قصیر کراسنگ اور جنوب میں خلخالہ فوجی ہوائی اڈے پر  بھی حملے کیے گئے۔ دوسری طرف شامی حکومت کا ان حملوں پر ردعمل اب تک صرف زبانی مذمت تک محدود رہا ہے اور دمشق میں برسراقتدار جولانی حکومت نے جنوبی شام کے خلاف صیہونی جارحیت کے تسلسل کو روکنے کے لیے ابھی تک کوئی موثر کارروائی نہیں کی ہے۔

شام پر قبضہ کرنا تل ابیب کا اصل ہدف ہے
بینجمن نیتن یاہو نے حال ہی میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ گولان کی پہاڑیوں کے ساتھ واقع شام کا سابقہ ​​علاقہ، جسے 1974ء سے غیر فوجی زون قرار دیا گیا تھا، اب ہمیشہ کے لیے اسرائیل کا حصہ رہے گا۔ صیہونی وزیر خارجہ گیڈون سار نے بھی دمشق پر حملوں کا دفاع کیا ہے۔ اس صورت حال میں ایسا لگتا ہے کہ صیہونی فوجی جنوبی شام پر قبضے کے لیے پرعزم ہیں اور اگر شامی حکومت نے سنجیدہ اقدام نہ کیا تو قابض صہیونی افواج کا جنوبی شام کے اس حصے پر غیر معینہ مدت تک قبضہ ہونے کا امکان بڑھ جائیگا۔ تل ابیب نے ابھی تک ایسا کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ اسرائیلی فوج شام سے انخلاء کا ارادہ رکھتی ہے۔

حتیٰ کہ بعض اسرائیلی حکام نے تو ایسے دعوے کیے ہیں، جو صہیونیوں کے جنوبی شام پر قبضے کے بارے میں ان کے ارادوں اور نیتوں کو واضح کرتے ہیں۔ ایک اہم اسرائیلی سیاست دان بینی گینٹز نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ جنوبی شام میں اسرائیل کی فوجی موجودگی اسرائیل کے لیے ایک تاریخی موقع ہے۔ انہوں نے کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) میں اپنے ساتھیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ "شام میں دروز، کردوں اور دیگر گروہوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دیں۔" ٹائمز آف اسرائیل نے اسرائیلی فوج کے ایک سابق رکن کا انٹرویو کیا ہے، جس میں اسرائیلی فوجی نے شام کو چھاؤنیوں کی ایک سیریز میں تقسیم کرنے کی تجویز پیش کی۔

اسرائیلی فوجی اہلکار کا یہ حوالہ واضح طور پر شام کی تقسیم پر زور دیتا ہے اور اس صورتحال میں ایسا لگتا ہے کہ جنوبی شام پر قبضے کے لیے صیہونیوں کا پہلا قدم ملک کے جنوب میں واقع دروز آبادی والے علاقے کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے، تاکہ اگلے مرحلے میں ان علاقوں کو دوسرے علاقوں سے الحاق کرنے کی تیاریاں کی جا سکیں۔ بہرحال جنوبی شام میں مقبول اپوزیشن کے ساتھ ساتھ جنوبی شام میں اسرائیلی حکومت کی موجودگی پر عالمی برادری کی مخالفت ممکن ہے، اس علاقے میں صیہونیوں کے مزموم مقاصد کے حصول میں رکاوٹ بن سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج میں اسرائیلی جنوبی شام کے میں اسرائیل کے خاتمے کے کہ اسرائیل بشار الاسد نیتن یاہو حکومت کے حکومت نے کی حکومت گیا تھا اور شام کے خلاف تل ابیب کے ساتھ کے جنوب کے بعد کے لیے کیا ہے شام کی ہے اور

پڑھیں:

تل ابیب میں ایک اور صہیونی فوجی کی خود سوزی

غزہ میں جنگی جرائم کا مرتکب ہونیوالے ایک اور اسرائیلی ریزرو فوجی نے صہیونی وزارت جنگ کیساتھ وابستہ ایک محکمے کے اعلی افسر کے گھر کے سامنے خود کو آگ لگا لی اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کے سرکاری میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والے ایک اور اسرائیلی فوجی نے خود کو آگ لگا لی ہے۔ اس حوالے سے اپنی رپورٹ میں اسرائیلی چینل 12 کا کہنا ہے کہ پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (PTSD) میں مبتلا ایک ریزرو صیہونی فوجی نے ریکوری سے متعلق اسرائیلی وزارت جنگ کے ذیلی محکمے کے ایک اعلی افسر کے گھر کے سامنے خود کو آگ لگا لی۔
  اس بارے غاصب صیہونی رژیم کے آرمی ریڈیو کا بھی کہنا ہے کہ سابق اسرائیلی فوجی خود سوزی کی اس کارروائی کے بعد شدید زخمی ہو گیا ہے۔ غاصب صیہونی رژیم کے آرمی ریڈیو نے بنایا کہ 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ کی پٹی میں زخمی ہونے والے اسرائیلی فوج کے 50 فیصد اہلکار ذہنی مسائل کا شکار ہو چکے ہیں۔

قبل ازیں صیہونی ریڈیو اینڈ ٹیلیویژن کارپوریشن نے اطلاع دی تھی کہ جنگ غزہ کی وجہ سے ذہنی امراض میں مبتلا درجنوں زخمی اسرائیلی فوجیوں نے وزارت جنگ کی عمارت کے سامنے جمع ہو کر "مساوات اور طبی خدمات" کا مطالبہ کیا تھا۔ عبری اخبار یدیعوت احرونوت (Yedioth Ahronoth) نے بھی اسرائیلی وزارت جنگ کے بحالی مرکز سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس وقت تقریباً "80 ہزار زخمی اسرائیلی فوجی" زیر علاج ہیں جن میں سے "26 ہزار" ذہنی امراض میں مبتلا ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کارروائیاں: امریکا کو صرف آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے، نیتن یاہو
  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکا سے اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکا کو صرف آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے، نیتن یاہو
  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • اعلیٰ عہدیدار اسرائیلی فوجی کی لاش تل ابیب کے سپرد کر دی گئی
  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • تل ابیب میں ایک اور صہیونی فوجی کی خود سوزی