پاکستان آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کے پہلے جائزے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہے، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 مارچ 2025ء) پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے خبرر رساں ایجنسی رؤئٹرز کو بتایا کہ عالمی قرض دہندہ ادارے آئی ایم ایف کے ساتھ مانیٹری فنڈ بیل آؤٹ پروگرام کی بات چیت منگل کو شروع ہو گئی۔ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کے سلسلے کا یہ پہلا جائزہ ہے۔ وزیر خزانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان 7 بلین ڈالر کے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ بیل آؤٹ کے پہلے جائزے کے لیے '' مستحکم پوزیشن میں ہے۔
‘‘پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا فروغ، زر مبادلہ پر کیسے اثرات مرتب ہوں گے؟
اسلام آباد حکومت کو ملک کے معاشی بحران سے نکالنے میں مدد کے لیے گزشتہ سال 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈز فراہم کیے گئے تھے۔ اس بیل آؤٹ پروگرام نے پاکستان میں معاشی استحکام لانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
(جاری ہے)
موجودہ حکومت نے کہا ہے کہ ملک طویل مدتی معاشی بحالی کی طرف گامذن ہے۔
پاکستان طویل المدتی معاشی بحالی کے رستے پر ہے، شہباز شریف
منگل کو ایک بیان میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا،''مذاکرات کے دو دور ہوں گے۔ پہلا تکنیکی اور دوسرا پالیسی کی سطح پر ہوگا۔‘‘
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا،''مجھے لگتا ہے کہ ہم جائزے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہیں۔‘‘ پاکستانی وزارت خزانہ کی طرف سے منگل کی صبح کو جاری کردہ ایک تصویر میں وزرات کے عہدیداروں اور آئی ایم ایف کے نمائندوں کو ملاقات کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
‘‘معاشی ترقی کے باوجود پاکستان کو بیرونی فنانسنگ کے حصول میں مشکل رہے گی، فِچ
آئی ایم ایف کی ٹیم کی طرف سے بیل آؤٹ کا جائزہ عام طور پر دو ہفتوں پر محیط ہوتا ہے۔ اس دوران ماہرین ملک کی مالیاتی اصلاحات اور پالیسیوں کا جائزہ لیتے ہیں۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کو کن شرائط پر نئے قرض کی منظوری دی؟
یاد رہے کہ آئی ایم ایف کی ایک الگ ٹیم پاکستانی وزارت خزانہ کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے لیے گزشتہ ہفتے پاکستان میں تھی۔ جس کا مقصد 'اکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلٹی‘ ای ایف ایف کے علاوہ تقریباً 1 بلین ڈالر کی موسمیاتی فنانسنگ پر غور کرنا تھا۔
ک م/ ر ب (روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟
پاکستان اور سعودی عرب اِسلام کے رشتے میں جُڑے ہوئے دو برادار ملک ہیں اور سعودی عرب نے پاکستان کی معاشی مشکلات میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
1998 میں جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو اُسے شدید بین الاقوامی دباؤ اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے وقت میں سعودی عرب نے کئی سال تک پاکستان کو مؤخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کیا اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے اربوں ڈالر امداد بھی دی۔
اب جبکہ پاکستان پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات اپنی اعلیٰ ترین سطح پر ہیں تو ہر پاکستانی کو ایک اُمید ہے کہ اب سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں اعلان کردہ سرمایہ کاری میں نہ صرف اضافہ ہو گا، بلکہ منصوبوں پر عملی پیشرفت بھی ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف اب تک سعودی عرب کے متعدد سرکاری دورے کر چکے ہیں جن کا مقصد سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری لانا تھا۔
سرمایہ کاری معاہدوں کی تفصیل9 اکتوبر 2024 کو 130 سعودی، وزرا، کاروباری افراد اور اعلیٰ حکّام نے پاکستان کا 3 روزہ سرکاری دورہ کیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی تاریخ میں یہ سعودی عرب کے سب سے بڑے وفد کا دورۂ پاکستان تھا جس میں سعودی عرب سے توانائی، کان کنی، زراعت، صنعت، افرادی قوّت اور سیاحت کی صنعتوں سے تعلق رکھنے والے نمائندگان نے شرکت کی۔
اس دورے کے دوران پاکستان اور سعودی عرب نے 2.2 ارب ڈالر مالیت کی 07 مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے لیکن اِس کے بعد 7 مزید مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے جس سے سعودی سرمایہ کاری کا حجم 2.8 ارب ڈالر تک بڑھ گیا۔
سرمایہ کاری معاہدوں کا اعلان سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز نے کیا تھا اور اُنہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے کُچھ معاہدوں کی ٹھیک مالیت ابھی ہم نے نہیں لگائی۔
اس سے قبل مئی 2024 میں بھی ایک سعودی سرمایہ کاری وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی وفد کو پاکستان میں بہترین سہولیات اور کاروبار کرنے کی آسانی کی یقین دہانی کروائی تھی۔
اِس سے قبل اپریل 2024 میں پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف کے 3 روزہ سرکاری دورے کے دوران سعودی حکومت نے پاکستان میں 5 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔
دسمبر 2024 میں وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ اکتوبر 2024 میں دستخط ہونے والی 34 مفاہمتی یاداشتوں میں سے 7 کو عملی معاہدات کی شکل دے دی گئی ہے جن کی مالیت 56 کروڑ ڈالر ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے تیل ادائیگیوں پر رعایت3 فروری 2025 کو سعودی عرب نے تیل کی ادائیگیوں کے لیے پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر پر ایک سال کی رعایت دی۔
سعودی عرب پاکستان میں کونسے پن بجلی منصوبوں کو مالی معاونت فراہم کر رہا ہے؟سعودی مالی معاونت سے چلنے والے پن بجلی منصوبوں میں مہمند ڈیم، شاؤنٹر ہائیڈروپاور پراجیکٹ اور جاگران۔ 4 ہائیڈروپاور پراجیکٹ شامل ہیں۔ سعودی فنڈز فار ڈویلپمنٹ کثیرالمقاصد مہمند ڈیم کے لئے 24 کروڑ ڈالر قرضہ دے رہا ہے۔
آزاد کشمیر میں شاؤنٹر اور جاگران۔4 ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کے لیے بالترتیب 6 کروڑ 60 لاکھ اور 4 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے قرضے دے رہا ہے۔
کان کُنی کے شعبے میں سعودی سرمایہ کاریجنوری 2025 میں سعودی عرب کی کمپنی منارہ منرلز نے بلوچستان رکوڈک میں حکومتِ پاکستان سے 10 سے 20 فیصد شیئرز خریدنے کا عندیہ دیا جن کی مالیت 50 کروڑ سے ایک ارب ڈالر کے درمیان ہے۔
صحت کے شعبے میں سرمایہ کاریصحت کے شعبے میں سعودی عرب 60 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک انٹیگریٹڈ میڈیکل کمپلیکس تعمیر کرنے جا رہا ہے جس پر کام شروع ہو چُکا ہے۔ اس کمپلیکس میں صحت کی جامع سہولیات مہیّا کی جائیں گی۔
پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے لیے سعودی عرب نے 50 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کر رکھا ہے۔
تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری2019 میں سعودی عرب نے گوادر پاکستان میں 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک آئل ریفائنری قائم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
منصوبے پر تاحال کام شروع نہیں ہو سکا، لیکن گزشتہ برس سعودی آرامکو نے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی تقسیم کار کمپنی کے 40 فیصد حصص خرید کر پاکستان میں آرامکو پٹرول پمپس بنانے کا آغاز کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان سعودی عرب معاشی معاہدے