دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک دھماکے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
نوشہرہ:
خیبر پختونخوا حکومت نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے دھماکے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، جہاں مولانا حامدالحق اور دیگر 8 افراد شہید ہوگئے تھے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نوشہرہ کا دورہ کیا اور جمعے کو دھماکے میں شہید مولانا حامد الحق کے لواحقین سے تعزیت کی اور مولانا حامد الحق اور دیگر شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے دعا بھی کی گئی۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اس موقع پر کہا کہ اس گھناؤنے فعل کے مرتکب افراد کی نشان دہی اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے اور اگلے چند روز میں جے آئی آٹی کا اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، مولانا حامد الحق کی شہادت ایک ناقابل تلافی نقصان ہے، شہید کی دینی اور سیاسی خدمات کو عرصہ دراز تک یاد رکھا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ دین اسلام کی خدمت کے حوالے سے دارالعلوم حقانیہ کا اہم کردار رہا ہے، واقعے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے اور اس گھناؤنے فعل کے مرتکب افراد کی نشان دہی اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگلے چند روز میں جے آئی آٹی کا اعلامیہ جاری کیا جائے گا اور اس اندوہناک واقعے کی جڑوں تک پہنچنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی، واقعے میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے مجرمان تک پہنچنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں، مولانا حامد الحق کی شہادت رائیگاں نہیں جائے گی، یہ دہشت گردی کے خلاف قوم کے اتحاد کی بنیاد بنے گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ دارالعلوم حقانیہ خود کش دھماکے کے شہدا کے لواحقین اور زخمیوں کی بھر پور مالی امداد کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دارالعلوم حقانیہ مولانا حامد الحق کے لیے
پڑھیں:
ٹیلی کام کمپنیوں کیلیے ڈیٹا ہوسٹنگ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-08-25
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ٹیلی کام کمپنیوں کے لیے پاکستان میں ڈیٹا ہوسٹنگ لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے پی ٹی اے نے نئی سیکورٹی ریگولیشنز پر اسٹیک ہولڈرز سے آرا بھی طلب کرلی ہیں۔پی ٹی اے حکام کے مطابق لائسنس یافتہ کمپنیوں کے لیے ڈیزاسٹر ریکوری اور بزنس کنیکٹیویٹی پلان لازمی قرار دے دیاہے، جس کے بعد کسی سنگین سائبر واقعے کی رپورٹ 24 گھنٹے میں پی ٹی اے کو دینا لازمی ہوگا۔حکام کے مطابق ریگولیشنز ٹیلی کام سیکٹر کی سائبر سیکورٹی مضبوط بنانے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ ہر ٹیلی کام ادارہ چیف انفارمیشن سیکورٹی آفیسر تعینات کرے گا۔پی ٹی اے غیر ملکی سافٹ ویئر یا آلات کے استعمال پر پابندی بھی لگا سکتی ہے۔ نئی ریگولیشنز کے ذریعے صارفین کے ڈیٹا تحفظ کے مزید سخت اقدامات ہوں گے۔