وفاق، صوبوں کے تعاون سے پولیو کا مکمل خاتمہ ہوسکے گا : وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وفاق اور صوبوں کے مکمل تعاون سے ہی پولیو کا مکمل خاتمہ ہو سکے گا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت انسدادِ پولیو مہم کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے پولیو کیسز کی بروقت شناخت اور ان میں منفی رجحان پرتمام صوبوں کی انتظامیہ کو سراہا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فروری 2025 میں پولیو کیسز میں منفی رجحان انسداد پولیو مہم کے مؤثر ہونے کی سند ہے۔ پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔ پولیو کیسز میں بتدریج کمی تمام صوبوں کی انتظامیہ کی انتھک محنت کی بدولت ممکن ہوئی۔ وفاق اور صوبوں کے تعاون سے ہی ملک سے پولیو کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔
مریم نواز کی ہاؤسنگ سکیموں کی بحالی کیلئے فنڈز جاری کرنے کی ہدایت
وزیراعظم نے پولیو سے متعلق ڈیٹا کو ڈیجیٹلائز کرنے اور سخت مانیٹرنگ کرنے کی ہدایت کی اور پولیو مہم کےدوران سیکورٹی فورسز کے تعاون کو سراہا۔
اجلاس میں وزیراعظم کو انسدادِ پولیو مہم کی اب تک کی پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ بریفنگ کے مطابق تمام صوبوں میں انسداد پولیو مہم مکمل تحریک کے ساتھ جاری ہے۔ فروری 2025 کی مہم میں 42.
روزے کے باعث جسم میں ہونیوالی پانی کی کمی دور کرنے کے طریقے
بریفنگ کے مطابق 2025 کے آغاز سے اب تک 6 پولیو کیسز سامنے آئے ہیں۔ فروری 2025 کی انسددا پولیو مہم کے آغاز سے اب تک پولیو سے متاثرہ اضلاع خصوصاََ بلوچستان، سندھ اور جنوبی خیبر پختونخوا میں پولیو کیسز میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اس سال کے پہلے 6 ماہ میں 3 پولیو مہم پلان کا حصہ تھیں جس میں سے پہلی مہم فروری میں ہوچکی ہے جبکہ دیگر 2 اپریل اور مئی کے مہینوں میں ہوں گی۔
آئی ٹی ڈیش بورڈ کے ذریعے پولیو مہم کے تمام پہلوؤں کی مستقل نگرانی کی جا رہی ہے۔ اجلاس میں وزیر مملکت ڈاکٹر مختار بھرت، سینیٹر عائشہ رضا فاروق اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔
امریکی صدر کا افغانستان میں دہشتگردی کیخلاف تعاون پر پاکستان سے اظہار تشکر
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پولیو مہم کے پولیو کیسز
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے نظام پر کھل کر بات ہونی چاہیے اور انہیں آئینی تحفظ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ بلدیاتی انتخابات مقررہ مدت میں لازمی ہوں اور اگر 27ویں آئینی ترمیم کی ضرورت ہو تو فوراً کی جائے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی کاکس میں 80 سے زاید اراکین شامل ہیں، جن میں سے 35 اپوزیشن کے ہیں جبکہ احمد اقبال چودھری، رانا محمد ارشد اور علی حیدر گیلانی نے اہم کردار ادا کیا۔ملک احمد خان نے کہا کہ قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 140-A میں مقامی حکومتوں کے قیام کے وقت کا تعین کرے اور مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات دیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ لوگوں کا ملک 15 سو نمائندوں سے نہیں چل سکتا، اگر عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل نہ ہوئے تو جمہوریت پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔اسپیکر نے کہا کہ ملکی تاریخ کے 77 برس میں قریباً 50 سال مقامی حکومتیں موجود ہی نہیں رہیں، جس سے عوامی مسائل حل ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر صفائی، قبرستان اور پانی جیسے مسائل حل نہ ہوں تو عوام کا ریاست سے تعلق کمزور ہوتا ہے۔ملک محمد احمد خان نے توقع ظاہر کی کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی بھی آرٹیکل140-A کی اہمیت کو سمجھیں گی۔پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی قرار دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے۔پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکرٹری قومی اسمبلی اور سیکرٹری سینیٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی تجویز دے دی۔قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمے داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-Aمیں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، عدالت عظمیٰ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔