آئی ایم ایف وفد قرض کی شرائط پر عملدرآمد کا جائزہ لینے پاکستان پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان آئی ایم ایف جائزہ مذاکرات کے لیے پاکستان پہنچ گیا۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد پہنچنے پر سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں وفد نے آئی ایم ایف حکام سے ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 2 ہفتے تک جاری رہیں گے، آئی ایم ایف وفد کی قیادت ناتھن پورٹر کریں گے جب کہ وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب پالیسی لیول مذاکرات میں پاکستانی وفدکی قیادت کریں گے۔
لاہور میں 255 ٹریفک حادثات ، ایک شخص جاں بحق ، 310 زخمی
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف وفد وزارت خزانہ، ایف بی آر، پاور ڈویژن اور اسٹیٹ بینک حکام کے ساتھ بھی مذاکرات کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کرے گا، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی سے متعلق رپورٹ آئی ایم ایف کو پیش کی جائے گی اور وفد کو زرعی آمدن پر ٹیکس پر بریفنگ دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکسز سے متعلق آگاہ کیا جائے گا اور ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی شرط پر عملدرآمد کی رپورٹ بھی پیش کی جائے گی۔
رمضان المبار ک میں پانی کی کمی سے بچنے کے طریقے
ذرائع کا بتانا ہے کہ مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف وفد پاکستان کو 1.
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
تقدیر، جبر و اختیار: قرآن و حدیث کی روشنی میں ایک جائزہ
یہ وہ موضوع ہے جس پر قلم اٹھانا اللہ تعالیٰ کی خاص توفیق اور دل و روح کے نور سے ہی ممکن ہے، محض سطحی علم اور عقل سے نہیں۔ تقدیر، جبر اور اختیار کے مسئلے پر صحابہ، تابعین، اولیاء اور حکماء نے ہمیشہ غور کیا، مگر ہر بار اس کا جواب دل کی روشنی اور روح کی بصیرت سے ہی جڑا رہا۔
انسان کہاں کھڑا ہے؟انسان ایک ایسا راز ہے جو ازل و ابد کے درمیان کھڑا ہے۔ وہ فانی ہے مگر ابدی حقیقت کا حامل ہے۔
کیا وہ مجبور ہے یا مختار؟ کیا اس کے اعمال پہلے سے لکھے جا چکے ہیں یا وہ خود اپنی تقدیر کا ذمہ دار ہے؟یہ سوال ہر انسان کے شعور میں ابھرتا ہے۔
قرآنی آیات:’’تیرے رب کا فیصلہ یہ ہے کہ تم صرف اسی کی عبادت کرو‘‘ (بنی اسرائیل 17:23)
ہم نے ہر چیز کو ایک اندازے (تقدیر) سے پیدا کیا(القمر 54:49)
’تم کچھ نہیں چاہ سکتے مگر یہ کہ اللہ چاہے‘‘(الانسان 76:30)
’’جو چاہے ایمان لائے، اور جو چاہے کفر کرے‘‘ (الکہف 18:29)
یہ آیات ہمیں توازن سکھاتی ہیں: انسان کو اختیار حاصل ہے، مگر وہ اللہ کی مشیت کے دائرے میں ہے۔
احادیثِ نبوی ﷺ:- ایمان کی تعریف: ’’تقدیر کے خیر و شر پر ایمان لانا‘‘(صحیح مسلم)
’’عمل کرتے رہو، ہر انسان کو اسی کے لیے آسانی دی گئی ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا‘‘ (صحیح بخاری)
اہل سنت کا عقیدہ:- اللہ ہر چیز کا خالق ہے، مگر انسان کو عقل و اختیار دیا گیا ہے۔ جزا و سزا اسی اختیار پر مبنی ہے۔
اہل عرفان کا فہم:- ابو طالب مکی: ’’اللہ کا علم مشاہدہ ہے، مداخلت نہیں‘‘۔
بایزید بسطامی: ’’میں نے اپنی مشیت فنا کی، تب اس کی مشیئت میں جینا سیکھا‘‘
ابن عربی: ’’انسان عبد ہے؛ اس کے پاس نہ مکمل جبر ہے نہ مکمل اختیار‘‘۔
مولانا رومی: ’’تو کیا جانے تقدیر کہاں سے آئی؟ تیرے دل کا خیال بھی ایک راز ہے۔‘‘
عبدالقادر جیلانی: ’’عمل کر، اگر اختیار نہ ہوتا تو حساب نہ لیا جاتا‘‘۔
دعا، استغفار اور صدقہ کا اثر:- قرآن: ’’اللہ انہیں عذاب نہ دے گا جب تک وہ استغفار کرتے رہیں‘‘ (الانفال 8:33 )
سورہ نوح: استغفار سے بارش، مال، اور اولاد میں اضافہ۔
حدیث: ’’تقدیر کو صرف دعا ہی بدل سکتی ہے‘‘ (ترمذی)
خفیہ صدقہ رب کے غضب کو بجھا دیتا ہے(سیوطی)
روحانی خلاصہ:- تقدیر نہ مکمل قید ہے، نہ مکمل آزادی۔ یہ ایک ایسا راستہ ہے جس میں انسان اپنی خودی کو فنا کرکے رب کی رضا میں جیتا ہے-1 تقدیر پر ایمان فرض ہے-2 انسان کو اختیار دیا گیا ہے مگر اللہ کی مشیئت کے تحت-3دعا، صدقہ، اور استغفار سے تقدیر میں نرمی آ سکتی ہے-4 اہل سنت کا عقیدہ توازن پر مبنی ہے: نہ مکمل جبر، نہ مکمل اختیار’’اللہ کا علم کامل ہے، ہمارا اختیار محدود مگر حقیقی ہے، اور جزا و سزا عدل پر ہے‘‘۔