سندھ ہائیکورٹ نے 2014 سے لاپتا شہری سمیت 10 سے زائد افراد کی گمشدگی کیخلاف درخواستوں پر بازیابی کے لئے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیدیا۔

سندھ ہائیکورٹ میں 2014 سے لاپتا شہری سمیت 10 سے زائد افراد کی گمشدگی کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ جن افراد کی جبری گمشدگی کا تعین ہوگیا ہے وہ مسنگ پرسنز کے کمیشن سے رجوع کریں۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ نوید اقبال اسٹیل ٹاؤن سے 2014 میں لاپتہ ہوا۔ ڈی آئی جی کو بلایا جائے۔ جے آئی ٹیز میں نوید کی جبری  گمشدگی کا تعین ہوگیا ہے۔

سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ نوید کے اہل خانہ کی مالی معاونت کی سمری  بھی منظور  ہوچکی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ڈی آئی جی کو بلانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، 8، 10 سال سے یہ نوجوان  لاپتہ ہے۔معاملہ لاپتہ افراد کے کمیشن میں زیر سماعت ہے،کمیشن ہی کوئی کارروائی کرسکتا ہے۔

عدالت نے لاپتا نوید کے اہل خانہ کی 2 ہفتوں میں مالی معاونت کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ اورنگزیب غوری  چاکیواڑہ سے 2015 سے لاپتا ہے۔ اورنگزیب کی 10 برس میں بازیابی نہیں  نہیں ہوسکی۔

سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ اورنگزیب کی جبری گمشدگی کا تعین ہوچکا ہے،مالی معاونت بھی کردی گئی ہے۔

عدالت نے گمشدہ  شہری کے اہلخانہ کو لاپتا افراد کے کمیشن سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔ پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ سہراب گوٹھ سے لاپتہ خان زیب اور احمد اللہ گھر واپس آگئے ہیں۔

گلستان جوہر  سے لاپتا عدیل بھی گھر واپس آگیا ہے۔ عدالت نے پولیس کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا۔

عدالت نے لاپتا افراد کی گمشدگی کیخلاف  درخواستیں نمٹا دیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ دیگر لاپتا افراد کی بازیابی کے لئے کارروائی جاری رکھیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وکیل نے موقف افراد کی سے لاپتا عدالت نے

پڑھیں:

ایمان مزاری کی غیر حاضری، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی رہنما ماہ رنگ بلوچ کی درخواست پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ ایمان مزاری کورٹ روم نمبر ون میں پیش نہیں ہوئیں۔نجی ٹی وی کے مطابق معاون وکیل نے شکایت کا ذکر کیا تو چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے پوچھا کہ کس بنیاد پرشکایت دائر کی گئی عدالت میں کیا ہوا تھا کیس کی مرکزی وکیل کو عدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا، عدالت نے کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے ماہ رنگ بلوچ کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی، ایڈووکیٹ ایمان مزاری عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ایمان مزاری کے معاون وکیل نے کیس دوسری عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ گزشتہ سماعت پر جو واقعہ پیش آیا تھا، ایمان مزاری نے شکایت دائر کر دی ہے، استدعا ہے کہ کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دئیے کہ کس بنیاد پر شکایت دائر کی گئی عدالت میں کیا ہوا تھا عدالت کا سوال ہے کہ مرکزی وکیل پیش کیوں نہیں ہوئیں ۔انہوں نے کہا کہ وکیل کی غیر حاضری کا کوئی مناسب جواز پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت نے معاون وکیل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • لاپتہ طالبہ کی لاش ایک ماہ بعد ملی، اسکول ٹیچر گرفتار
  • ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منتقل کرنیکی استدعا
  • کراچی: شادی والے دن لاپتا ہونیوالے دُلہا کے کیس کا ڈراپ سین، نوجوان کا بیان سامنے آگیا
  • ایمان مزاری کی غیر حاضری، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد
  • سی سی ڈی کے قیام کیخلاف درخواست، لاہورہائیکورٹ نے وکیل کو پٹیشن میں ترمیم کی مہلت دیدی
  • شادی کے دن لاپتا ہونے والے نوجوان کی واپسی، ‘زبردستی’ کے رشتے سے بھاگ کر سڑکوں پر پھرنے کا انکشاف
  • ای سی ایل کیس: ایمان مزاری غیر حاضر، کیس منتقل کرنے کی استدعا
  • کراچی: شادی کے روز پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والا دلہا 5 دن بعد گھر واپس پہنچ گیا
  • کراچی، شادی کے دن پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والا دلہا 5 دن بعد گھر واپس پہنچ گیا
  • کانگو میں دو خوفناک کشتی حادثات میں 193 ہلاکتیں، درجنوں لاپتہ