اسلام آباد سے دبئی جانے والی پرواز 7 گھنٹے گزرنے کے باوجود روانہ نہ ہوسکی، مسافروں کا ائیرپورٹ پر دھرنا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ائیرپورٹ سے دبئی جانے والی پرواز 7 گھنٹے گزرنے کے باوجود روانہ نہ ہوسکی،مسافروں کا ائیرپورٹ پر دھرنا، نجی ائیر لائن کی پرواز نمبر پی اے 210 میں 7 گھنٹے تاخیر ہوگئی، پرواز سوا 2 بجے شیڈول تھی تاہم 7 گھنٹے گزرنے کے باوجود روانہ نہ ہوسکی،بتایاگیا ہے کہ ایئرلائن کا عملہ ایئرپورٹ سے غائب ہوگیا۔ مسافر بزرگ ، خواتین اور بچے بھی فلائٹ کی روانگی میں غیرمعمولی تاخیر کے باعث خوار ہوگئے۔پرواز کے 200 مسافروں نے احتجاج کرتے ہوئے ائیرپورٹ پردھرنا دے دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر میںمختلف وجوہات کی بناءپر کئی پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔لاہور سے کراچی جانے والی 3 پروازوں میں 6 سے 7 گھنٹے تاخیر ہوئی۔ اسی طرح کراچی سے اسلام آبادجانے والی 1 پرواز میں 5 گھنٹے تک تاخیر رپورٹ ہوئی۔کراچی کوئٹہ کی 2 پروازوں میں ساڑھے 5 گھنٹے تاخیر کاشکار ہوئیں۔کراچی سے لاہور جانے والی 7 پروازوں سمیت 15 اور لاہور ایئرپورٹ کی 10، پشاورسے ملتان اور کوئٹہ جانے والی 7 پروازوں میں تاخیر رپورٹ ہوئی۔ نجی ایئر کی لاہور شارجہ آئے جانے کی 2 پروازوں میں ساڑھے 10 گھنٹے تاخیر ہوئی ہے۔ اسلام آباد سے کراچی کی 11پروازوں سمیت 18پروازیں متاثر ہوئیں۔ کراچی کوئٹہ کی پرواز پی کے 311، لاہور کراچی 306، گلگت اسلام آباد پی کے 601، 602، 605، 606، اسلام آباد اسکردو پی کے 451، 452 منسوخ کر دی گئیں۔ اسلام آباد سے دبئی جانے والی پرواز 7 گھنٹے تاخیر کا شکارہوئیں ہیں۔قبل ازیں بھی چند روز قبل لاہورآنے والی ایک پرواز منسوخ ،7 سے زائد پروازیں تاخیر کا شکار ہو گئیں تھیں۔کراچی سے آنے والی ایئر بلیو کی پرواز پی اے 402 منسوخ ہو گئی تھی۔دبئی سے آنے والی ایئر بلیو کی پرواز پی اے 417 بارہ گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی تھی ۔مشہد سے آنیوالی غیر ملکی ایئر لائن کی پرواز ایچ ایچ 7207 تین گھنٹے اورکراچی سے لاہور آنیوالی سیرین ایئر کی پرواز ای آر 524 ایک گھنٹہ لاہور سے جدہ جانیوالی سعودی پرواز ایس وی 739 دس گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی تھیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: گھنٹے تاخیر کا پروازوں میں اسلام آباد جانے والی کی پرواز کراچی سے
پڑھیں:
اسلام آباد؛ سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاری، سینیٹ کمیٹی نے رپورٹ طلب کرلی
اسلام آباد:وفاقی دارالحکومت میں بارش کے دوران نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کو تلاش نہیں کیا جاسکا تاہم آپریشن دوسرے روز بھی جاری ہے جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے واقعے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے مکمل چھان بین کی ہدایت کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں گاڑی سمیت سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کو دوسرے روز بھی تلاش نہیں کیا جاسکا، واٹر سرچ آپریشن میں پاک فوج، پی ڈی ایم اے، ریسکیو 1122, سی ڈی اے اور دیگر ادارے حصہ لے رہے ہیں۔
امدادی ٹیموں نے دریائے سواں میں 12 کلومیٹر کے علاقے میں سرچ آپریشن کیا، جس میں کشتیاں اور دیگر ذرائع استعمال کرکے گاڑی کی تلاش کی کوششیں کی گئیں۔
سی ڈی اے کے امدادی اہلکار نے آپریشن کے حوالے سے کہا کہ مسلسل دوسرے روز کے سرچ آپریشن میں دریائے سواں اور رابطہ نالوں میں پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا رہا۔
پاک فوج کے تیراک میٹل ڈیٹیکٹرز کی مدد سے کشتی میں سوار ہو کر دریائے میں آپریشن کررہے ہیں، حادثے والی جگہ سے دریائے سواں تک سرچ لائٹس بھی لگائی گئیں اور ہیوی مشینری کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا واقعے کی مکمل چھان بین کی ہدایت
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے اسلام آباد سید پور گاوں میں سیلابی صورت حال اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں ڈوبنے والے کار سوار باپ بیٹی کے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی مکمل چھان بین کی ہدایت کردی اور کمیٹی نے ہاؤسنگ ریگولیٹری اتھارٹیز سے بھی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی صدارت ہوا جس میں موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال، ملک میں شدید بارشوں سے ہونے والی تباہی، اور پانی کے بڑھتے ہوئے بحران پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں بارشوں اور سیلاب سے ہونی والی اموات پر دعائے مغفرت کرائی گئی، اجلاس کے دوران نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پیش آئے حالیہ واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے سوال اٹھایا کہ "نجی ہاوسنگ سوسائٹی کا واقعہ کس کی ڈومین میں آتا ہے؟" انہوں نے مزید استفسار کیا کہ "نجی ہاؤسنگ سوسائٹی نے کس طرح سے تعمیرات کیں کہ ایسا واقعہ پیش آیا۔
اس موقع پر چیئرپرسن کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں متعلقہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے نمائندگان کو طلب کرلیا تاکہ معاملے کی مکمل چھان بین کی جا سکے اور ذمہ داران کا تعین کیا جا سکے، کمیٹی نے ہاؤسنگ ریگولیٹری اتھارٹیز سے بھی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
انہوں نے قدرتی آبی گزرگاہوں پر غیر منصوبہ بند تعمیرات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ سید پور گاؤں اور راولپنڈی میں قائم نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پیش آنے والے واقعات میں انسانی غفلت کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور انفرا اسٹرکچر تباہ ہوا۔
سینیٹر شیری رحمان نے واضح کیا کہ ہم ان واقعات کو قدرتی آفت نہیں کہہ سکتے کیونکہ اس سے انسانی کوتاہی کی ذمہ داری سے پہلو تہی کی جاتی ہے، یہ انسانوں کی پیدا کردہ آفات ہیں جو ناقص منصوبہ بندی اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف بے عملی کا نتیجہ ہیں۔
انہوں نے راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں باپ بیٹی کی گم شدگی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔