اسلام آباد(محمد ابراہیم عباسی )اسلام آباد ہائیکورٹ نے عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد اور اس کے لیے طریقہ کار طے کرنے کی درخواست پر حکم نامہ جاری کر دیا۔عدالت کے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق اسٹیٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شیشہ اور تمباکو نوشی پر پابندی کے قوانین 2023 کے مسودے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

مزید برآں، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کے مطابق یہ مسودہ مزید جائزے اور منظوری کے لیے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کو بھیج دیا گیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کی نشاندہی پر ریسٹورنٹ کا دورہ کرنے والے اسسٹنٹ کمشنر (سٹی) سے تجاویز طلب کر لیں۔

عدالت کے حکم پر کمیشن نے اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کر دی، جس میں کمشنر سٹی اور اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے ریسٹورنٹ کے معائنے کی تفصیلات شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق، کیفے میں ایک کھلی جگہ کو دو ہالز سے منسلک کیا گیا تھا، جہاں ایک ہال کو تمباکو نوشی کے لیے مخصوص کیا گیا، جبکہ دوسرا حصہ غیر تمباکو نوشی کے زون کے طور پر رکھا گیا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 6 مارچ تک ملتوی کر دی۔

بہاولپور: جھگی میں آگ لگنے سے چار کمسن بچے جاں بحق، 60 سالہ خاتون شدید زخمی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلام آباد

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:  ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔

عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔

تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔

عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔

یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ کا تاریخی اقدام: ملک کی پہلی ایوننگ عدالت ایبٹ آباد میں قائم
  • ماں سے بچے واپس لینے کی درخواست مسترد، لاہور ہائیکورٹ باپ پر برہم
  • پختونخوا‘ سوات سے ٹیکسلا تک مزید 8 تاریخی مقامات دریافت
  • مالدیپ نے نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر پابندی لگا دی
  • مالدیپ نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر مکمل پابندی لگانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا
  • مالدیپ میں سگریٹ نوشی پر سخت پابندیوں کا آغاز
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا