اسرائیل کی طرف سے امداد روکنے پر غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
غزہ: اسرائیل نے غزہ میں امدادی ٹرکوں کا داخلہ روک دیا، جس سے جنگ بندی کے معاہدے پر نیا بحران پیدا ہو گیا ہے۔ حماس نے مصر اور قطر سے ثالثی کی اپیل کی ہے تاکہ معاہدے کو برقرار رکھا جا سکے۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی تجویز کو اپنایا ہے، جس کے تحت رمضان اور پاس اوور کے دوران جنگ بندی کی تجویز دی گئی ہے۔
اسرائیل کا مطالبہ ہے کہ حماس پہلے مرحلے میں زندہ اور مردہ یرغمالیوں کا نصف رہا کرے، جبکہ باقی افراد کو مستقل جنگ بندی کے معاہدے کے بعد چھوڑا جائے۔
حماس نے اسرائیلی تجویز مسترد کر دی ہے اور کہا ہے کہ وہ اصل جنگ بندی معاہدے پر قائم ہے، جس کے تحت مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں مستقل جنگ بندی پر غور ہونا تھا۔ حماس کے مطابق 42 روزہ جنگ بندی کی عارضی توسیع قابل قبول نہیں۔
غزہ میں امداد بند ہونے کے بعد انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔ مقامی حکام اور انسانی حقوق کے ادارے مطالبہ کر رہے ہیں کہ امدادی ٹرکوں کو فوری داخلے کی اجازت دی جائے تاکہ خوراک، پانی اور ادویات کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے،غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کو دیا جائے: استنبول اجلاس کا اعلامیہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: سعودی عرب، ترکیہ، قطر، متحدہ عرب امارات، اردن، پاکستان اور انڈونیشیا نے کہا ہے کہ غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے ہاتھ میں دیا جائے۔
غزہ کی صورتحال پر استنبول میں ترکیے، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، اردن، پاکستان اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے، انسانی امداد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں۔
اجلاس کے اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کم از کم 600 امدادی ٹرک اور 50 ایندھن بردار گاڑیاں غزہ میں بلا تعطل داخل کی جائیں۔ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور قومی نمائندگی کو تسلیم کیے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں، غزہ کا سیاسی اور انتظامی نظام بیرونی قوت کے بجائے مقامی فلسطینی اتھارٹی کے پاس ہونا چاہیے۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ غزہ میں ایک غیر جانبدار فورس تشکیل دی جائے جو امن کی نگرانی کرے اور انسانی امداد کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کے بعد بھی حملے جاری ہیں، جنگ بندی کے بعد اسرائیلی حملوں میں اب تک تقریباً 250 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
خیال رہے کہ آج استنبول میں غزہ کی تعمیرنو کے منصوبے پر مشاورت کے لیے ترکیے، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، اردن، پاکستان اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا۔