رہنما پی پی پی محمد علی شاہ باچا---فائل فوٹو

صدر پیپلز پارٹی کے پی محمد علی شاہ باچا نے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا کی حکومت سنجیدہ نہیں، یہ ہر طرح سے ناکام ہو گئی ہے۔

صدر پیپلز پارٹی کے پی محمد علی شاہ باچا نے ایم پی اے احمد کنڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔

اس موقع پر محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ کے پی حکومت نے چند دن پہلے ایک سال کی کارکردگی پیش کی، پی ٹی آئی حکومت نے 6 ماہ دھرنوں پر ضائع کیے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے منشور میں کہا تھا کہ صوبے کو کرپشن سے پاک بنایا جائے گا، کے پی حکومت سے سوال ہے کہ کیا یہ کرپشن فری خیبر پختون خوا بنا؟ 

حکومت کی سب سے بڑی کامیابی معیشت میں استحکام ہے، تجزیہ کار

کراچی جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان.

..

محمدعلی شاہ باچا کا کہنا ہے کہ امن و امان کی صورتِ حال سب سے زیادہ اس کے پی میں خراب ہے۔

محمد علی شاہ باچا نے کہا ہے کہ کے پی حکومت نے امن و امان بہتر بنانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے، نوجوانوں سے سوال ہے کہ کے پی حکومت نے ان کو کیا دیا؟ نوجوانوں کو کب تک دھوکے میں رکھیں گے؟

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کاشت کاروں پر ٹیکس لگانا غلط ہے، ان کو مراعات دینی چاہئیں، یہ صوبائی حکومت ہر طرح سے ناکام ہو گئی ہے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کے پی حکومت حکومت نے نے کہا

پڑھیں:

زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر) وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر محمدامان پراچہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی سود کی شرح کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کوحقا ئق کے مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک غیرمتنازع مانیٹری پالیسی جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ میں ہو، صنعتی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کے استحکام کے لیے ضروری ہے،اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنا موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ”ناقابلِ فہم” ہے۔ امان پراچہ نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی شرح کو مدِنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو کم کرکے ابتدائی مرحلے میں سنگل ڈیجٹ اور بعدازاں 6 سے 7 فیصد کے درمیان لانا چاہیے تاکہ معاشی حقائق سے ہم آہنگی پیدا ہو اور ترقی کو فروغ ملے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اگست 2025 میں مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آ چکی ہے اور زیادہ شرح سود براہِ راست پیداواری لاگت کو متاثر کرتی ہے،پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی کہیں زیادہ ہے جو معاشی سرگرمیوں کوبری طرح سے متاثر کرتی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جبکہ زیادہ شرح سود کرنسی کے بہاؤ کو محدود کرتی ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں اور ترقی متاثر ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سود کی شرح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو سخت متاثر کرے گا، سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرے گا اور معاشی بحالی کو روکے گا،اس لئے کاروبار کو فروغ دینے اور عالمی منڈی میں مسابقتی رہنے کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
  • حیدرآباد: نکاسی آب کے ناقص نظام کے باعث باچا خان چوک سے متصل سڑک زیر آب ہے
  • سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
  • زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
  • زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
  • پی آئی اے واجب الادا 20 ارب روپے وصول کرنے میں ناکام
  • پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا. آڈٹ رپورٹ
  • ٹین بلین ٹری سونامی کی دعویدار خیبرپختونخوا حکومت ٹمبر مافیا کو روکنے میں ناکام
  • شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ