نیتن یاہو اور شام کا جنوبی علاقہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: بینجمن نیتن یاہو نے حال ہی میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ گولان کی پہاڑیوں کیساتھ واقع شام کا سابقہ علاقہ، جسے 1974ء سے غیر فوجی زون قرار دیا گیا تھا، اب ہمیشہ کیلئے اسرائیل کا حصہ رہے گا۔ صیہونی وزیر خارجہ گیڈون سار نے بھی دمشق پر حملوں کا دفاع کیا ہے۔ اس صورتحال میں ایسا لگتا ہے کہ صیہونی فوجی جنوبی شام پر قبضے کیلئے پرعزم ہیں اور اگر شامی حکومت نے سنجیدہ اقدام نہ کیا تو قابض صہیونی افواج کا جنوبی شام کے اس حصے پر غیر معینہ مدت تک قبضہ ہونے کا امکان بڑھ جائیگا۔ تل ابیب نے ابھی تک ایسا کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ اسرائیلی فوج شام سے انخلاء کا ارادہ رکھتی ہے۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی
شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد صیہونی حکومت نے شام کی سرزمین پر متعدد جارحیتیں کی ہیں۔ حال ہی میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے یکے بعد دیگرے چار حملوں میں دمشق کے جنوب مغرب میں واقع ایک فوجی اڈے اور جنوبی شام کے صوبہ درعا کے شہر "ازرع" میں ایک فوجی ہیڈ کوارٹر پر بمباری کی۔ شامی ٹیلی ویژن، مقامی رہائشیوں اور ایک سکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے گذشتہ ہفتے شام کے دارالحکومت کے جنوبی علاقے کے ساتھ ساتھ جنوبی صوبے درعا کو بھی نشانہ بنایا، جس میں کم از کم دو افراد جابحق ہوئے۔
نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں کے بعد شام پر حملہ
گذشتہ ہفتے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے بیانات کے خلاف شام کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ مظاہروں کے چند گھنٹے بعد جنوبی شام پر اسرائیلی فضائی حملے کئے گئے۔ یاد رہے کہ نیتن یاہو کے بیان میں کہا گیا تھا کہ تل ابیب نئی حکومت کی افواج کو دمشق کے جنوب میں ہرگز تعینات نہیں ہونے دے گا۔اسی تناظر میں گذشتہ دنوں درعا، قنیطرہ اور سویدا کے صوبوں کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوج کی جارحیت کے خلاف شامی عوام کی احتجاجی ریلیاں دیکھنے میں آئیں۔ صیہونی جارحیت کی وجہ سے شامی عوام کے غم و غصے میں اضافہ ہوا ہے اور شام کے مختلف علاقوں میں اسرائیل کے خلاف مظاہروں کی متعدد رپورٹیں شائع ہوئی ہیں۔
مظاہرین شام کی حکومت، بین الاقوامی اداروں اور عالمی برادری سے جنوبی شام میں اسرائیلی فوج کی جارحیت کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنے اور شام کے اتحاد کی حمایت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دمشق میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے صیہونیوں نے شام پر 400 سے زائد بار حملہ کیا ہے اور اقوام متحدہ کے احتجاج کے باوجود 1974ء سے شام اور فلسطین کو الگ کرنے والے بفر زون پر فوجی حملہ کیا۔ دوسری جانب صیہونی برسوں سے ایرانی فوجی اہداف کو تباہ کرنے کے دعوے اور بہانے سے شام پر اپنے حملوں اور جارحیت کو جواز بنا رہے ہیں۔ تاہم شام کی موجودہ حکومت اور ایرانی حکام دونوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں فی الحال کوئی ایرانی فوجی دستے موجود نہیں ہیں۔
اسرائیلی فوجی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کی توجہ شام کے فوجی ڈھانچے کو تباہ کرنے پر ہے۔ تل ابیب کا دعویٰ ہے کہ وہ "شدت پسندوں" کو شامی فوج کے ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم یہ عذر زیادہ قابل اعتبار نہیں لگتا، کیونکہ اس بات کے کافی شواہد اور دستاویزات موجود ہیں کہ اسرائیل نے گذشتہ برسوں میں بشار الاسد کی حکومت کے دور میں انتہاء پسند اور باغی مسلح گروہوں کو نمایاں مدد فراہم کی تھی۔ بشار الاسد حکومت کے دوران اسرائیلی اسپتالوں اور طبی مراکز میں شامی دہشت گردوں کا باقاعدہ علاج معالجہ ہوتا تھا۔ ان انتہاء پسند اور بنیاد پرست گروہوں کے ارکان کے علاج اور دیکھ بھال کی کچھ تصاویر بھی منظر عام پر آئی تھیں۔ تل ابیب شام کے مسلح باغی گروپوں کی حمایت میں بڑی سنجیدگی سے کوشش کرتا رہا ہے۔ لہذا شام میں باغی گروپوں کو ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کی کوشش کے بارے میں اسرائیلی حکام کا دعویٰ حقیقت سے زیادہ مطابقت نہیں رکھتا۔
شام کے کن کن علاقوں پر قبضہ ہے اور کن علاقوں پر بمباری کی جاتی ہے؟
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، جن میں ہتھیاروں کے ڈپو، گولہ بارود کے ڈپو، ہوائی اڈے، بحری اڈے اور شامی فوجی تحقیقی مراکز شامل ہیں۔ اسرائیلی حکومت نے شام اور مقبوضہ فلسطین کو الگ کرنے والے گولان کی پہاڑیوں کے ساتھ بفر زون میں بھی فوجی یونٹ تعینات کر رکھے ہیں۔ اس علاقے کو 1974ء میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے میں باضابطہ طور پر غیر فوجی زون کا نام دیا گیا تھا۔ صیہونیوں نے اب گولان کی پہاڑیوں کے تقریباً دو تہائی حصے پر قبضہ کر رکھا ہے اور اقوام متحدہ کے زیرانتظام ایک تنگ پٹی میں 400 مربع کلومیٹر (154 مربع میل) کو اپنے دیگر مقبوضہ علاقوں میں شامل کر لیا ہے۔
شامی سکیورٹی فورسز نے اسرائیلی ٹینکوں کی گولان کی پہاڑیوں سے قطنا کی طرف پیش قدمی کی بھی اطلاع دی، جو شامی علاقے میں 10 کلومیٹر (چھ میل) اندر اور شامی دارالحکومت کے کافی قریب ہے۔ دمشق پر 100 سے زائد حملوں کے علاوہ، صہیونیوں کی جانب سے مشرق میں المیادین، شمال مغرب میں طرطوس اور مسیاف، لبنان کے ساتھ واقع قصیر کراسنگ اور جنوب میں خلخالہ فوجی ہوائی اڈے پر بھی حملے کیے گئے۔ دوسری طرف شامی حکومت کا ان حملوں پر ردعمل اب تک صرف زبانی مذمت تک محدود رہا ہے اور دمشق میں برسراقتدار جولانی حکومت نے جنوبی شام کے خلاف صیہونی جارحیت کے تسلسل کو روکنے کے لیے ابھی تک کوئی موثر کارروائی نہیں کی ہے۔
شام پر قبضہ کرنا تل ابیب کا اصل ہدف ہے
بینجمن نیتن یاہو نے حال ہی میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ گولان کی پہاڑیوں کے ساتھ واقع شام کا سابقہ علاقہ، جسے 1974ء سے غیر فوجی زون قرار دیا گیا تھا، اب ہمیشہ کے لیے اسرائیل کا حصہ رہے گا۔ صیہونی وزیر خارجہ گیڈون سار نے بھی دمشق پر حملوں کا دفاع کیا ہے۔ اس صورت حال میں ایسا لگتا ہے کہ صیہونی فوجی جنوبی شام پر قبضے کے لیے پرعزم ہیں اور اگر شامی حکومت نے سنجیدہ اقدام نہ کیا تو قابض صہیونی افواج کا جنوبی شام کے اس حصے پر غیر معینہ مدت تک قبضہ ہونے کا امکان بڑھ جائیگا۔ تل ابیب نے ابھی تک ایسا کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ اسرائیلی فوج شام سے انخلاء کا ارادہ رکھتی ہے۔
حتیٰ کہ بعض اسرائیلی حکام نے تو ایسے دعوے کیے ہیں، جو صہیونیوں کے جنوبی شام پر قبضے کے بارے میں ان کے ارادوں اور نیتوں کو واضح کرتے ہیں۔ ایک اہم اسرائیلی سیاست دان بینی گینٹز نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ جنوبی شام میں اسرائیل کی فوجی موجودگی اسرائیل کے لیے ایک تاریخی موقع ہے۔ انہوں نے کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) میں اپنے ساتھیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ "شام میں دروز، کردوں اور دیگر گروہوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دیں۔" ٹائمز آف اسرائیل نے اسرائیلی فوج کے ایک سابق رکن کا انٹرویو کیا ہے، جس میں اسرائیلی فوجی نے شام کو چھاؤنیوں کی ایک سیریز میں تقسیم کرنے کی تجویز پیش کی۔
اسرائیلی فوجی اہلکار کا یہ حوالہ واضح طور پر شام کی تقسیم پر زور دیتا ہے اور اس صورتحال میں ایسا لگتا ہے کہ جنوبی شام پر قبضے کے لیے صیہونیوں کا پہلا قدم ملک کے جنوب میں واقع دروز آبادی والے علاقے کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے، تاکہ اگلے مرحلے میں ان علاقوں کو دوسرے علاقوں سے الحاق کرنے کی تیاریاں کی جا سکیں۔ بہرحال جنوبی شام میں مقبول اپوزیشن کے ساتھ ساتھ جنوبی شام میں اسرائیلی حکومت کی موجودگی پر عالمی برادری کی مخالفت ممکن ہے، اس علاقے میں صیہونیوں کے مزموم مقاصد کے حصول میں رکاوٹ بن سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج میں اسرائیلی جنوبی شام کے میں اسرائیل کے خاتمے کے کہ اسرائیل بشار الاسد نیتن یاہو حکومت کے حکومت نے کی حکومت گیا تھا اور شام کے خلاف تل ابیب کے ساتھ کے جنوب کے بعد کے لیے کیا ہے شام کی ہے اور
پڑھیں:
غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز
تل ابیب: (آئی پی ایس) اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نےکہا ہے کہ غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ کے کچھ حصوں میں اب بھی حماس کے مراکز موجود ہیں جنہیں مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے، رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز ہیں جنہیں جلد ختم کر دیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ اگر ہماری فوج پر حملے کی کوشش کی گئی تو ہم حملہ آوروں اور ان کی تنظیم دونوں کو نشانہ بنائیں گے، ہم اپنی فوج کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کارروائی کریں گے، غزہ میں اپنی فوج کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا بھرپور جواب دیں گے اور حماس کے خلاف کارروائیاں بھی جاری رکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ غزہ میں کی جانے والی کارروائیاں امریکا کو رپورٹ کی جاتی ہیں لیکن کسی قسم کی اجازت نہیں لی جاتی، وہ اعلیٰ سطح پر سکیورٹی کی ذمہ داری خود لیتے ہیں اور اسے کسی صورت ترک نہیں کریں گے۔
دوسری جانب حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے کی پاسداری پر عمل کروانے کے لیے مؤثر کردار ادا نہیں کر رہا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرترکیہ میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلاکا مطالبہ کرےگا ترکیہ میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلاکا مطالبہ کرےگا ڈاکٹر شفیق الرحمن تیسری مرتبہ امیر جماعت اسلامی بنگلا دیش منتخب ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان ہنگو پولیس کے قافلے پر بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار زخمی پیپلز پارٹی میں وزارتِ عظمیٰ کے لیے مشاورت تیز، بیرسٹر گروپ بھی ساتھ دینے پر راضی برطانیہ میں ٹرین پر چاقو سے حملہ، 10 افراد زخمی، دو مشتبہ حملہ آور گرفتارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم