مصر: رمضان میں گھروں اور شاہراہوں پر فانوس کیوں چھا جاتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
عرب ممالک بالخصوص مصر میں رمضان مبارک شروع ہوتے ہی سڑکوں پر خصوصی تزئین و آرائش نظر آنے لگتی ہے اور گھروں اور عمارتوں میں خصوصی روایتی فانوس اپنی جگہ لے لیتے ہیں۔ مصری معاشرے میں ہر سال رمضان کی آمد پر فانوس کی یہ روایت بھرپور انداز سے ظاہر ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اس ماہ رمضان طویل ترین روزہ کس ملک میں رکھا جا رہا ہے؟
فانوس کو قدیم یونانیوں نے متعارف کرایا تھا۔ مصریوں نے فاطمی دور سے رمضان کے فانوس کا استعمال شروع کیا۔ اس فانوس کی تاریخ اور اس کے استعمال کے آغاز کے حوالے سے مختلف روایتیں پائی جاتی ہیں۔ رمضانی فانوس کے استعمال کو 15 رمضان 362 ہجری (972 عیسوی) کو فاطمی حکمراں المعز لدین اللہ کے قاہرہ میں داخل ہونے کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔
مصری مرد، خواتین اور بچے ایک بڑی سواری میں سلطان المعز کا خیر مقدم کرنے کے لیے روانہ ہوئے جو رات کے وقت شہر پہنچا تھا۔ ان تمام افراد نے مشعلیں اور رنگ برنگے فانوس تھامے ہوئے تھے تا کہ سلطان کے لیے راستہ روشن ہو جائے۔ اس موقعے پر رمضان کے اختتام تک سڑکوں پر فانوس روشن رہے۔ اس طرح یہ رمضان کے مہینے کے ساتھ مربوط مصری معاشرے کی ایک روایت بن گئی۔ بعد ازاں یہ رواج عرب دنیا میں پھیل گیا۔ایک دوسری روایت کے مطابق بھی مصر میں ان فانوسوں کا استعمال فاطمی دور کے ساتھ وابستہ ہے۔ یہاں لوگ رمضان مبارک کی تیاری کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر تزئین و آرائش کا اہتمام کرتے تھے۔ اس موقع پر دکانوں اور مساجد کو فانوسوں سے سجایا جاتا تھا تا کہ سڑکیں روشن رہیں۔ بچے رات میں کھیل کے طور پر ان فانوسوں کے گرد چکر لگاتے۔
مزید پڑھیے: رمضان کے دوران ملک بھر میں موسم کیسا رہے گا؟
وقت گزرنے کے ساتھ فانوس مصری معاشرے میں ماہ رمضان کے ساتھ مربوط ہو گیا اور ایک عوامی ورثہ بن گیا اور پھر کئی عرب ممالک میں منتقل ہو گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
رمضان اور فانوس فانوس مصر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: رمضان اور فانوس فانوس رمضان کے کے ساتھ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز 15سو سے زائد کشمیری نوجوانوں گرفتار کر لیے
ذرائع کے مطابق فورسز نے علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں تیزی لائی ہے۔ فورسز نے سری نگر، اسلام آباد، کولگام، پلوامہ، شوپیاں، گاندربل اور بڈگام اضلاع کے مختلف علاقوں میں گھروں پر چھاپوں کے دوران سینکڑوں نوجوان گرفتار کیے ہین۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے پہلگام حملے کی آڑ میں بڑے پیمانے پر کریک ڈائون آپریشن شروع کر دیا ہے۔ قابض فورسز نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 15سو سے زائد بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فورسز نے علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں تیزی لائی ہے۔ فورسز نے سری نگر، اسلام آباد، کولگام، پلوامہ، شوپیاں، گاندربل اور بڈگام اضلاع کے مختلف علاقوں میں گھروں پر چھاپوں کے دوران سینکڑوں نوجوان گرفتار کیے ہین۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ فورسز اہلکار گھروں پر چھاپوں کے دوران خواتین اور بچوں سمیت مکینوں کو سخت ہراساں اور قیمتی گھریلو اشیاء کی توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔ جموں کے اضلاع میں بھی اسی طرح کی کارروائیاں جاری ہیں۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے ضلع ادھم پور کے علاقے ڈوڈو بسنت گرگ میں ایک بڑا آپریشن شروع کیا ہے۔ ضلع کولگام کے علاقے ٹنگمرگ میں آج دوسرے روز بھی تلاشی آپریشن جاری ہے۔