Daily Mumtaz:
2025-06-19@06:09:30 GMT

مقبوضہ کشمیر: اسلامی کتب ضبط کرنے کیخلاف شدید احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT

مقبوضہ کشمیر: اسلامی کتب ضبط کرنے کیخلاف شدید احتجاج

مقبوضہ جموں کشمیر میں اسلامی کتب ضبط کر نے پر شدید احتجا ج جاری ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دارالحکومت سری نگر سے شروع ہونے والا چھاپوں کا سلسلہ مقبوضہ کشمیر کے دیگر علاقوں میں پھیل گیا ہے۔

مسلم رہنماؤں نے اس اقدام کو مذہبی لٹریچر پر بلا جواز حملہ قرار دیا ہے۔

مقبوضہ ریاست میں پولیس نے بظاہر یہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ ایک کالعدم تنظیم کے نظریات پھیلانے والی کُتب کے خلاف یہ کارروائی کی جا رہی ہے، تاہم مقامی کُتب فروشوں نے اس دعوے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ ضبط کی جانے والی کتابوں میں جماعتِ اسلامی کے بانی ابو الاعلیٰ مودودی کی کتب بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب کٹھ پتلی وزیرِ اعلیٰ عمر فاروق نے اس حرکت کی مذمت کرتے ہوئے اسے دباؤ کا ہتھ کنڈا قرار دیا ہے۔

انہوں کہا ہے کہ یہ کتب تو انٹر نیٹ پر بھی موجود ہیں۔

خطے میں رہنے والے بہت سے کشمیریوں اور تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ مودی حکومت کی جانب سے 2019ء میں ریاستی خود مختاری ختم کرنے سے شہری آزادیوں پر قدغن لگی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیرِ قیات ہندو توا حکومت نے مقبوضہ جمو کشمیر میں اسلامی کتب اور تاریخی لٹریچر کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے۔

کل جماعتی حُریت کانفرنس کے ترجمان عبد الرشید منہاس نے سرینگر سے جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی بی جے پی حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈے کے تحت مسلمانوں کی شناخت مٹانے اور تاریخ تبدیل کرنے کے لیے جموں کشمیر کی نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کے لیے اسکولوں میں ہندو توا نظریے پر مبنی نصاب مسلط کر رہی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دیا ہے

پڑھیں:

ایران پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف امریکا میں احتجاج، مظاہرین کا ٹرمپ سے جنگ میں نہ الجھنے کا مطالبہ

جیسے جیسے ٹرمپ انتظامیہ مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل کی جنگ میں مزید عملی کردار ادا کرنے پر غور کر رہی ہے، اسی تناظر میں واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے باہر مظاہرین جمع ہو گئے ہیں جو امریکا کو ایران اور اسرائیل کے مابین جاری جنگ میں براہِ راست مداخلت سے روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ ایران پر اسرائیلی اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور ساتھ ہی امریکا کی جانب سے اسرائیل کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے پر بھی اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

مظاہرے کے شرکاء صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ امریکا جنگ میں براہِ راست عسکری طور پر شامل نہ ہو، کیونکہ ایسا اقدام مشرق وسطیٰ میں تنازعے کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

 

واضح رہے کہ اس وقت امریکا کے تین طیارہ بردار بحری بیڑے (aircraft carrier groups) مشرقِ وسطیٰ میں موجود ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیڑے صرف دفاعی مقاصد کے لیے استعمال ہونے چاہئیں، نہ کہ جارحانہ کارروائیوں کے لیے۔

مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا:
"No War with Iran", "Stop Funding War Crimes", "Diplomacy Not Bombs"۔

 

مظاہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے نے ایک خطرناک اور غیر متوقع صورتحال پیدا کر دی ہے اور امریکا کی براہ راست مداخلت دنیا کو ایک وسیع تر جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے۔

 

سول سوسائٹی اور امن کے حامی گروپوں نے بھی مظاہرے کی حمایت کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرے تاکہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ایران پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف امریکا میں احتجاج، مظاہرین کا ٹرمپ سے جنگ میں نہ الجھنے کا مطالبہ
  • بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے طلبہ کو ایران میں بے یار و مددگار چھوڑ دیا
  • سی ڈی اے پلاننگ ونگ کی جانب سے جموں کشمیر ہاؤسنگ سوسائٹی کو نوٹس جاری ، دستاویز سب نیوز پر
  • ملک بھر میں شدید گرمی کی لہر برقرار، کشمیر اور پہاڑی علاقوں میں بارش کا امکان
  • بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے
  • 26 نومبر احتجاج کیس میں اسٹیٹ کونسل مقرر کرنے کیخلاف پی ٹی آئی کی اپیل منظور
  • اسرائیل کو لگام نہ دی گئی تو پورا خطہ آگ کی لپیٹ آ جائے گا(حافظ نعیم)
  • ایران کیخلاف اسرائیلی جارحیت کی الجزائر کیجانب سے شدید مذمت
  • چنیسر ٹاؤن میں ٹیکسوں میں اضافہ، ترقیاتی فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم پر جماعت اسلامی کا احتجاج
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پیراملٹری فورسز کی مزید 580 کمپنیاں تعینات