ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں 10 مارچ تک توسیع کی استدعا منظور
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں 10 مارچ تک کی توسیع کی استدعا منظور کرلی گئی۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیا۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت سے 10 مارچ تک کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور کہا کہ ملزم انکشاف کر رہا ہے۔
اس موقع پر ملزم ارمغان نے کہا کہ انہوں نے کل بھی اس سے انگوٹھا لگوایا ہے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزم انتہائی شاطر ہے، جس سے آلہ قتل کے طور پر استعمال ہونے والی اسٹک برآمد کرنی ہے، ملزم نے 300 لڑکے لڑکیوں کو ویڈ کے نشے پر بھی لگایا ہوا ہے۔
ملزم شیراز کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا، ملزم کے وکیل نے کہا کہ میرا موکل کیس کا گواہ ہے، جسے ڈرایا اور دھمکایا جارہا ہے۔
عدالت نے ملزم شیراز کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، کیس کی اگلی سماعت 10 مارچ کو ہوگی۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ملزم سے تفتیش مکمل نہیں ہوئی، ملزم سے مزید انوسٹی گیشن کرنی ہے، تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم انتہائی چالاک اور بار بار اپنے بیانات بدل رہا ہے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم بےہوش ہونے کی کوشش کرتا ہے، اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم سے آلہ قتل آئرن اسٹک برآمد کرنی ہے۔
حکم نامے کے مطابق ملزم کے وکیل نے کہا کہ ملزم پرتشدد کرکے اعترافی بیان لینےکی کوشش کی جائے گی ، ملزم ارمغان کا جسمانی ریمانڈ نہ دیا جائے ۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالتی حکم پر ملزم کا طبی معائنہ کرایا گیا ہے، میڈیکل رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان کے جسم پر تشدد کے نشان نہیں ملے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہا کہ ملزم نے کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ جموں وکشمیر کے اسکولوں میں “وندے ماترم” پڑھنا لازمی قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سرینگر:۔ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں قابض حکام نے راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے ہندوتوا نظریے کو مسلط کرنے کی ایک اور مذموم کوشش کے تحت ضلع ڈوڈہ کے تمام اسکولوں میں ”وندے ماترم” پڑھنے کو لازمی قرار دیاہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈوڈہ کے چیف ایجوکیشن آفیسر کی طرف سے جاری کردہ حکم نامے میں اسکولوں کے سربراہوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صبح کی مجلسوں میں وندے ماترم پڑھناطلبا کے لیے یقینی بنائیں۔
علمائے دین، سیاسی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے گروپوں نے اس اقدام کو مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدیدمذمت کی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے حکم نامے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مقبوضہ جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی پر آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریے کو مسلط کرنے کی دانستہ کوشش قراردیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کے جابرانہ اقدامات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے حکم نامے کوتوہین آمیزاور فرقہ وارانہ انتشار پیدا کرنے کی سوچی سمجھی کوشش قرار دیتے ہوئے اسے فوری طورپر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔