جماعت اسلامی کی حکومت مخالف تحریک، تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
روڈ میپ کے مطابق جماعت اسلامی کی تحریک چار مرحلوں میں شروع کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں سٹریٹ پاور کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں احتجاج ہوگا۔ تحریک کے تیسرے مرحلے میں صوبائی سطح پر گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاوسز کے سامنے دھرنے دیئے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ عیدالفطر کے بعد حکومت مخالف تحریک کیلئے جماعت اسلامی نے تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔ مہنگائی کی لہر کیخلاف حکومتی اقدامات نامنظور تحریک شروع کی جائے گی۔ جماعت اسلامی کے امیرحافظ نعیم الرحمان نے تحریک کا روڈ میپ دے دیا۔ امیر جماعت اسلامی کی ہدایات کے مطابق رمضان المبارک میں ڈویژنل اور ضلعی سطع پر افطاریوں کا اہتمام کیا جائے، جبکہ متحرک ممبران کی فہرستیں بنانے اور تحریک کیلئے عوامی رابطہ مہم چلانے کی بھی ہدایات جاری کی گئیں۔ روڈ میپ کے مطابق جماعت اسلامی کی تحریک چار مرحلوں میں شروع کی جائے گی۔
 
 پہلے مرحلے میں سٹریٹ پاور کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں احتجاج ہوگا۔ تحریک کے تیسرے مرحلے میں صوبائی سطح پر گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاوسز کے سامنے دھرنے دیئے جائیں گے۔ مہنگائی مخالف تحریک کے آخری مرحلے میں اسلام آباد مارچ کیا جائے گا۔ اسلام آباد مین دھرنا ہوگا یا جلسہ اس کا فیصلہ مرکز مجلس شوریٰ کرے گی۔ ذرائع کے مطابق مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھا جائے گا کوئی حکومتی دباو قبول نہیں کیا جائے گا۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کی کیا جائے گا مرحلے میں کے مطابق
پڑھیں:
جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-03-6
سید آصف محفوظ
پاکستان کی سیاسی اور فکری تاریخ میں جماعت ِ اسلامی ہمیشہ ایک اصولی اور نظریاتی تحریک کے طور پر نمایاں رہی ہے۔ یہ محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک فکری و اخلاقی مدرسہ ہے۔ جس کا نصب العین دینِ اسلام کو زندگی کے ہر شعبے میں غالب کرنا ہے۔
قیام اور نظریاتی بنیاد: 26 اگست 1941ء کو سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے لاہور میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی۔ اْس وقت برصغیر میں آزادی کی تحریکیں عروج پر تھیں، مگر مولانا مودودی نے ان سب سے ہٹ کر ایک نیا زاویہ فکر پیش کیا: ’’اسلامی انقلاب‘‘۔ ان کے نزدیک سیاست، معیشت، اخلاق اور سماج سب کچھ اسلام کے تابع ہونا چاہیے۔ یہی فکر آگے چل کر جماعت ِ اسلامی کے منشور اور تحریک کی اساس بنی۔
تحریک سے جماعت تک: قیامِ پاکستان کے بعد جماعت اسلامی نے نئے ملک کو ’’نعمت ِ الٰہی‘‘ قرار دیا اور اس کے نظام کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنے کی جدوجہد شروع کی۔ تعلیمی ادارے، فلاحی تنظیمیں، مزدور و طلبہ ونگ؛ سب اسی فکر کے عملی مظاہر ہیں۔ یہ جماعت ہمیشہ ایک متوازن اور باوقار آواز کے طور پر ابھری۔ آمریت کے خلاف، بدعنوانی کے مقابل، اور آئین میں اسلامی دفعات کے تحفظ کے لیے۔
قیادت کا تسلسل: سید مودودیؒ سے میاں طفیل محمدؒ، قاضی حسین احمدؒ، سید منور حسنؒ، سراج الحق اور اب حافظ نعیم الرحمن تک جماعت کی قیادت نے نظریے کو وقت کے تقاضوں کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑھایا۔ یہ قیادت محض سیاسی نہیں بلکہ فکری و تربیتی بھی ہے۔ جماعت ہمیشہ کردار کو اقتدار پر مقدم رکھتی آئی ہے۔
اجتماعِ عام 2025: حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی کا اجتماعِ عام 21 تا 23 نومبر 2025ء کو مینارِ پاکستان، لاہور میں منعقد ہوگا۔ موضوع ہے: ’’بدل دو نظام‘‘ جو محض نعرہ نہیں بلکہ ایک عزم کا اظہار ہے۔ یہ اجتماع پاکستان کے موجودہ سیاسی و معاشی بحران کے پس منظر میں اسلامی نظامِ عدل و انصاف کی طرف دعوت ہے۔
مقاصدِ اجتماع: 1۔ عوام میں اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کا شعور بیدار کرنا۔ 2۔ نوجوانوں کو زمانے کے بدلتے حالات تعلیم، قیادت اور اخلاقی کردار کے لیے تیار کرنا۔ 3۔ پرامن، منظم اور اصولی جدوجہد کی راہ دکھانا۔ 4۔ آئینی و جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے نظامِ زندگی کی اصلاح۔ ملک بھر میں جماعت کے کارکنان اس اجتماع کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ہر ضلع، ہر یونٹ، ہر ونگ اپنے حصے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ کارکنوں کے مطابق یہ اجتماع محض ایک سیاسی اجتماع نہیں بلکہ ’’تحریکی تجدید‘‘ ہے، جہاں نظریہ، تنظیم، اور عوامی رابطہ تینوں کا حسین امتزاج دکھائی دے گا۔
جماعت اسلامی کی پوری تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ یہ وقتی مفادات نہیں، اصولوں کی سیاست کرتی ہے۔ اجتماعِ عام ’’بدل دو نظام‘‘ اسی تسلسل کی نئی کڑی ہے۔ ایک اعلان کہ تبدیلی تب آتی ہے جب ایمان، کردار اور قیادت ایک سمت میں چلیں۔ ممکن ہے کہ نومبر 2025 کا یہ اجتماع پاکستان کی سیاست میں ایک نیا باب رقم کرے، وہ باب جہاں سیاست نظریے کی بنیاد پر ہو، نہ کہ مفاد کی۔