پاکستان کا خسارہ بڑھ گیا،تشویشناک رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
غیرملکی تجارت میں پاکستان کا خسارہ بڑھ گیا، ادارہ شماریات کے مطابق فروری میں دو ارب انتیس کروڑ ڈالر خسارہ ہوا، برآمدات کی مالیت دو ارب تینتالیس کروڑ ڈالر رہی، رواں مالی سال آٹھ ماہ کا تجارتی خسارہ پندرہ ارب اٹہتر کروڑ ڈالر ہوگیا۔
رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں تجارتی خسارہ میں اضافہ ریکارڈ ہوا، رواں مالی سال جولائی سے فروری تجارتی خسارہ 15 ارب 78 کروڑ ڈالر رہا جبکہ گزشتہ سال کو اسی عرصہ میں تجارتی خسارہ 14 ارب 80 کروڑ ڈالر تھا۔
ادارہ شماریات نے ملکی تجارتی اعداد وشمار سے متعلق رپورٹ جاری کر دی، جس کے مطابق جولائی سے فروری ملکی برآمدات کا حجم 22 ارب 2 کروڑ ڈالر ریکارڈ ہوا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی عرصے کے دوران برآمدات 20 ارب 35 کروڑ ڈالر تھی۔رپورٹ کے مطابق 8 ماہ میں درآمدات میں 7.
ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال تجارتی خسارے کا حجم 15 ارب 78 کروڑ ڈالر ریکارڈ ہوا جبکہ جنوری کی نسبت فروری 2025 میں برآمدات میں 17.35 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی۔فروری 2025 میں برآمدات کا حجم 2 ارب 43 کروڑ ڈالر رہا، فروری 2024 کی نسبت گزشتہ ماہ برآمدات میں 5.57 فیصد کی کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رواں مالی سال تجارتی خسارہ کروڑ ڈالر برا مدات کے مطابق مدات میں
پڑھیں:
29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔
مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔